اسلام آباد/نئی دہلی (آئی این پی) پاکستان نے بھارتی میڈیا کی جانب سے پاک چین دوریاں بڑھنے سے متعلق جھوٹے پروپیگنڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان تلخی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستان چین کو عظیم دوست کے طور پر اہمیت دیتا ہے ،وزیر اعظم اور چینی صدر شنگھائی تعاون تنظیم میں دو مرتبہ ملے۔تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ نے اپنے بیان میں بھارتی
پروپگینڈے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم اور چین کے صدر شنگھائی تعاون تنظیم میں دو مرتبہ ملے ، وزیر اعظم محمد نواز شریف اور چینی صدر کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔سفارتی ذرائع کے مطابق چین اور پاکستان کے درمیان تلخی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستان چین کو عظیم دوست کے طور پر اہمیت دیتا ہے ۔وزیراعظم نواز شریف کی شنگھائی فورم میں موجودگی کا تمام عالمی رہنماؤں نے خیرمقدم کیا ۔وزیر اعظم اور چینی صدر کے درمیان کئی بار علیک سلیک اور مسکراہٹوں کا تبادلہ ہوا۔دوسری جانب بھارتی میڈیا پاکستان دشمنی میں ہوش ہی کھو بیٹھا ،بلوچستان میں 2چینی اساتذہ کے مبینہ قتل کی سازش پر بے بنیاد پراپیگنڈا شروع کر دیا ،آستانہ میں پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف سے چینی صدر کی ناراضگی کی من گھڑت خبریں چلانا شروع کر دیں ۔ این ڈی ٹی وی نے دعوی کیا ہے کہ بلوچستان میں دو چینی اساتذہ کے قتل پر چینی صدر شی چن پنگ نے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے دوران شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رسمی ملاقات بھی نہیں کی ،بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی تاریخی دوستی کے دوران یہ اپنی نوعیت کا انوکھا اور اہم واقعہ ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان کے معروف نجی ٹی وی چینل ’’این ڈی ٹی وی ‘‘ نیدعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں دو چینی اساتذہ
کے قتل پر چینی صدر شی چن پنگ نے استانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کے دوران شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رسمی ملاقات بھی نہیں کی ،بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی تاریخی دوستی کے دوران یہ اپنی نوعیت کا انوکھا اور اہم واقعہ ہے ،وزیر اعظم نواز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس میں شرکت کے بعد خاموشی کے ساتھ پاکستان واپس لوٹ گئے۔
بھارتی ٹی وی کا کہنا تھا کہ آستانہ میں8 شنگھائی کانفرنس کے دوران پاکستانئی وزیر اعظم نے روس ،قازقستان ،ازبکستان اور افغانستان کے صدرو سے ملاقات کی لیکن چینی صدر شی چن پنگ کے ساتھ پاکستانی وزیر اعظم کی رسمی ملاقات بھی نہیں ہو سکی۔