اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خطے بھر سمیت خاص طور پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور خوشگوار تعلقاتکا خواہاں ہے لیکن پرامن ہمسائیگی کے ساتھ اپنے دفاع اور سلامتی حوالے سے بھی مکمل طور پر آگاہ ہیں ۔ جمعہ کے روز وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دفتر خارجہ کا اہم دورہ کیا اور وزیراعظم کی ہی زیر صدارت ا علیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ‘
مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سمیت اعلی حکام نے شرکت کی اس موقع پر وزیر اعظم کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے خطے کی سفارتی اور سلامتی کی صورت حال پر تین گھنٹے تک تفصیلی بریفنگ دی جس میں افغانستان ‘ ایران اور بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نواز شریف کو آگاہ کیا گیا ۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے ساتھ ملاقات اور ڈرون طیاروں سمیت اسلحہ کی فروخت کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ بھارتی ایل او سی اور مقبوضہ کشمیر میں جارحیت پر اظہار تشویش کیا گیا اور اتفاق کیا گیا کہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کو فروغ دینے کے لئے سفارتی کوششوں کو مزید تیز کیا جائے گا ۔ علاوہ ازیں افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ سسٹم اور باڑ لگانے پربھی بریفنگ دی گئی اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئندہ کوئی بھی افغان باشندہ بائیومیٹرک سسٹم کے علاوہ پاکستانی سرحد کے اندر داخل نہیں ہو سکے گا اجلاس میں سعودی عرب اور قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ بھی زیر بحث آیا جس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب اور قطر کے ساتھ اچھے اور برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ حل کرنے کے لئے مخلصانہ کردار ادا کرتا رہے گا ۔ اجلاس میں پا ک چین تعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی
اور پاک افغان حالات ساز گاری کے لئے چین کے کردار اور اس کی کوششوں کو بھی سراہا گیا ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے تمام امور پر اطمینان کا اظہار کیا اور تمام امور پر جامع حکمت عملی بنا کر دفتر خارجہ کو رپورٹ وزیر اعظم ہاؤس میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے ۔