اسلام آباد(آن لائن)سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں حسین نوازاورحسن نوازنے نیب کی طلبی پرآج(جمعہ کو ) پیش ہونے سے انکارکرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں سمن ہی موصول نہیں ہواہے ،مصدقہ ذرائع کاکہناہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے صاحبزادے اپنی نظرثانی اپیل پرسپریم کورٹ کے احکامات کے بعدپیش ہونے کاارادہ رکھتے ہیں اس لئے نیب راولپنڈی نے دانستہ طورپر11اگست کوبھیجوائے گئے نوٹس16اگست تک میڈیاکی آنکھ سے چھپائے رکھے ۔
طلبی کے نوٹس میڈیاپرآنے کے بعدمیاں نوازشریف نے اپنے وکلاء کی مشاورت سے نیب لاہورمیں پیش ہونے سے انکارکردیاہے اورکہاہے کہ ہمیں ابھی تک سمن ہی موصول نہیں ہوئے ۔ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کیلئے ضروری تھاکہ وہ تفتیش کیلئے سابق وزیراعظم میاں نوا زشریف اوران کے صاحبزادوں کوراولپنڈی طلب کرتے لیکن نیب نے نہ صرف میاں نوازشریف کی سہولت کیلئے انہیں نیب لاہورمیں پیش ہونے کے سمن جاری کئے بلکہ انہیں 6دن تک پوشیدہ بھی رکھاگیا۔ذرائع کاکہناہے کہ نیب کی طرف سے طلبی کے سمن خفیہ رکھنے کامقصدصرف یہی تھاکہ میاں نوازشریف اوران کے صاحبزادوں کواپنی نظرثانی اپیل پرسپریم کورٹ سے فوری ریلیف مل سکے لیکن تاحال نظرثانی اپیل سپریم کورٹ کی آئندہ ہفتہ کیلئے مقررکی گئی کازلسٹ میں شامل نہیں ہے ۔آج میاں نوا زشریف اوران کے صاحبزادوں کی نیب میں پہلی پیشی تھی لیکن میاں نوازشریف اوران کے بیٹوں نے پیشی سے بچنے کیلئے روایتی عذرکاسہارالیاہے اورمیڈیاکے ذریعے بتادیاگیاہے کہ ہمیں تاحال سمن ہی موصول نہیں ہوئے ۔ذمہ دارذرائع کاکہناہے کہ میاں نوازشریف اوران کے صاحبزادے نیب کی تفتیش سے بچنے کیلئے نیب کے نرم رویئے کابھرپورفائدہ اٹھارہے ہیں۔اس حوالے سے معروف قانون دان اظہرصدیق ایڈووکیٹ کاکہناہے کہ سمن کے اجراء اورشریف فیملی کی بہانے بازی سے صاف ظاہرہورہاہے کہ یہ نیب سے ملی بھگت کانتیجہ ہے اورنیب کے عہدیدارتوہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پاناماکیس کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے نیب کی نااہلی کابارہامرتبہ ذکرکیاتھااورحدیبیہ پیپرزمل کیس کونیب نے عدالت کے روبروکھولنے سے انکارکردیاتھااوراب شریف فیملی کوراولپنڈی میں طلب کرنے کے بجائے6روزپہلے لاہورمیں پیش ہونے کے نوٹس جاری کرکے نیب نے اپنی طرفداری کاثبوت دیا،اس کے بعداچانک شریف خاندان کایہ مؤقف اختیارکرناکہ ہمیں سمن ہی نہیں ملے قانون کے ساتھ بھونڈامذاق ہے ۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے اجلاس میں گزشتہ روزبھی یہ فیصلہ کیاگیاتھا کہ نیب کی تفتیش سے اس وقت تک پہلوبچایاجائے جب تک سپریم کورٹ نظرثانی اپیل پرابتدائی احکامات صادرنہ کردے ۔اظہرصدیق ایڈووکیٹ کاکہناہے کہ قانون کے مطابق تفتیش میں نظرثانی اپیل رکاوٹ نہیں ہے ،اگرمیاں نوازشریف تفتیش رکوانے کے خواہش مندہیں توانہیں عدالت میں ایک درخواست دائرکرناہوگی مگرنیب کی طرف سے دی گئی ڈھیل انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔