اسلام آباد(آن لائن)وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا ،میاں نوازشریف کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ بھی دیدیا جبکہ وزیراعظم نے کہا ہے کہجے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا،
(ن)لیگ عوامی مینڈیٹ سے حکومت میں آئی ،ہمارا ضمیر اور دامن صاف ہے سازشی ٹولے کے کہنے پرہرگز استعفیٰ نہیں دینگے۔وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت تمام اہم وفاقی وزراء اور مشیروں نے شرکت کی ۔وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں 64 نکاتی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی ،اجلاس کے دوران بیرون ممالک کے ساتھ دفاع، تعلیم اور باہمی تعاون کے معاہدوں کی 56 یادداشتوں کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی ، سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر کے تقرر کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے ممبر گیس اور ممبر آئل کی تقرری کیلئے قواعد وضوابط کی بھی منظور ی دی گئی۔اجلاس کے دوران نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام تجویز کرنے کیلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی جس میں میر حاصل بزنجو، عرفان صدیقی، مریم اورنگزیب اور بیرسٹر ظفراللہ شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں وفاقی کابینہ کو جے آئی ٹی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی اورانہیں اعتماد میں لیا گیا جبکہ آئندہ کی حکمت عملی پر بھی گفتگو کی گئی۔اجلاس کے شرکا نے وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
شرکا نے کہا کہ وزیراعظم کو استعفی دینے کی کوئی ضرورت نہیں اور ہم مجموعی طور پر جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں استعفے کا مطالبہ کرنے والے کے مجموعی ووٹوں سے بھی زیادہ ووٹ لیے۔ یہاں اربوں روپے کے منصوبے لگ رہے ہیں لیکن کوئی بد عنوانی ثابت نہیں ہوئی ، اگرہم نے کہیں کرپشن کی ہے تو بتا۔یا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا اور خود سمیت پورے خاندان کو اس کے روبرو پیش کیا۔ 1937 سے ہمارا آبائی کاروبار ہے جو فیملی کے کسی بھی شخص کے سیاست میں آنے سے پہلے کا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان کے اورشہباز شریف کے کسی بھی دور کی کرپشن کا کوئی ثبوت ہے تو اسے سامنے لایا جائیلیکن جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں مفروضوں، الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے ، ملک میں اربوں روپے کے منصوبے لگ رہے ہیں،
اگر ہم نے کسی بھی منصوبے میں کرپشن کی تو بتایا جائے۔انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان سے بدنیتی عیاں ہوتی ہے، ہم نے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں کے مجموعی ووٹوں سے زیادہ ووٹ لیے، ہمارے خاندان نے سیاست سے کچھ نہیں کمایا البتہ کھویا بہت کچھ ہے۔ ہمارے خلاف سازش ہو رہی ہے جسے جلد بے نقاب کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ضمیر اور دامن صاف ہے، ملک میں اربوں کے منصوبے لگ رہے ہیں لیکن کوئی بد عنوانی ثابت نہ ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ انہیں عوام نے منتخب کیا ہے اوروہ سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دیں گے۔