اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مقدمات کے حل کے لئے ٹھوس حل تلاش کررہے ہیں‘ گزشتہ سماعت پر بھی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ مانگی تھی‘ ہمیں بلیک اینڈ وائٹ میں بتائیں کسے کیوں اٹھایا گیا‘ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں
لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی حکومتی وکیل نے کہا کہ حراستی مراکز‘ ہوم ڈیپارٹمنٹ اور قبائلی علاقوں کا معاملہ ہے قبائلی علاقوں میں قائم فعال حفاظتی مراکز کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہئے۔ اگر حراستی مرکز میں بے گناہ کوئی قید ہے تو اسے رہا کیا جائے۔ اس پر لاپتہ شخص کے والد نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے بچوں کو جھوٹ بول بول کر تنگ آچکا ہوں طارق اسد نے کہا کہ راجن پور سے کچھ لوگوں کو اٹھا کر سہیون مقدمہ میں پھنسانے کی کوشش کی گئی۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن تحریری حکم نامہ لواحقین کو فراہم نہیں کرتا۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہمیں بلیک اینڈ وائٹ میں بتائیں کسے کیوں اٹھایا گیا الزام کیا ہے؟ گزشتہ سماعت پر بھی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ مانگی تھی۔ مجرمان کو قانون کے مطابق کارروائی کرکے سزا دی جائے۔ لاپتہ افراد کے مقدمات کے حل کے لئے ٹھوس حل تلاش کررہے ہیں عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیسے نہیں ہورہا؟ کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔