میاں صاحب 27دسمبر زیادہ دور نہیں ،مطالبات نہ مانے تو ۔۔۔! بلاول نے دھمکی دیدی

30  ‬‮نومبر‬‮  2016

لاہور( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر اپنے چار مطالبات دہراتے ہوئے کہا ہے کہ میاں صاحب 27دسمبر زیادہ دور نہیں ہمارے مطالبات مان لیں،بھٹو کی تازہ دم فوج تیار ہو رہی ہے اور ہمیں سڑکوں پر آنے پرمجبور نہ کرو اگر ایسا ہو گیا تو پھردما دم مست قلندر ہوگا ،سب مل کر جمہوری طریقے سے تخت رائے ونڈ کی آمریت کو گرائیں گے ، جب بھٹو کی زنجیر بن جائے گی تو پھر شیر بلی بن بھاگنے کی کوشش کرے گی لیکن اس مرتبہ ہم بلی کو بھاگنے نہیں دیں گے ،بینظیر کا فرزند آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونے دے گا اور بھٹو کے جیالوں کی مدد سے پیپلز پارٹی کی حکومت بنے گی ،بلاول آئے گا اور انقلاب لائے گا ،ہم نے ایک نیا منشور لانا ہے ،ہم ایک نیا ایجنڈا لے کر آئیں گے جو ایسا ایجنڈا ہوگا جو پاکستان کے لئے مکمل پریکٹیکل پراگریسو پلیٹ فارم ہوگا ،اسی پلیٹ فارم کے تحت جمہوری اصلاحات کے لئے جدوجہد کریں گے ،ہم ملک میں سکیورٹی،معیشت، خارجہ پالیسی اور انصاف کے جمہوری انقلاب کیلئے اصلاحات لے کر آئیں گے ہم ملک میں مساوات کا نظام لے کر آئیں گے ،پیپلز پارٹی کا لاہور میں جنم ہوا اس لئے ہم نے بلاول کے انقلاب کے لئے لاہور کو چنا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلاول ہاؤس لاہور میں پیپلز پارٹی کے 49ویں یوم تاسیس کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر بختاور بھٹو ، آصفہ بھٹو ،سید خورشید شاہ ، سید یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،سردار لطیف کھوسہ، قمر زمان کائرہ، نثار کھوڑو ، شوکت بسرا سمیت دیگر رہنما اور ملک بھر سے آئے ہوئے کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میں کارکنوں کولاہور آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں ، میں لاہور سے پیار کرتا ہوں، لاہور لاہور ہے ، بینظیر بینظیر ہے اوربینظیر تھی ،اس لاہور نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کو بینظیر محبت دی ہے ۔ 1967ء میں میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو کو لاہور نے محبت دی تھی ، شہید بھٹو لاہور سے ہی انقلاب لے کر آئے تھے ، 1986ء میں میری ماں کا لاہور میں بینظیر استقبال ہوا اور اسی لئے ہم نے بلاول کے انقلاب کے لئے لاہور کو چنا ہے ۔ میرے جیالوں آج ہم مل کر لاہور میں پارٹی کا 49واں یوم تاسیس منا رہے ہیں ، لاہور داتا کی نگری ہے ، لاہور پاکستان کی دل کی دھڑکن ہے ، لاہور روشن پسندوں کا شہر ہے اسی شہر سے پیپلز پارٹی کا جنم ہوا تھا ، اس کی ایک اور پہچان پاکستان پیپلز پارٹی کا جہانگیر بدر تھا جو آج ہم میں موجود نہیں مگر وہ ہمارے دلوں میں زندہ ہے ، وہ دلیری ، وفاداری کی مثال تھے جو ہمیشہ یاد رہیں گے،میں آج کا یوم تاسیس جہانگیر بدر کے نام کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جب 1986ء میں بی بی شہید پاکستان واپس لوٹی تھیں تو دنیا کے کسی لیڈر کا اس طرح استقبال نہیں ہوا تھا ، اس روز لاہور میں عوام کا سمندر تھا۔ دنیا میں کون سی ایسی عورت ہے جس نے اتنی کم عمر میں آمروں کا مقابلہ کیا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ کیا بی بی شہید کے ساتھ عوام کا سمندر نہیں ہوتا تھا لیکن انہوں نے کبھی راولپنڈی میں دھرنا نہیں دیا ،کسی چوک میں دھرنا نہیں دیا ،کسی کوگالی نہیں دی ،ریاستی اداروں پر حملہ نہیں کیا کیونکہ بی بی شہید صرف ایک سیاستدان ہی نہیں تھیں بلکہ وہ ایک بینظیر لیڈر تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کی زنجیر کے طور پر جانی جاتی ہے اسے آمر، غاصب اور ظلم حکمرانون نے توڑنے کی کوشش کی مگر پیپلز پارٹی کا ہر دور میں نیا جنم ہوا اور یہ پہلے سے زیادہ طاقت سے ابھر کر سامنے آئی ۔ آج بھی اسی شہر لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی جنم لے رہی ہیں ، ہم پورے ملک میں ضلع کی سطح پر تنظیم سازی کے عمل سے گزر رہے ہیں ،انٹر اپارٹی انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں ،جو بھی عہدے دئیے گئے ہیں ان کی 27دسمبر کو پارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں توثیق ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک نیا منشور لانا ہے ،ہم ایک نیا ایجنڈا لے کر آئیں گے جو ایسا ایجنڈا ہوگا جو پاکستان کے لئے مکمل پریکٹیکل پراگریسو پلیٹ فارم ہوگا ،اسی پلیٹ فارم کے تحت جمہوری اصلاحات کے لئے جدوجہد کریں گے ۔ ہر سطح پر اصلاحات ہوں گی انقلابی، سوشل، معاشی ، بیوروکریسی ، جوڈیشل سٹم سب میں اصلاحات ہوں گی لیکن یہ جمہوری ہوں گی ۔ اگرانصاف وقت پر نہ دیا جائے تو وہ انصاف نہیں ہوتا ۔ بھٹو شہید اور بی بی شہید کے قاتلوں،دہشتگردوں اورغداری کیلئے آزادی یہ کیسا انصاف ہے ۔ وزیر اعظم کے شاہی خاندان کے لئے استثنیٰ ہے ۔ صدر زرداری کو نا کردہ گناہوں میں 12سال جیل میں رکھنے کے بعد با عزت بری کرنے کا حکم دیا گیا ، یوسف رضا گیلانی کو ایک خط نہ لکھنے پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا لیکن دنیا کا سب سے بڑا کرپشن سکینڈل پانامہ سکینڈل ہے لیکن عدالتیں اور احتساب کے ادارے خاموش ہیں۔ حکمرانوں کے لئے پانامہ او رغریبوں سے زیادتی ، نواب اکبر بگٹی سے ایف 16 سے بمباری جبکہ کالعدم تنظیموں کیلئے خصوصی سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے ۔ حکمرانوں کے اپنے بچوں کیلئے خصوصی سکیورٹی کا حق ہے جبکہ شہیدوں کے بچوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے پیپلز پارٹی نے اس ملک کو بڑے بڑے قانون دان دئیے ہیں ہم سے زیادہ آئین اور قانون کو کوئی نہیں جانتا ۔ ہم قانون دانوں، بارز ایسوسی ایشن، سو ل سوسائٹی سے بات کریں گے اور مکمل جمہوری انقلابی اصلاحات لے کر آئیں گے ۔ سکیورٹی ، معیشت ، خارجہ پالیسی ، انصاف کے جمہوری انقلاب کیلئے اصلاحات لے کر آئیں گے ،ملک میں مساوات کا نظام لائیں گے۔ بلاول آئے گا انقلاب لائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ بی بی کے جیالوں میں سندھ میں تبدیلی لایا ہوں ،پارٹی میں تبدیلی لے کر آ رہا ہوں ، آپ بی بی شہید کے بیٹے کا ساتھ دیتے ہیں تو انشا اللہ پور ے ملک میں جمہوری انقلاب لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو چار مطالبات پیش کر دئیے ہیں لیکن ہٹ دھرمی کرتے ہوئے انہیں پورا نہیں کیا جارہا ۔ میں نے ایسا کون سا مطالبہ کر دیا ہے جو پورا نہ ہوسکے ،میں نے اپنی ذات کے لئے کچھ نہیں مانگا ،میں عوام کے حق کی بات کر رہا ہوں ،پارلیمنٹ کو طاقت دینے او رجمہوریت کو مضبوط کرنے کی بات کر رہا ہوں ، میں آمرانہ احتساب کی بات نہیں کر رہا ، میں خریدے گئے ججز کے ذریعے سزا دلوانے یا کینگرو کورٹس بنانے کا نہیں کہہ رہا بلکہ میں جمہوری احتساب کی بات کر رہا ہوں ،میں جمہوری مساوات کی بات کر رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میاں صاحب میرے چار مطالبات مان لیں 27دسمبر زیادہ دور نہیں ، بھٹو کی تازہ دم فوج تیار ہو رہی ہے، ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کرو ،اگر ہم سڑکوں پر نکلے تو پورا لاہور سڑکوں پر نکلے گا ، پورا پنجاب پورا پاکستان سڑکوں پرباہر آئے گا او رپھر آپ کو لگ پتہ جائے گا ۔27دسمبر2007ء کو ہم نے بی بی شہید کو کھو دیا وہ ہم سے جدا کر دی گئیں جب ہر طرف نہ کھپے نہ کھپے کے نعرے بلند ہورہے تھے تو اس وقت صدر آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا جب پورا پاکستان جل رہا تھا تو بی بی کے بیٹے نے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے ۔ بی بی شہید نے اپنا خون دے کر ہمیں جمہوریت دلائی ، عوام کو ریاست سنبھالنے کی ذمہ داری دی لیکن آج کہا جارہا ہے کہ ہم ناکام رہے ۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمنٹ نے اپنے پانچ سال پورے کئے پر امن اورجمہوری انداز میں انتقال اقتدار ہوا لیکن ہم ناکام رہے ۔ ہم نے شہید بھٹو کا دیا ہوا آئین بحال کیا ،18ویں آئینی ترامیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دئیے ، ہم نے خیبر پختوانخواہ کو نام دے کر پختونوں کے خوابوں کو سچ کر دیا ، این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو مالی آزادی دی ، آغاز حقوق بلوچستان کا آغاز کیا، پاک ایران گیس پائپ لائن، گوادر پورٹ کے ذریعے سی پیک کی بنیاد رکھی ، بینظیر انکم سپورٹ اور وسیلہ حق پروگراموں سے غریب کی مدد کی غربت کے خاتمے میں کردار اداکیا ،نواز شریف کے ظلم و ستم سہ کر بھی نواز شریف کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنایا لیکن ہم ناکام ہیں ،ناکام ہیں ، ناکام ہیں۔ہاں مانتا ہوں کہ ہم ایک چیز میں ناکام رہے کہ ہم کرامات نہیں کر سکے ، ہم بی بی شہید کو زندہ نہ کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بکا ہوا جج ،ِ ایک چینل اور مشرف کے دوستوں نے کوشش کی تھی کی پیپلز پارٹی ناکام رہے ، ہم نے عدالتوں اور شہادت کا سامنا کیا ۔ لیکن آج فرزند بینظیر موجود ہے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی نہیں ہونے دوں گااور آپ کی مدد سے بھٹو کی پارٹی 2018ء الیکشن جیتے گی ۔ ہم سندھ میں تبدیلی لے آئے ہیں وہاں پڑھا لکھا وزیر اعلیٰ آیا ہے اور اس اقدام سے سندھ کو 21ویں صدی میں لے آیا ہوں ، پارٹی میں آپ کی مشاورت سے تبدیلی لا رہے ہیں ہم نئی نسل کو آگے لا رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف ہمار ے چار مطالبات نہیں مانگیں گے ۔ 27دسمبر کو دما دم مست قلندر ہوگا ۔ سب مل کر تخت رائے ونڈ کی آمریت کو گرائیں گے لیکن ہم بھٹو کی طرح جمہوری طریقے استعمال کریں گے ۔ بھٹو کی زنجیر بن جائے گی تو پھر شیر بلی بن کر بھاگنے کی کوشش کرے گی لیکن اس مرتبہ ہم بلی کو بھاگنے نہیں دیں گے۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ابھی بلاول نے لاہور میں قدم ہی رکھا ہے کہ وزارتیں بانٹنے کے ساتھ بد تمیزی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ، (ن) لیگ کی گند بریگیڈ نے کیچڑ اچھالنا شروع کر دیا ہے لیکن ہم نے ان کا راستہ نہیں اپنا ہم جدوجہد کا راستہ اپنائیں گے ، ہم نے شہادتوں کا راستہ اپنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کارکن کہتے تھے کہ بلاول بھٹو آئیں اور کمان سنبھالیں اب وہ آ گئے ہیں او رکمان بھی سنبھال لی ہے ، پارٹی کی تنظیم سازی اور تنظیم نو کا عمل بھی شرو ع کر دیا گیا ہے ، ہم ناراض لوگوں کو منانے کے لئے ان کے پاس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو شہید ، بی بی شہید نے محروم اور پسے ہوئے طبقات کی خوشحالی کا جو خواب دیکھا تھا ہم اسکے مطابق چلیں گے۔ بھٹو شہید نے پسے ہوئے طبقات کے مسائل کو دیکھتے ہوئے نئی فکر اور جہد کا آغا ز کیا ۔انہوں نے کہا کہ کسانوں ، مزدوروں اور غریبوں کو اگر تاریخ میں کچھ ملا ہے تو وہ پیپلز پارٹی کے دور میں ملا ہے ۔ آج چھوٹا تاجر چیخ رہا ہے ، ٹیکسٹائل ملز مالکان ہڑتال کی بات کر رہے ہیں، اساتذہ ، ڈاکٹرز اور ہر شعبے کے لوگ اپنے مطالبات کیلئے سڑکوں پر ہیں ۔ لیکن حکمران اپنی مرضی کی فزیبلٹی بنا کر ٹھیکے دے رہے ہیں او ربڑی بڑی کمیشنیں لی جاتی ہیں ۔ میاں صاحب چند بڑے منصوبے بنانے سے قومی ترقی نہیں ہوتی ، اگر یہ ترقی جوڑتی ہے تو توڑتی بھی ہے ، ہمیں کسی سے سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہمارے سامنے اپنی تاریخ ہے ۔ ماضی میں غیر متوازن ترقی تھی او رپھر کیا نعرے لگے سب کو معلو م ہے اور پاکستان ٹوٹنے کی بنیاد پڑی ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ہمارا گھر ہے لیکن ایک علاقے ، صوبے کی خوشحالی سے ملک میں خوشحالی نہیںآتی ،عدم مساوات سے ہم آہنگی نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں آئینی ترامیم دیں ۔ آج پھر کرپشن کی کہانیاں بیان کی جارہی ہیں ،کچھ میڈیا کے دوست بھی باتیں کر رہے ہیں، ہم انہیں کہتے ہیں کہ صحافت عبادت ہے اور شفاف صحافت کرو ، اگر پیسہ کمانے کا شوق ہے تو اس شعبے کو چھوڑو اور کسی اور شعبے میں جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی وراثتی جماعت بن گئی ہے ، میں اپنے مخالفوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ وراثت اور میراث میں فرق ہوتا ہے ، میراث خون کی لکیر ہے ۔ پیپلز پارٹی کی چیئر مین شپ پھولوں کا تاج نہیں کانٹوں کی سیج ہے ،یہ جان اور قربانیاں دینے کا نام ہے ،آج بھی میرے چیئرمین اور پارٹی کو چیلنجزدرپیش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمرانوں کو چار پوائنٹس دیکر چیلنج کیا ہے حالانکہ اس میں پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی فائدہ نہیں بلکہ اس سے ملک مستحکم ہوگا ۔ اب شہباز شریف کی شو بازیاں اور کپتان کی پھرتیاں بھی دم توڑنے لگی ہیں ۔ 27دسمبر کوبلاول بھٹو زرداری بھٹو شہید اور بی بی شہید کی میراث کو لے کر چلے گا ، اگر بلاول بھٹو شہادتوں والی میراث کیساتھ اٹھا تو ہمارے سامنے تو بڑے بڑے آمر نہیں ٹھہرے ان کے گماشتے کیا ٹھہریں گے ۔اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…