اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔عدالت عظمی نے کہا ہے کہ دستاویزات کا جائرہ لینے کیلئے کمیشن تشکیل دیا جاسکتاہےاسی لیے تمام آپشن کھلے رکھے ہیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا دونوں فریق آف شور کمپنیوں کے دستاویزات والے نکتے پر اپنا کیس لڑ رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ثبوت اور شواہد ریکارڈ کرنا ہمارا کام نہیں ہے ۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ دستاویزات کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن بنانا پڑ سکتا ہے ،کمیشن بنانے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں ۔
جبکہ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلمان بٹ اپنے موکل وزیراعظم کے دفاع کیلئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں۔پانا ما کیس کے دوران وزیرا عظم کے وکیل سلمان بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ دبئی مل کے واجبات 36ملین درہم تھے جبکہ نعیم بخاری نے کہا کہ بجلی کے واجبات 2ملین ہیں ، بجلی کے واجبات قسطوں میں ادا کیے ۔
جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پوچھا کہ اقساط میں رقم کس نے ادا کی تو وکیل سلمان بٹ نے بتایا کہ رقم طارق شفیع نے ادا کی جس پر عدالت نے مزید کہا کہ اگر مل خسارے میں تھی تو واجبات کیسے ادا کیے تو سلمان بٹ نے موقف اپنایا کہ 40سال پرانا ریکارڈ ہے کہاں سے لائیں ، دبئی کے بینک 5سال سے پرانا ریکارڈ نہیں رکھے ۔
1999ءکے مارشل لاءکے بعد ہماری کمپنیوں کا ریکارڈ سیل کر کے قبضے میں لے لیا گیا تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ سلمان بٹ اپنے موکل وزیرا عظم کے دفاع کیلئے خطرناک دلائل دے رہے ہیں ۔”آپ کا یہ موقف آپکے لیے خطرنا ک ثابت ہو سکتا ہے “۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس بچانے کے لیے کمپنی دستاویزات لے کر آتی ہیں ، اصل اور ادا شدہ ٹیکس میں فرق ہو تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نے اپنی کسی بھی تقریر کے دوران قطری شہزادے کے خط کا ذکر نہیں کیا ۔
وزیراعظم نواز شریف کے وکیل یہ کام بہت خطرناک کر رہے ہیں ؟ چیف جسٹس آف پاکستان نے انتباہ کر دیا
7
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں