اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ابھی تک کسی بھی قسم کی مشاورت یا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ابھی تک کسی قسم کی مشاورت نہیں ہوئی۔انھوں نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر فیصلے کے حوالے سے میڈیا پر آنے والی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ ہی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا گیا اور نہ ہی اب تک اس پر بات چیت کا آغاز ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی مدت سروس 29 نومبر تک کیلئے ہے اور نئے آرمی چیف کے حوالے سے 27 نومبر تک کسی بھی قسم کا فیصلہ ممکن ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فوج 8 سال سے ملک میں جمہوریت کو سپورٹ کر رہی ہے۔ڈان نیوز کی خبر کی تحقیقات کے حوالے سے قائم کمیٹی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ نیوز گیٹ اسکینڈل میرا موضوع نہیں ٗ اس پر اور پرویز رشید کے استعفے پر بات نہیں کروں گا۔انھوں نے کہا کہ قومی سلامتی کی خبر کا معاملہ تحقیقاتی کمیٹی کے پاس ہے اور اسے معاملے کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار دیکھ رہے ہیں۔نیوز گیٹ اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ شریف فیملی اور جسٹس (ر) عامر رضا کے تعلقات کے بارے انھیں علم نہیں ہے۔وزیر دفاع نے حکمرانوں کے احتساب کے حوالے سے کہا کہ پارلیمنٹ سے احتساب کا قانون بن جاتا تو اچھا ہوتا ٗاحتساب بل کا کام بہت پہلے ہو جانا چاہئے تھا اگر پاناما بل کو پارلیمان کی اکثریت پاس کرے تو قبول ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس پاناما کرپشن کے ٹھوس ثبوت موجود نہیں اور وہ پاناما معاملے کو طول دینے کی کوشش کرے گی۔اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے احتساب کے مطالبے پر انھوں نے کہا کہ سب کا احتساب کریں ٗ وزیراعظم کا سب سے پہلے کریں اور حکومت کو وزیراعظم کے احتساب میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف تو بہت پہلے ہی خود کو احتساب کیلئے پیش کرچکے ہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ 5 مرتبہ الیکشن جیتا اور پانچوں مرتبہ اسے چیلنج کیا گیا ٗ عدالت نے پانچوں مرتبہ میرے حق میں فیصلہ دیا۔انھوں نے کہا کہ عدالت کا احترام کرتا ہوں، ججز کے ریمارکس پر بات نہیں کروں گا۔