جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایم کیو ایم لندن ایک ہی دن میں ڈھیر،مزید 2اہم رہنماؤں نے علیحدگی اختیار کرلی،کل تعداد 4ہوگئی

datetime 10  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن ،اسلام آباد (آن لائن) متحدہ قومی موؤمنٹ کے رہنماء بابر غوری اور سابق وفاقی وزیر مواصلات شمیم صدیقی سمیت ڈاکٹر ندیم اور امبر خان نے پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کی تمام تر ذمہ داریوں سے دستبردار ہوتے ہیں کسی اور پارٹی یا گروپ میں شامل نہیں ہورہے لندن سے آنے والے خطابات کی زبان مناسب نہیں جس کی وجہ سے مہاجروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا پارٹی پالسی

کے اختلافات پر سخت اعتراض ہے۔ ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم لندن کے امریکہ میں مقیم رہنماؤں بابر غوری اور سابق وزیر مواصلات شمیم صدیقی اور ایم کیو ایم لندن کے کراچی میں رہنماؤں امبر خان اور متحدہ قائد کے پولیٹیکل ایڈوائزر ڈاکٹر ندیم نے اتوار کے روز میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔بابر غوری نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم لندن کو پارٹی تسلیم کرتے ہیں اور اسی سے ہی مستعفی ہوا ہوں کیونکہ میرا ایم کیو ایم پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے بابر غوری نے کہا کہ جب پاکستان مرداباد کا نعرا ان کی پارٹی کی جانب سے لگایا گیا تھا تو اس وقت ٹوئیٹ بھی کیا تھا کہ یہ غلط ہے اس وقت کے بعد سے پارٹی کی تمام سرگرمیوں سے علحیدہ ہوگیا تھا اور ویسے بھی اب میں پارٹی میں فعال کردار ادا نہیں کررہا تھا اس لیے پارٹی کے تمام ذمہ داریوں سے دستبردار ہوگیا ہوں ایک سوال کے جواب میں بابر غوری نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں لوگوں کی فلاح کے لئے نہیں بلکہ الزام تراشی اور اختلاف بازیوں پر کام چلاتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں مہاجر مہرومی کا شکار ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ پی ایس پی ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان کا انضمام ہوجاتا تو ایک ہی پارٹی بن جاتی اس لیے کہتا ہوں کہ پاکستان میں سب لوگوں کو الیکشن لڑنے کی آزادی حاصل ہونی چاہیے جبکہ شمیم

صدیقی نے کہا کہ انہوں نے ایم کیو ایم سے مستعفی ہوکر مکمل طور پر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے اور پارٹی کی ذمہ داریوں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ ذاتی ہے شمیم صدیقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لندن سے آنے والے خطابات کی زبان مناسب نہیں تھی جو کہ 22آگست 2016کو کی گئی تھی جس نے مہاجر قومی مومنٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ پارٹی پالیسی سے اختلافات کی وجہ سے مستعفی ہوا

ہوں جبکہ کراچی میں ایم کیوایم لندن رہنماؤں اور متحدہ قائد کے پولیٹکل ایڈوائیزر ڈاکٹر ندیم اور ان کے اہلیہ امبر خان نے بھی ایم کیو ایم کو خیر آباد کہہ دیا اور کہا کہ کراچی میں لیاقت علی خان چوک پر شہداء یاد گار پر ایم کیو ایم لندن اور پاکستان نے جو کارنامہ کیا وہ سب کے لئے افسوناک ہے اور ایسے کارناموں سے مہاجروں کو نقصان ہورہا ہے اس کے علاوہ بانی ایم کیو ایم کا نظریہ بھی غلط ہے اس لیے ان کے ساتھ مزید کام نہیں کرسکتے کیونکہ ہم دوغلی سیاست کا حصہ نہیں بن سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…