پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

معزز جج کے کلمات پر حکومت کی جانب سے افسوس کے اظہار کا مطلب حکومت اور عدلیہ میں محاذ آرائی یا تصادم نہیں، چودھری نثار

datetime 3  جون‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کسی ایک معزز جج کے مقالمے یاکلمات پرحکومت کی جانب سے دکھ اور افسوس کے اظہار کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ حکومت اور عدلیہ میں کسی قسم کی محاذ آرائی ہونے چلی ہے یا تصادم کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، نقطہ نظر کے اختلاف کو تصادم سے تشبیہ دینا اورہرمعاملے کو اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرنا دراصل اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو ملک میں استحکام کی بجائے ٹکراؤ اور انتشار چاہتی ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ بدقسمتی سے بعض عناصر نے اس بات کا ٹھیکہ اٹھا لیا ہے کہ وہ اداروں اور حکومت کے درمیان غلط فہمیوں کو ہوا دیں اورکسی بھی نوعیت کے معاملے پر سیاسی بیان بازی اورپوائنٹ سکورنگ کی روش کو اس انتہا پر لے جا کر اپنے سیاسی مفادات حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ آج عدلیہ اورجج صاحبان کے خود ساختہ محافظ بننے والے شاید یہ بھول گئے ہیں کہ انکے اپنے دورِ اقتدار میں کس طرح اداروں کو تضحیک اور تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا رہا اور کس طرح بڑے بڑے ایوانوں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں کی جانب سے عدالتی شخصیات کی توہین اور عدالتی فیصلوں کی کھلم کھلا نفی کی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ججوں کو فیصلوں سے روکنے کے لئے ان پر سیاہی پھینکی۔ اعلیٰ ترین عدالتی فیصلوں کو چمک سے تعبیر کیاگیا۔ سپریم کورٹ میں پنجابی اور غیر پنجابی کی تفریق ڈالی گئی، پی سی او ججز کی آبیاری کی گئی اور انہیں اعلیٰ عدالتی منصبوں پر فائز کیا گیا۔ دوسری طرف اس گروہ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو صرف ان عدالتی فیصلوں کو مانتے ہیں جو انکے حق میں کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ اتنی پرانی نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک لارجر بینچ نے ایک فیصلہ دیا جسکو نہ صرف قبول نہ کیا گیابلکہ اسکا مذاق بھی اڑا یا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج یہی لوگ ایک ایسے مسئلے کو رائی کا پہاڑ بنانے پر تلے ہیں جس پر حکومت نے فوری ردعمل کا اظہار کیا اور اپنے کارکن کے خلاف بر وقت تادیبی کاروائی کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حیرانگی کا مقام یہ ہے کہ اس میں اس پارٹی کے اکابرین بھی چیخ چلا رہے ہیں جسکے پارٹی ترجمان نے کچھ عرصے پہلے عدلیہ اور افواجِ پاکستان کو 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کا ذمہ دار قرار دیا۔ نہ صرف یہ کہ انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی بلکہ اب بھی وہ اس پارٹی کے ترجمان ہیں۔ پاکستانی قوم اس دہرے معیار کو کیا نام دے؟۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…