اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)این اے 110 کے حلقے میں خواجہ آصف کو ملنے والے 50 ہزار سے زائد ووٹ غیر مصدقہ تھے جبکہ حلقے میں خواجہ آصف کی جیت کا مارجن 20 ہزار تھا اور ریٹرننگ آفیسر بھی خواجہ آصف سے ملا ہوا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں خواجہ آصف کے خلاف این اے 110 کے متعلق اپیل کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ حلقے میں 50 ہزار ووٹ غیر مصدقہ تھے، حلقے کا ریٹرننگ آفیسر خواجہ آصف سے ملا ہوا تھا۔ جس پر ریمارکس دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ حلقے میں غیر مصدقہ ووٹ کس کو ملے؟ بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ حلقہ این اے 110 میں کاونٹرز فائلز پر شناختی کارڈ بھی غلط تھے، امیر ہانی مسلم نے دریافت کیا کہ غلط شناختی کارڈز کا کیا مطلب ہوا؟ چیف جسٹس نے بھی استفسار کیا کہ آپ نے کتنے پولنگ بوتھس سے ووٹوں کی تصدیق کروائی ہے؟ جس پر بابر اعوان نے بتایا کہ ووٹرز کے شناختی کارڈز رجسٹرڈ نہیں تھے یا پھر شناختی کارڈز پر موجود نمبرز پورے نہیں تھے۔ بابر اعوان نے عدالت میں مؤقف دیا کہ خواجہ آصف کے کہنے پر ریٹرننگ آفیسر نے الیکشن میں دھاندلی کی ہے۔ جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو بلا کر انکا مؤقف سننا بھی ضروری ہے۔ بابر اعوان کے دلائل مکمل نہ ہونے کی بناء پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی سماعت آج کیلئے ملتوی کر دتھی اور آج سپریم کورٹ میں اس بارے میں اہم کارروائی کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ این اے 110 سیالکوٹ سے مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف کامیاب ہوئے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماء عثمان ڈار نے حلقے میں انتخابی عذرداری کے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی تھی ۔