ہفتہ‬‮ ، 17 مئی‬‮‬‮ 2025 

مشرف کو کس نے باہر بھیجا؟نوازشریف کیخلاف سازش کس نے کی؟پرویز رشیدکے دھماکہ خیزانکشافات،نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 18  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ بہت سی سچائیاں اپنے وقت کے ساتھ ثابت ہو جاتی ہیں ،جمہوریت ابھی نا تواں ہے یہ کبھی لڑکھڑاتی ہے اوردھکے کھا جاتی ہے اس کو بچانے کیلئے میری ذات کی قربانی دینی پڑی ہے تومیں نے خوشی سے دی ہے ،پرویز مشرف کی بد روح سیاستدانوں اور کہیں نہ کہیں اداروں کے افراد میں بھی موجود ہے اس کو تبدیل بھی کرنا ہوگا راستہ بھی روکنا ہوگا اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا،

پرویزمشرف کو ہم نے باہر نہیں بھیجا لیکن روک بھی نہیں سکے۔ نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں پرویز رشید نے کہا کہ اس سے پہلے جب وزرائے اعظم نکالے جاتے تھے اور اپنے گھروں کو جاتے تھے تو لوگوں کو دو چار ماہ ان کانام بھی یاد نہیں آتا تھا لیکن اس مرتبہ لوگوں کا فوری رد عمل آیا ہے۔میرے خیال میں پاکستان میں ایک روح ہے جو پھرتی رہتی ہے بلکہ بد روح ہے جسے میں مشرف کا نام دیتا ہوں ۔ یہ بد روح سیاسی جماعتوں ،سیاسی ذہنوں میں بھی موجود ہے کہیں نہ کہیں دوسرے اداروں میں بھی موجود ہے ، میں اداروں کا نام نہیں لیتا یہ افراد ہیں۔ اس سوچ کے نتیجے میں سب کچھ ہوتا ہے ۔ تحریک انصاف نے جو کچھ کیا وہ مہرے کا کردار ہے کیا وہ اس سوچ کے مہرے نہیں ،اس سوچ کو تبدیل بھی کرنا پڑے گا اس کا راستہ بھی روکنا ہوگا اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’وہ ‘‘خود اپنی زبان سے کہہ چکے ہیں انہیں بھیجنے میں کسی اور نے مدد کی تھی ،بھیجنے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے ہم روک نہیں سکے اس لئے کہ روکنے کا کام ہم اکیلے نہیں کر سکتے تھے اس کے لئے پوری ریاست کے تمام اداروں کی مدد چاہیے تھی جو ہمیں میسر نہیں ہو سکی بہت سے اداروں کا مل کر کام ہوتا ہے۔ انہوں نے اس سوال کہ وزیر داخلہ آپ کا تھا کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خلاف فیصلے ہوئے ہیں،

جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ،وٹس ایپ بھی ہوئے بلکہ بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔وزیر داخلہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خلاف فیصلے ہوئے ہیں،جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ،وٹس ایپ بھی ہوئے بلکہ بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنا سورس بیشک ظاہر نہ کرتے لیکن جو ان کا سورس نہیں تھے اور انہیں سزا دی جارہی تھی کم سے کم یہ کہتے یہ ہمارے سورس نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور سیاسی کارکن کے طور پر اپنا کردر پہلے بھی کردار ادا کرتا تھا اور اب بھی ادا کر رہا ہوں۔ بہت سی سچائیاں اپنے وقت کے ساتھ ثابت ہو جاتی ہیں اور جمہوریت جو کہ ابھی نا تواں ہے لڑکھڑاتی ہے دھکے کھا جاتی ہے اس کو بچانے کے لئے میری ذات کی قربانی دینی پڑی ہے تومیں نے خوشی سے دی اورمیرے وزیر اعظم اسی فلسفے پر یقین رکھتے ہیں اور صبر سے کام لیتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…