مولانا فضل الرحمن ایک بار پھر نواز شریف اور آصف علی زرداری کے درمیان دوریاں ختم کرانے کی کوششیں شروع کردی

20  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (آن لائن) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ایک بار پھر میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان دوریاں ختم کرانے کی کوششیں شروع کردی ہیں سابق صدر آصف علی زرداری شریف برادران کو ناقابل اعتبار قرار دیتے ہوئے میثاق جمہوریت کیلئے کڑی شرائط رکھ دیں

۔سابق خاتون اول کلثوم نواز نے میثاق جمہوریت کی بحالی کیلئے لندن میں بھی کوششیں تیز کردیں ، سابق ہائی کمشنر برطانیہ واجد شمس الحسن سے بھی ملاقات کا امکان ۔ آصف علی زرداری قومی سیاسی منظرنامے پر سب سے بھاری ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی میں اختلافات ختم کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے لاہور بلاول ہاؤس میں سابق صدر سے ملاقات کی اور اس ملاقات کو خفیہ بھی رکھا گیا تاکہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان نئے میثاق جمہوریت کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دی جاسکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری مستقبل میں (ن) لیگ کے ساتھ کیلئے کڑی شرائط رکھی ہیں اور مولانا فضل الرحمن کو یقین دلایا ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) ان شرائط کو تسلیم کرلے تو ہم میاں نواز شریف اور اس کے خاندان کی کشتی بھنور سے نکالنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے

لیکن شریف برادران کا ٹریک ریکارڈ گواہ ہے کہ وہ جب مشکل میں ہوتے ہیں تو پاؤں پکڑ لیتے ہیں اور جب اختیار حاصل ہوتا ہے تو گریبان پکڑ لیتے ہیں اس لئے شریف برادران ناقابل اعتبار ہیں۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر کی طرف سے 2018 ء کے الیکشن کے بعد صدارت اور پنجاب میں پیپلزپارٹی کی مرضی کا وزیراعلیٰ بنانے کی شرط رکھی گئی ہے ۔

آصف علی زرداری کی طرف سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ 2018 کے الیکشن تک آرٹیکل 62/63 کو نہ چھیڑا جائے اگر مسلم لیگ (ن) نئے میثاق جمہوریت پر عمل درآمد کرتی ہے تو پیپلزپارٹی اپنے منشور کے مطابق آرٹیکل 62/63 کو پارلیمنٹ کے ذریعے ختم کرادے گی۔ مزید برآں اگر احتساب عدالتوں نے نواز شریف اور ان کے بچوں کو سزائیں دے دیتی ہے

تو پیپلزپارٹی ایوان صدر سے ان کی سزاؤں کو بیک جنبش قلم اسی طرح ختم کردے گی جس طرح سابق جسٹس افتخار محمد چوہدری کی طرف سے ایف آئی آر کے اعلیٰ آفیسر شیخ ریاض کو دی گئی سزا ختم کی گئی تھی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں گٹھ جوڑ کیلئے لندن میں بھی سرگرمیاں جاری ہیں اس حوالے سے

سابق خاتون اول کلثوم نواز شریف اور سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کے درمیان ملاقات کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے تاکہ تمام شرائط کو حتمی شکل دے کر پی پی پی سے ایک نئی محبت کا آغاز کیا جاسکے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں اختلافات ختم کرانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں ۔ آصف علی زرداری لاہور میں اپنی مصروفیات مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز کراچی روانہ ہوگئے تھے اب مولانا فضل الرہمن میاں نواز شریف سے ملاقات کے بعد آصف علی زرداری سے دوبارہ نشست کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…