اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) راحیل شریف حکومت پاکستان کی نہیں بلکہ اپنی انفرادی حیثیت میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کیلئے سعودی عرب گئے،سرتاج عزیز،اگر سعودی عرب اس طرح پاکستان سے بھرتیاں کرے گا تو پھر ایران بھی کرے گا، سینیٹر کریم خواجہ،راحیل شریف کو واپس بلانے سے سعودی عرب سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، سینیٹر شبلی فراز، سینٹ کی
قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں ممبران کو خلیج بحران بارے بریفنگ، مشیر خارجہ سے چبھتے سوالات۔ تفصیلات ے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ممبران کو خلیج بحران بارے بریفنگ دی ہے۔ مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر سعودی تنازعہ میں پاکستان غیرجانبداری کی پالیسی پر کاربند ہے اور کسی دوسرے کے مسئلے میں مداخلت نہیں کرے گا۔ پارلیمنٹ کی منظور کردہ قرارداد خلیجی بحران میں پاکستان کی پالیسی کا بنیادی نکتہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف ذاتی حیثیت میں اسلامی اتحاد فورس کی سربراہی کررہے ہیں، انہیں سرکاری طور پر سعودی عرب نہیں بھیجا گیا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے راحیل شریف بارے اس بیان پر پیپلزپارٹی کے سینیٹر کریم خواجہ نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ راحیل شریف کو رضاکارانہ طور پر واپس آجانا چاہئے کیونکہ اگر سعودی عرب اس طرح پاکستان سے بھرتیاں کرے گا تو پھر ایران کو بھی موقع ملے گا کہ وہ پاکستان سے بھرتیاں کرے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پاکستان آنیوالے کثیر زرمبادلہ کا ایک بڑا حصہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک سے آرہا ہے اور راحیل شریف کو واپس بلایا گیا تو پاک سعودیہ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں اور ملک کوآنیوالے نصف زرمبادلہ سے ہاتھ دھونے پڑ سکتے ہیں جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔سینٹ کمیٹی برائے امور خارجہ نے خلیجی بحران بارے حکومت کو سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان خلیجی بحران میں غیر جانبدار انہ پالیسی کو اپناتے ہوئے مصالحتی کردار ادا کرے اور فریق بننے سے گریز کرے۔