جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

پھلوں کی خریداری کے بائیکاٹ مہم ،یا غیرملکی کمپنیوں کا پروپیگنڈہ؟ حیرت انگیز ردعمل سامنے آگیا

datetime 3  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آئی این پی )پشاور میں پھلوں کی خریداری کے خلاف مہم کو بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑ گیا موسمی پھلوں کی خریداری سے روکنے کو غیر ملکی اشیاء خورد و نوش کمپنیوں کا پروپیگنڈہ قرار دیا گیا جسے پر مسلمانو ں اور باالخصوص روزہ داروں نے ملکی زراعت اور مغیشت کے خلاف زہریلا پرپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے

پشاور میں بھی سوشل میڈیا کے زریعے یہی شوشا چھوڑ دیا گیا تھا کہ پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام نے پھل خریدنا چھوڑدیں لیکن کسی نے اس پر کان نہیں دھری پشاور کے مصروف ترین بازار نوتھیہ میں جب اس سلسلے میں ایک پھل فروش سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ’’ سب آپکے سامنے ہے یہ ضلعی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کاکام ہے کہ وہ قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ۔ہمیں وہ نرخ نامے دیتے ہیں اورزیادہ تر دکاندار اسی پر چلتے ہیں ویسے اگر منڈی سے کوئی مہنگا لائے تو وہ کسطرح سست کرکے فروخت کریگا کسی بائیکاٹ کا ذکر نہیں سنا اور یہاں تو سب معمول کی طرح چلتا ہے ‘‘یہاں پھل خریدنے والے ایک تعلیم یافتہ نوجوان سے جب بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے یہاں ضلعی افسران عوام کے ٹیسکز سے تنخواہ تو لیتے ہیں لیکن وہ عوام کے خادم کی بجائے اپنے آپ کو عوام کے حکمران سمجھتے ہیں جو ائیر کنڈیشنز آفسز سے باہر نکلنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے رہی بات محکمہ خوراک کے اہلکاروں کی تو عوام تو بھول گئے ہیں کہ یہاں محکمہ خوراک نامی کوئی محکمہ بھی ہے انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی انقلاب لانے اور تبدیلی لانے کے دعوے کررہی ہیں لیکن چار سال میں ایک ادارے کو بھی ٹھیک نہ کرسکے اب یہ اگلے انتخابات میں ووٹ مانگ کر ٹھیک کرنے کے وعدے کریں گے

اگر یہ حکومت انگریز دور کے مجسٹریسی نظام بحال کرتے اور انہیں بھاری جرمانوں کیلئے قانون سازی کرتے تو سب ٹھیک ہوجاتا لیکن جمہوری لوگ ایسا کر نہیں سکتے کوینکہ انکا ارادہ پھر الیکشن لڑنے کا ہوتا ہے اورووٹ کی خاطر وہ کسی قسم کا رسک نہیں لینا چاہتے ۔ پھل فروشوں کے مطابق رمضان میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا صوبائی اور ضلعی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور سارا نزلہ غریب پرچون فروش پر گرایا جارہا ہے۔

یہ ان کے خؒ اف پروپیگنڈہ ہے ورنہ آج بھی کیلا سو روپے ، آم سو روپے ، خربوزہ پندرہ روپے ، غیر ملکی سیب ایک سو پچاس روپے ، کوئٹہ وال سیب ایک سو 20روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔پشاور صدر کے ان دکانداروں کا کہنا تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنیز کے پراڈکٹس کے خلاف تو کسی نے بائیکاٹ نہیں کیا وہ تو ایک برگر ایک ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں ۔پانی کی ایک لیٹر بوتل90روپے میں فروخت کرنا کہاں کا انصاف ہے کولا وغیر پر ڈیڑھ روپے کا خرچہ آتا ہے لیکن 30سے نوے روپے میں فروخت کرنے پر کسی نہیں احتجاج نہیں کیا ۔ لیکن اپنے ملک کے غریب کاشتکاروں اور چھابڑی فروشوں کے خلا ف غیر ملکی کمپنیوں کی ایماء پر مہم چلائی جارہی ہے جسے عوام اور غریب دوست ہم وطنوں نے ناکام بنا دیا بلکہ اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…