اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پہلے بھی چار بار بے رحمانہ احتساب کیا گیا اب بھی ہو رہا ہے آئندہ بھی اگر کسی نے سوال اٹھایا تو جواب دینگے، 65اور 71کی جنگوں میں ہماری اتفاق فائونڈری کے بنے اسلحہ سے فوجیوں نے ملک کا دفاع کیا، بھٹو اور بینظیر بھٹو اور ملٹری ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے شریف خاندان کے کاروبار تباہ کر کے لوٹ کھسوٹ کی ۔وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف
کی جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جے آئی ٹی میں پیش کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنا بیان جے آئی ٹی کو ریکارڈ کروا دیاہے۔ پرسوں وزیراعظم پاکستان بھی اسی جے آئی ٹی کے سامنے بھی پیش ہوئے تھےاور اس طرح پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یہ نیا باب رقم ہوا کہ منتخب وزیراعظم سپریم کورٹ کی منتخب کردہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور آج ایک اور تاریخ رقم ہوئی کہ کسی صوبے کا وزیراعلیٰ بھی اس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا۔ وزیراعظم اور میں نے پیش ہو کر اس ملک میں قانون کی حکمرانی کی حقیر خدمت کی ہے اور اس سے ثابت ہوا کہ ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور جو اس کے مقابلے میں بندوق کی طاقت کے تحت اقتدار پر شب خون مارتے ہیں اور جو ملٹری ڈکٹیٹر اور منتخب سیاسی افراد کا عدالت کے حوالے سے کیا رویہ ہے ۔ مجھے کمر کا عارضہ ہے مگر میں نے اس کا بہانہ نہیں بنایا میں سی ایم ایچ میں نہیں داخل ہوا یا لندن علاج کیلئے نہیں گیا۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔ اپنا موقف فخر اور عاجزی سے پیش کیا مگر یہ بات سامنے رہنی چاہئے کہ شریف خاندان کا احتساب پہلی بار نہیں ہو رہا ۔ 2جنوری1972کی سرد شام اتفاق فائونڈری کوچھین لی گئی۔ یہ اتفاق فائونـڈری وہ ہے جس کو میرے والد اور ان کے
بھائیوں نے کسی ناجائز ذریعے سے عروج نہیں دیا بلکہ مزدوروں کی طرح سفر شروع کیا اور 60کی دہائی میں اتفاق فائونڈری کو لوہے اور فولاد کی پاکستان کی سب سے بڑی انـڈسٹری بنا دیا۔65اور 71کی جنگ میں اتفاق فائونڈری سے بنے اسلحہ سے فوجیوں نے ملک کا دفاع کیا اور مجھے اپنے والد پر فخر ہے۔ میاں شریف کے نام پر بینک آنکھیں بند کر کے قرض دے دیتے تھے۔
بھٹو نے اتفاق فائونڈری کو قومیا لیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کے دور میں 88اور 90میں ہمارا دوسرا احتساب کیا گیا اور ہمارا کاروبار تباہ کیا گیا۔ 93اور 96کے دوران تیسری بار بینظیر بھٹو نے فیصلہ کرتے ہوئے ہماری صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں بند کر دیا۔ان کے دور میں میرے والد کو گرفتار کیا گیا۔ مشرف کے دورن میں چوتھا احتساب ہوا۔ مجھے اور نواز شریف کو ہتھکڑیاں لگا
کر جہاز میں بٹھایا گیا جہاں میری آنکھیں جھکی ہوئی تھیں۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ یہ احتساب کیا ہے کیا ان پانچوں مرتبہ احتساب کے دوران ہمارے پر کرپشن کا الزام ہے ؟احتساب کے نام پر ہمارے ذاتی کاروبار کو نشانہ بنایا گیا۔اورنج ـٹرین اور پاور پلانٹس میں 200ارب روپے کی بچت کی، ملک کی خدمت پر فخر ہے۔ نہ خورد برد اور نہ کرپشن کا کوئی کیس ہے۔
اتفاق فائونڈری تباہ کیا گیااس کے جو بینکوں کے قرضے جو پونے چھ ارب تھے جس کا ایک ایک دھیلا ادا کیا۔ دوسری جانب یتیموں اور مسکینوں کے پیسے لوٹے گئے، این ایل سی، رینٹل پاور سکینڈل، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ جس میں بے پناہ کرپشن کی گئی اس کرپشن نے ملک کو کھوکھلا کیا اور ان کرپشن سکینـڈلز کی وجہ سے ملک میں عوام کو سہولیات نہیں مل رہیں۔
اس موقع پر انہوں نے شعر بھی پڑھا کہ وطن کی مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے ۔۔وہ قرض اتارے جو فرض نہ تھے۔جتنے سوالات کئے میں نے اپنے نالج اور علم کے مطابق جواب دئیے۔ شریف خاندان کے تمام کاروبار تباہ کئے وہ کیا لوٹ کھسوٹ نہیں تھی بھٹو اور ان کی صاحبزادی اور مشرف کی ۔ کیا میرے پراجیکٹ میں کس جگہ کرپشن ہوئی بتائیںمجھے؟ایک مرتبہ نہیں کروڑوں مرتبہ احتساب کریں یہ ہماری مٹی ہے ہمیں کوئی اس سے جدا نہیں کر سکتا۔