اسلام آباد(آئی این پی) وزیر اعظم کے ترجمان مصدق ملک او ر مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیزنے کہا ہے کہ پانامہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم( جے آ ئی ٹی) کے رویہ سے جانبداری اور تعصب کی بو آتی ہے، تعصب کے ماحول میں جو فیصلے ہوں گے اس سے جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی، فیصلے شکوک و شبہات کا شکار ہوں گے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب وزیر اعظم کسی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے،
وزیر اعظم بغیر پروٹوکول کے حاضر ہوئے تاکہ عدلیہ کا وقار بلند ہو اور جمہوریت مضبو ط ہو ‘ اس سے واضح ہوا کہ جمہوری اور غیر جمہوری لیڈروں میں کیا فرق ہے،وزیر اعظم اپنی 3 نسلوں کا حساب دے رہے ہیں، وزیر اعظم پر کرپشن کا کو ئی کیس نہیں ہے ، کرپشن کا تاثر دینے والے کوئی کیس سامنے لائیں، وزیراعظم کا پانامہ لیکس میں نام ہے نہیں تھا اس کہ باوجود وہ اپنا حساب دے رہے ہیں، ہم عدالت میں مودبانہ طور پر پیش ہوتے رہیں گے ، عمران خان کے خلاف حنیف عباسی کی جانب سے دائر کئے گئے کیس میں راشد خان کی ایک منی ٹریل پیش کی ہے، ٹرانزکشن اور منی ٹریل کے ریکارڈ میں تضاد ہے، عدالت میں منی ٹریل کے حوالے سے جھوٹ بولا جا رہا ہے ، عمران خان کے جو دوسروں کیلئے گڑھے کھودے ہیں اس میں خود گریں گے۔ عمران خان عدالتوں کا مذاق نہ اڑائیں ۔ عمران خان دہشت گردی کے کیس میں اشتہاری ہیں ، عمران خان تلاشی سے گھبرا کیوں رہے ہیں عدالتوں میں آ کر سامناکریں۔جمعہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب وزیر اعظم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ‘ اس سے قبل لوگ مکے لہراتے رہے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوئے‘ وزیر اعظم بغیر پروٹوکول کے حاضر ہوئے تاکہ عدلیہ کا وقار بلند ہو اور جمہوریت مضبو ط ہو ‘
اس سے واضح ہوا کہ جمہوری اور غیر جمہوری لیڈروں میں کیا فرق ہے ‘ وزیر اعظم کا نام پانامہ پیپرز میں نہیں ہے اس کے باوجود وہ جے آئی ٹی میں پیش ہوئے اور اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کیا۔ وزیر اعظم متانت کے ساتھ جے آئی ٹی کے سامنے حاضر ہوئے ۔ وزیر اعظم 3 نسلوں کا حساب دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ گلف اسٹیل کے کاروبار کے دوران وزیر اعظم 22 سال کے تھے اس کیلئے بھی وضاحت دے رہے ہیں۔
1970 اور 1980 کی منی ٹریل پیش کی۔ کرپشن کا تاثر دیا جا رہا ہے ‘ کرپشن کا کون سا کیس ہے واضح کیا جائے‘ کیس کا حوالہ دیا جائے۔ ایسا کوئی کیس نہیں ہے۔ اس وقت جے آ ئی ٹی جو رویہ چل رہا ہے اس سے جانبداری کی بو آتی ہے۔ عدلیہ سے مودبانہ گزارش ہے کہ جے آئی ٹی کا رویہ تعصب پر مبنی ہے ان کا تعلق مشرف ‘ پی ٹی آئی سے تھا امید تھی اس کے باوجود انصاف کریں گے لیکن رویہ اور دھونس دھاندلی سے کہا کہ اگر حلف نامہ نہ جمع کرایا تو جیل میں ڈالا جائے گا۔
اس سے تعصب کی بو آتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے دوران تصویر ایک نامعلوم فرد نے لیک کی اور نامعلوم فرد کو اندر کس نے بھیجا عدالت میں کوئی وضاحت نہیںآئی اس میں بھی تعصب کی بو آتی ہے۔ کٹھ پتلوں کا دور بند ہوناچاہیے۔ تعصب کے ماحول میں جو فیصلے ہوں گے اس سے جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی۔ اس طرح کے فیصلے شک و شبہات کا شکار ہوں گے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان کے خلاف حنیف عباسی کی جانب سے دائر کئے گئے کیس میں راشد خان کی ایک منی ٹریل پیش کی ہے۔
اس سے واضح نہیں ہوتا کہ پیسے جمائما نے بھیجے ہیں یا کسی اور نے بھیجے ہیں۔ 2002ء کی ٹرانزکشن میں منی ٹریل جھوٹی پیش کی اور اس کا ہم نے جواب مانگا تو جمائما کا ایک ٹویٹ آ گیا کہ منی ٹریل کا ریکارڈ مل گیا ہے تاریخوں میں تضاد ہے۔ عدالت میں منی ٹریل کے دوران جھوٹ بول رہی ہے۔ نتھیا گلی میں بیٹھ کر جھوٹ بول رہے ہیں۔ عمران خان کے جو دوسروں کیلئے گڑھے کھودے ہیں اس میں خود گریں گے۔ عمران خان عدالتوں کا مذاق نہ اڑائیں۔
عمران خان دہشت گردی کے کیس میں اشتہاری ہیں کیوں ان کا سامنا نہیں کرتے ۔ وزیر اعظم جس طرح پیش ہوئے عمران خان تلاشی سے گھبرا کیوں رہے ہیں عدالتوں میں آ کر سامناکریں عدالت میں منی ٹریل کے حوالے سے پیش کی گئی دستاویزات میں تضاد ہے۔ عدالتوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں ‘ نیازی سروسز میں غلط اعداد و شمار پیش کرنے کے حوالے سے عدالت میں تسلیم کیا گیا۔ ایف بی آر میں درخواست دی ہے کہ ایمنسٹی دی جائے۔ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ میں ملوث ہے۔
عمران خان نے اثاثے چھپائے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ حکومت ابھی کھڑی نہیں ہوئی تھی کہ الزامات سامنے آ گئے کہ دھاندلی ہو گئی پھر دھرنے دئیے گئے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا بعد میں سپریم کورٹ نے کہا کہ دھاندلی نہیں ہوئی ہے۔ ابھی حکومت میں ایک سانس لیا تھا تو ایک لیکس سامنے آ گئی۔ پھر حکومت تھوڑی سی سنبھلی تھی کہ دوسری لیکس سامنے آ گئی۔ یہ سب کٹھ پتلیوں کے کارنامے ہیں جس کا وزیر اعظم نے کل تذکرہ کیا تھا۔ جے آئی ٹی 16,16 سال سزا بھگتنے کی دھمکیاں دے رہی ہے یہ تعصبانہ رویہ ہے۔ سی پیک کی وجہ سے عالمی سیاست بدل رہی ہے اور کئی مماک منصوبے سے خوش نہیں ہیں۔ ان تمام سلسلوں کے اندرونی اور بیرونی پس منظر ہیں اور سارا کھیل اس حوالے سے کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدالت میں مودبانہ طور پر پیش ہوتے رہیں گے ۔