لاہور ( این این آئی) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو وزیراعظم نوازشریف خواہ ایک رات کیلئے ہی سہی جیل بھیجنا چاہتے تھے، ان کے بیڈ رومز فون ٹیپ کرنے کے شاہد اس وقت کے وزیرقانون اور ممتاز قانون دان خالد انور ایڈووکیٹ بھی ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ نوازشریف کے ساتھ جو سلوک سعودی عرب میں ہوا اس کے بعد انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے تھا،
اگر کانفرنس میں تقریر کا موقع نہیں ملا تھا تو اپنے ہوٹل میں پریس کانفرنس کر سکتے تھے اس سے انہیں شاہ سلمان یا صدر ٹرمپ نے نہیں روکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شریف فیملی خاص طور پر نوازشریف اور شہبازشریف دونوں بھائی ذہنی طور پر ہمیشہ عدالتوں کے خلاف کام کرتے رہے ہیں جن میں غیراخلاقی حرکات بھی شامل ہیں جس کی مثال میں نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان سجاد علی شاہ کے بیڈرومز کے فون ٹیپ اور نجی گفتگو بھی ریکارڈ کرنے کی دی تھی جو کہ ہر لحاظ سے غیر اخلاقی فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اس اطلاع پر پریشان ہو گئے تھے کہ جسٹس سجاد علی شاہ کو اپنے بیڈ رومز کے ٹیپ ہونے کا علم ہو گیا ہے اور وہ ثبوت اکٹھے کر کے اب پریس کانفرنس کرنے والے ہیں، ان کے کہنے پر میں اور خالد انور ایڈووکیٹ سجاد علی شاہ کو منانے ان کے گھر گئے تو وہ راضی ہو گئے لیکن انہوں نے ہمیں اپنے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کے نیچے لگی ریکارڈنگ ڈیوائس دکھائی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ 1997ء میں ہائیکورٹ کے بہاولپور بنچ پر یہ کہہ کر حملہ کرایا کہ جسٹس بخاری نے نوازشریف کی مرضی کا فیصلہ نہیں دیا، ان کی عدالت پر حملہ کر کے انہیں بے عزت کیا جائے جس پر ارکان پنجاب اسمبلی افضل گل اور چودھری سمیع اللہ پر ہائیکورٹ نے فرد جرم عائد کرتے ہوئے پانچ سال کیلئے نااہل قرار دے دیا۔
چودھری شجاعت حسین نے حسین نواز کے جیلیں کاٹنے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے کون سی جیل کاٹی ہے جب انہوں نے چلنا شروع کیا ہو گا تب کا علم نہیں باقی سب ہمیں معلوم ہے، یہ مرسڈیز میں بیٹھتے ہیں تب بھی کہتے ہیں بڑی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو اس حالت میں لانے میں عمران خان کا بڑا ہاتھ ہے، پھر سراج الحق، شیخ رشید اور میڈیا ہے۔ حسین نواز کی حالیہ تصویر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس میں ایسا کیا ہے کہ ان پر ظلم ہو گیا، وہ کرسی پر بیٹھے ہیں، سائیڈ ٹیبل پر لیٹرپیڈ اور قلم کے علاوہ کیا ہے۔