مقبوضہ بیت المقدس /برلن/ٹورنٹو(این این آئی)مقبوضہ بیت المقدس کیخلاف امریکی اقدام پر روس اور چین ڈٹ گئے،میڈیارپورٹس کے مطابق چین نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مخالفت کردی اور کہا کہ مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت مانتے ہیں۔روسی صدر پیوٹن نے امریکی فیصلے پر اظہار تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے
اقدامات خطے میں ممکنہ امن عمل میں روکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں۔واضح رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب میں ہی رکھنے کا اعلان کردیا ہے تاہم بھارت نے امریکی فیصلے کے حوالے سے کوئی واضح اور دو ٹوک موقف دینے سے گریز کیاہے۔جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہاہے کہ جرمن حکومت مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت جاری رکھے گی۔ اس قرار داد کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے یروشلم کی حیثیت پر مذاکرات ہونا ہیں۔ چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی دو ریاستی حل کے لیے مذاکرات کا حامی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد بھی میرکل نے کہا تھا کہ جرمنی ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے متفق نہیں ہے۔ دوسری جانب کینیڈا نے بھی امریکا کی مخالفت کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب میں ہی رکھنے کا اعلان کیا ہے ، دوسری جانب بھارت نے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر واضح ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈونے ایک بیان میں کہاکہ کینیڈا کا سفارتخانہ تل ابیب سے منتقل نہیں کر رہے،
جبکہ کینیڈین وزارت خارجہ نے کہا کہ یروشلم کا فیصلہ اسرائیل، فلسطین تنازع کے حل پر ہی انحصار کرتا ہے، کینیڈا دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر بھارت کا آزادانہ موقف برقرار ہے، فلسطین سے متعلق موقف بھارتی مفادات کے مطابق ہے۔بھارتی موقف کسی تیسرے ملک کے مفاد کے تحت نہیں، اسرائیل سے
تعلقات مضبوط کرنے کے ساتھ بھارت روایتی طور پر فلسطین تحریک کی حمایت کرتا رہا ہے۔