منامہ(آئی این پی )پاکستان نیوی نے 8ویں مرتبہ کمبائنڈ ٹاسک فورس 151کی کمانڈ سنبھال لی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان نیوی نے 8ویں مرتبہ انسداد قزاقی کیلئے بنائی گئی کمبائنڈ ٹاسک فورس151کی کمانڈ سنبھال لی۔اس حوالے سے کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب بحرین میں امریکی نیول سنٹرل کمانڈ ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوئی جس میں ملٹی نیشنل کمبائنڈ ٹاسک فورس 151کی کمانڈ ریبپلک آف کوریا نیوی سے پاکستان نیوی کومنتقل کی گئی۔یہ 8ویں مرتبہ ایسا موقعہ ہے جس پر انسداد قزاقی کیلئے بنائی گئی کمبائنڈ ٹاسک فورس کی کمانڈ پاکستان نیوی کے حوالے کی گئی ۔ٹاسک فورس کا مقصد صومالیہ اور افریقہ کے ساحلوں پر قزاقوں کا خاتمہ ہے،اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد پر پاکستان نیوی نے انسداد قزاقی کیلئے 2009کو کمبائنڈ ٹاسک فورس151کو جوائن کیا تھا۔کمانڈور محمد شعیب نے ریپبلک آف کوریا نیوی کے ریئرایڈمرل نام ڈانگ واؤ سے کمبائنڈ ٹاسک فورس کی کمانڈ لی۔اس موقع پرامریکی نیول فورس سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر وائس ایڈمرل کیون ایم ڈونیگن اور کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے کمانڈر بھی موجود تھے۔کمانڈ کی تبدیلی کی تقریب میں عسکری حکام اور کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر تقریب میں پاکستان اور ریپبلک آف کوریا کے سفیروں سمیت دوسرے سینئرز افسران بھی موجود تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پی این کمانڈر کمبائنڈ ٹاسک فورس 151کمانڈور محمد شعیب نے کہا کہ اس وقت دنیا کو غیر معمولی اور غیر متوقع چیلنجز کا سامنا ہے،سمندر میں آزادانہ تجارت،گلوبل سیکیورٹی اور امن و استحکام کو قزاقوں سے خطرات درپیش ہیں جس سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔کمانڈور محمد شعیب نے کہا کہ کوئی بھی قوم علیحدہ طور پر اس مسئلے سے نہیں نمٹ سکتی،قزاقی دنیا بھر کیلئے مشترکہ خطرہ ہے جس سے نمٹنے کیلئے مشترکہ تعاون اور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر کمانڈور محمد شعیب نے یقین دہانی کرائی کے اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہماری ٹیم مکمل طور پر تیار ہے،پاکستان سمندروں کی سیکیورٹی اور سلامتی کیلئے پرعزم ہے اور اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔اس موقع پر کمانڈور محمد شعیب نے کہا کہ میری ٹائم سیکیورٹی اور خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے اورانسداد قزاقی کیلئے پرعزم ہے۔
’’پاکستان نیوی کو دنیا بھی مان گئی ‘‘ 8ویں مرتبہ کمانڈ پاکستان کے حوالے کر دی گئی
12
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں