اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف 28 اگست کو چین کا دورہ کریں گے، اس دورے کے دوران امریکی صدر کی جانب سے آنے والی نئی پالیسی بارے چین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف عید سے قبل چین سمیت دیگر دوست ممالک سے رابطہ کرکے انہیں اعتماد میں لیں گے، اس سلسلے میں وہ سب سے پہلے 28 اگست کو چین کا دورہ کریں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو دوست ممالک پر واضح کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سعودی عرب کے دورہ کے دوران ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی اس حوالے سے ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے پاکستان کے موقف کی وضاحت کی تھی۔ دریں اثناء قومی سلامتی کے امور سے متعلق اجلاس زیر صدارت وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ اس اجلاس میں وفاقی وزرا، آئی بی کے ڈی جیز، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں امریکہ کی جنوبی ایشیا بارے نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قومی سلامتی کے اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی پالیسی بارے حکمت عملی اور پاکستان کی طرف سے موثر رد عمل دینے بارے غور کیا گیا۔ اس اجلاس میں وزیر خارجہ اور سکیورٹی اداروں نے ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان اور پاکستا ن کے رد عمل پر بریفنگ دی۔ اس اجلاس میں کہا گیا کہ امریکہ افغانستان میں کارروائیاں پاکستان کی سرحد کے قریب لانے کا خواہش مند ہے۔ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے متعلق تمام الزام مسترد کرتے ہیں۔
پاکستان میں دہشتگردوں کے کوئی ٹھکانے موجود نہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے چین کے پاکستان سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئیکہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا ہے۔ مگر پاکستان کی قربانیوں کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے اور انہیں پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔