بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

مشرف کو کس نے باہر بھیجا؟نوازشریف کیخلاف سازش کس نے کی؟پرویز رشیدکے دھماکہ خیزانکشافات،نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 18  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی) سابق وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ بہت سی سچائیاں اپنے وقت کے ساتھ ثابت ہو جاتی ہیں ،جمہوریت ابھی نا تواں ہے یہ کبھی لڑکھڑاتی ہے اوردھکے کھا جاتی ہے اس کو بچانے کیلئے میری ذات کی قربانی دینی پڑی ہے تومیں نے خوشی سے دی ہے ،پرویز مشرف کی بد روح سیاستدانوں اور کہیں نہ کہیں اداروں کے افراد میں بھی موجود ہے اس کو تبدیل بھی کرنا ہوگا راستہ بھی روکنا ہوگا اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا،

پرویزمشرف کو ہم نے باہر نہیں بھیجا لیکن روک بھی نہیں سکے۔ نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں پرویز رشید نے کہا کہ اس سے پہلے جب وزرائے اعظم نکالے جاتے تھے اور اپنے گھروں کو جاتے تھے تو لوگوں کو دو چار ماہ ان کانام بھی یاد نہیں آتا تھا لیکن اس مرتبہ لوگوں کا فوری رد عمل آیا ہے۔میرے خیال میں پاکستان میں ایک روح ہے جو پھرتی رہتی ہے بلکہ بد روح ہے جسے میں مشرف کا نام دیتا ہوں ۔ یہ بد روح سیاسی جماعتوں ،سیاسی ذہنوں میں بھی موجود ہے کہیں نہ کہیں دوسرے اداروں میں بھی موجود ہے ، میں اداروں کا نام نہیں لیتا یہ افراد ہیں۔ اس سوچ کے نتیجے میں سب کچھ ہوتا ہے ۔ تحریک انصاف نے جو کچھ کیا وہ مہرے کا کردار ہے کیا وہ اس سوچ کے مہرے نہیں ،اس سوچ کو تبدیل بھی کرنا پڑے گا اس کا راستہ بھی روکنا ہوگا اور اس کا مقابلہ بھی کرنا ہوگا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’وہ ‘‘خود اپنی زبان سے کہہ چکے ہیں انہیں بھیجنے میں کسی اور نے مدد کی تھی ،بھیجنے میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے ہم روک نہیں سکے اس لئے کہ روکنے کا کام ہم اکیلے نہیں کر سکتے تھے اس کے لئے پوری ریاست کے تمام اداروں کی مدد چاہیے تھی جو ہمیں میسر نہیں ہو سکی بہت سے اداروں کا مل کر کام ہوتا ہے۔ انہوں نے اس سوال کہ وزیر داخلہ آپ کا تھا کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خلاف فیصلے ہوئے ہیں،

جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ،وٹس ایپ بھی ہوئے بلکہ بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔وزیر داخلہ ہوتے ہوئے بھی ہمارے خلاف فیصلے ہوئے ہیں،جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے ،وٹس ایپ بھی ہوئے بلکہ بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنا سورس بیشک ظاہر نہ کرتے لیکن جو ان کا سورس نہیں تھے اور انہیں سزا دی جارہی تھی کم سے کم یہ کہتے یہ ہمارے سورس نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن ہوں اور سیاسی کارکن کے طور پر اپنا کردر پہلے بھی کردار ادا کرتا تھا اور اب بھی ادا کر رہا ہوں۔ بہت سی سچائیاں اپنے وقت کے ساتھ ثابت ہو جاتی ہیں اور جمہوریت جو کہ ابھی نا تواں ہے لڑکھڑاتی ہے دھکے کھا جاتی ہے اس کو بچانے کے لئے میری ذات کی قربانی دینی پڑی ہے تومیں نے خوشی سے دی اورمیرے وزیر اعظم اسی فلسفے پر یقین رکھتے ہیں اور صبر سے کام لیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…