ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی حکومت نے گزشتہ سال مسجد نبوی ﷺ کے قریب ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک سیل کے 46 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں سعودی شہریوں سمیت غیر ملکی بھی شامل ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق عرب میں سکیورٹی فورسز نے گذشتہ سال مدینہ منورہ میں مسجد نبوی ﷺ کے نزدیک خودکش بم حملے میں ملوث دہشت گردی کے سیل سے وابستہ
چھیالیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ۔سعودی وزارتِ داخلہ نے کہا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبے میں اب تک گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد 46 ہوچکی ہے جن میں سے 32 سعودی شہری اور 14 غیر ملکی ہیں، غیرملکیوں میں یمنی، افغان، مصری ، اردنی ، سوڈانی اور پاکستانی شہری شامل ہیں۔سعودی وزارتِ داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے گرفتاریوں سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’مشتبہ افراد کو ساحلی شہر جدہ سے گرفتار کیا گیا جن میں سعودی شہریوں کے علاوہ غیر ملکی بھی شامل ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے افراد نے مسجد نبوی ﷺ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں بارود سے بھری بیلٹ اور جیکٹ حملہ آور کو مہیا کی جس کے بعد اُس نے خود کو پارکنگ ایریا میں دھماکے سے اڑایا۔وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں کا یہ سیل جدہ میں واقع ڈاکٹر سلیمان فقیہ اسپتال پر حملے میں بھی ملوث ہے، اس گروہ نے اپنے ہی کارندے کا شک کی بنیاد پر سر قلم کردیا تھا کیونکہ وہ خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا چاہ رہا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسجد نبوی ﷺ کے قریب ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والا دہشت گرد خودکش جیکٹس اور بیلٹس بنانے کا ماہر تھا‘‘۔واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف کچھ روز قبل ہی سعودی عرب پہنچے ہیں ۔