اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی کاشف عباسی نے کہا ہے کہ 2 اکتوبر 1998 ء کو نجم سیٹھی نے لکھا تھا کہ نواز شریف نے 4 ملین ڈالر مالیت کے 4اپارٹمنٹس میں سے 2 کو لیز کروا رکھا ہے، اس وقت کی ہی خبر میں تھا کہ شریف خاندان کے وکیل کے مطابق صرف ایک فلیٹ لیز پر لے رکھا ہے۔ اسی طرح حامد میر نے لکھا کہ 1997 ء میں پیپلز پارٹی کے رہنماء نصیر اللہ بابر نے وزیر اعظم نواز شریف کی کچھ مبینہ آفشور کمپنیوں کے بارے میں دعوے کئے۔
جب انہوں نے اپنے کالم میں مسلم لیگ (ن) سے کچھ سوال پوچھے تو پرویز رشید نے ان سوالات کا جواب دیا ۔ اس کے بعد نصیر اللہ بابر کا جواب الجواب کالم شائع ہوا ۔ اس دوران ان کے زیر ادارت اخبار میں آفشور کمپنیوں کے بارے میں کچھ دستاویز شائع ہوئیں جن کا سورس پوچھا گیا اور سورس نہ بتانے پر چیف ایڈیٹر کو گرفتار کر لیا گیااور بعد ازاں حامد میر کے ادارت چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔
اواضح رہے کہ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیاتھا کہ90ء کی دھائی میں جب نواز شریف کی حکومت آئی تو میں نے نواز شریف کی کرپشن اور دیگر کمپنیوں بارے تفصیلات لکھیں تو نواز شریف نے مجھے صبح صبح وزیر اعظم ہاؤس میں بلا لیا۔
مجھے کال آئی کہ وزیر اعظم نواز شریف براہ راست آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں، آپ وزیر اعظم ہاؤس آجائیں تو میں وزیر اعظم ہاؤس چلا گیا۔ مجھے وہاں وزیر اعظم نے پراٹھا اور انڈہ کھلایا اور اس کے بعد لسی منگوا لی۔ انہوں نے مجھے کہا کہ لسی پی لیں، میں لسی نہیں پینا چاہتا تھا۔
انہوں نے خود لسی کے دو گلاس پیئے اور ڈکار مارنے کے بعد کہا کہ آپ استعفیٰ دیدیں۔ جس پر میں نے نواز شریف سے کہا کہ آپ نے مجھے خود بلایا ، پراٹھے کھلائے اور لسی پلائی، اب آپ کہتے ہیں میں کہ استعفیٰ دیدوں۔ نواز شریف نے مجھے کہا کہ آپ استعفیٰ نہیں دیں گے تو میں آپ کے چیف ایڈیٹر کو پکڑ کر جیل میں ڈال دوں گا، اس پر میں سمجھا کہ نواز شریف نے لسی پی ہوئی ہے اور وہ غنودگی میں ایسی بات کر گئے ہیں جو انہوں نے کرنی نہیں تھی۔
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی اس بات کو سیریس نہیں لیا اور میں گھر واپس آ گیا۔ اگلے دن صبح صبح مجھے یہ پتہ چلا کہ میرے چیف ایڈیٹر کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ میرے چیف ایڈیٹر کی بیوی میرے پاس آئیں اور ہاتھ جوڑ کر مجھ سے کہنے لگیں کہ مہربانی کرو! تم استعفیٰ دیدو ورنہ پھر میرے شوہر کو جیل سے کون نکلوائے گا؟ حامد میر نے کہا اس وقت میں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ میں نے اس زمانے میں نواز شریف کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں لکھا تھا۔
جب نواز شریف کی حکومت چلی گئی تھی تو اس بارے میں انکوائریاں بھی ہوئی تھیں۔ سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ نواز شریف کو میری خبریں پسند نہیں آئی تھیں اور انہوں نے میرے چیف ایڈیٹر کو پکڑ کر پوچھا تھا کہ مجھے ذریعہ بتاؤ کہ کس شخص سے حامد میر نے یہ خبریں لی ہیں۔ اس پر میرے چیف ایڈیٹر نے کہا کہ آپ حامد میر کو پکڑ لیں اور اس سے پوچھیں ، اسے چار جوتے لگائیں وہ خود بتائے گا، وہ مجھے تو بتاتا ہی نہیں۔
کاشف عباسی اور حامد میر پروگرامز کی وڈیوز یکے بعد دیگرے ذیل میں موجود ہیں
Nawaz Sharif Threatened Hamid Mir for Exposing… by nakeryaar