ہفتہ‬‮ ، 26 اپریل‬‮ 2025 

نیشنل ایکشن پلان ،پیپلزپارٹی کے بعد اتحادی جماعت بھی میدان میں آگئی ،حکومت سے بڑامطالبہ ،حکمران حیران

datetime 9  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آئی این پی ) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کم عمری میں قبول اسلام بارے سندھ اسمبلی کے بل کوتمام جماعتوں نے مسترد کردیا،جبراً کسی کو بھی مسلمان نہیں بنایا جاسکتا 18 سال کیا بوڑھے شخص کو بھی جبرا مسلمان نہیں بنایا جاسکتا،لیکن کسی کو اسلام قبول کرنے سے روکنا بھی تو جبر ہے جو ناقابل قبول ہے،انیشنل ایکشن پلان دبا کے تحت بنایاگیا جس کی کوئی وقعت نہیں،اس ایکشن پلان کو ختم ہونا چاہیے،بتایاجائے کہاں اس پلان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا،رویوں میں بگاڑ ہے۔ یونیورسٹی سے کوئی پکڑا جائے تو اسے چھپایا جاتا ہے، مدرسہ سے کوئی پکڑا جائے تو اسے اچھالا جاتا ہے،پیپلز پارٹی کے چار نکات سے اتفاق نہیں کرتا۔نیشنل سیکیورٹی کمیٹی قائم کرنے کا بھی مخالف ہوں،عت اسلامی کہتی ہے کمیشن بنائیں،تحریک انصاف کہتی ہے سپریم کورٹ فیصلہ کرے،پہلے اتحادی آپس میں تو متحد ہوجائیں،شادیوں کی ناکامی کی طرح تحریک انصاف کی پالیسیاں بھی ناکامی کا شکار ہیں ،

وہ جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہاوٗس میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس پر افسوس ہے،کتنے ایسے واقعات ہوجاتے ہیں لیکن سدباب نہیں ہوتا،ایک بین الاقوامی ماہرین کی مانیٹرنگ ٹیم بلوائی جائے جو تمام طیاروں کا جائزہ لیا جائے ،خود مجھے ایر پورٹ پر کچھ عرصہ قبل 4 گھنٹے انتظار کرایا گیا لیکن پرواز کے بعد پہر دبئی طیارہ خراب ہوگیا،معصوم بچوں سمیت اہم شخصیات ان حادثوں کا شکار ہورہے ہیں۔ اب سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا،تمام جماعتوں نے اس اقلیتی بل کو مسترد کردیا جو سندھ اسمبلی میں منظور ہوا،جبرا کسی کو مسلمان نہیں بنایا جاسکتا 18 سال کیا بوڑھے شخص کو بھی جبرا مسلمان نہیں بنایا جاسکتا،لیکن کسی کو اسلام سے روکنا بھی تو جبر ہے جو ناقابل قبول ہے،افغانستان کے ساتھ تعلقات کچھ بہتر نہیں۔

پاکستان پر ہمسائیہ ممالک کے ساتھ نرم اور دوستانہ رکھنے کی اہم ذمہ داری ہے،افغان مہاجرین کے مسئلہ میں حساسیت تھی۔ جس طرح کے پی حکومت نے پالیسی اختیار کی اس سے بدمزگی پیدا ہوئی تھی،اب وفاقی اور صوبائی حکومت نے اب ایک حکمت عملی طے کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا ہے،جب مہاجرین کو کھلا ڈلا چھوڑینگے تو خرابیاں جنم لیتی ہیں،،ایران میں بھی مہاجرین مقیم ہیں،لیکن وہاں قوانین کے تابع بنایا گیا ہے،حکومتی اتحادی ہونے کے باوجود نیشنل ایکشن پلان پر تحفظات ہیں،نیشنل ایکشن پلان میں کچھ ایسے نکات ہیں جس کی بناپر اسے قومی ایکشن پلان نہیں کہا جاسکتا،نیشنل ایکشن پلان دبا کے تحت بنایاگیا جس کی کوئی وقعت نہیں،اس ایکشن پلان کو ختم ہونا چاہیئے۔ بتایاجائے کہاں اس پلان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا،رویوں میں بگاڑ ہے۔

یونیورسٹی سے کوئی پکڑا جائے تو اسے چھپایا جاتا ہے۔ مدرسہ سے کوئی پکڑا جائے تو اسے اچھالا جاتا ہے۔رویوں سے ہی جمہوریت اور تسلسل سے ہی جمہوریت مستحکم ہوتی ہے،پیپلز پارٹی کے چار نکات سے اتفاق نہیں کرتا، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی قائم کرنے کا بھی مخالف ہوں،جمہوریت کو پروان چڑھانے کی خاطر رویوں کی تبدیلی کی جس پر بطور اپوزیشن لیڈر مجھ پہ فرینڈلی اپوزیشن کا الزام لگایا گیا ،میں نے جمہوریت کے تسلسل کی خاطر فرینڈیلی اپوزیشن کا طعنہ برداشت کیا۔ لیکن اپوزیشن جذبات نہیں سنجیدگی سے کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کہتی ہے کمیشن بنائیں۔تحریک انصاف کہتی ہے سپریم کورٹ فیصلہ کرے۔ پہلے اتحادی آپس میں تو متحد ہوجائیں،شادیوں کی ناکامی کی طرح تحریک انصاف کی پالیسیاں بھی ناکامی کا شکار ہیں،اس طرز سیاست پہ ان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیئے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پانی‘ پانی اور پانی


انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…