اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی صابر شاکر نے کہا ہے کہ نواز حکومت نے پہلے دور اور ملکوں سے رابطہ کیا تھا کہ وہاں سے کوئی خط وغیرہ ملک جائے لیکن کچھ وجوہات کی بناء پر وہاں سے کوئی خط نہیں مل سکا۔ پھر خط قطر سے مل گیا اور خط مل بیٹھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اس خط کو تیار کرنے میں دو اہم شخصیات کا نام ہے۔ ایک سیف الرحمان جو قطر میں بیٹھے ہیں وہ قطری شہزادے کے بزنس پارٹنر بھی ہیں اور دوسرے قطر میں پاکستان کے سفیر شہزاد شامل ہیں۔ صابر شاکر کی بات کے جواب میں سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ یہ خط طارق شفیع نے بنوایا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ اصل بزنس طارق شفیع کی فیملی کا تھا اور میاں نواز کا اس میں بہت کم شیئر تھا۔ میں یہ بھی نہیں کہتا کہ مہینہ پہلے طارق شفیع اور نواز شریف دو گھنٹے تک ملاقات کرتے رہے ، جس میں نواز شریف ، طارق شفیع کو قائل کرتے رہے کہ یہ کاغذ بنوا دیا جائے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ قطری شہزادے نے خط ایک شرط پر دیا تھا کہ وہ کورٹ نہیں آئیں گے اور دوسرا قطر سے ایل این جی کی پاکستان کو فروخت کی خفیہ شرط ہے ، قطری ایل این جی کی کمپنی بھی قطری شہزادے کی ملکیت ہے۔