پانامہ کیس جوڈیشل کمیشن کی سماعت کرنے والا واحد جج کون ہو گا؟ ممکنہ نام سامنے آگیا

4  ‬‮نومبر‬‮  2016

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کے حوالے سے سماعت روزانہ کی بنیاد پر شروع ہو چکی ہے ۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی جانب سے اس بات کا عندیہ بھی دیا گیا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے جاری اس اہم ترین کیس کے حوالے سے دائر درخواستوں اور ریفرنس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی ۔
جس کے بعد 7 نومبر تک جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا جائے گا۔ جو ایک رکنی جج پر مشتمل ہو گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس اہم ترین ذمہ داری کے لئے کس جج کا انتخاب کیا جائے گا یہ اس وقت کا سب سے بڑا سوال ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی جنید سلیم نے اپنے معروف پروگرام حسب حال میں دعویٰ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں جن جج صاحب کا نام دیا جائے گا وہ جسٹس اعجاز افضل ہوں گے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس اعجاز افضل اس وقت سپریم کورٹ کے سب سے معزز جج ہیں اور ان پر تحریک انصاف اور حکومت سمیت تمام حلقے مکمل اعتماد کا اظہار کرنے میں زیادہ ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر صحافی نے اہم انکشافات کئے ہیں ۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے اہم ترین کیس سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ اس کیس میں جو حکومت پاکستان کے وکیل ہیں اور جو تحریک انصاف کے وکیل ہیں یہ آپس میں بھی پارٹنر ہیں اور ان کی ایک لیگل فرم ہے ۔ یہ دونوں وکیل الگ الگ جماعتوں کی نمائندگی تو کر رہے ہیں لیکن بزنس میں یعنی لاء فرم میں پارٹنر بھی ہیں۔ سینئر صحافی فریحہ ادریس نے کہا کہ یہ دونوں وکیل رہنماء جو الگ الگ جماعتوں کی سپریم کورٹ میں نمائندگی کر رہے ہیں بزنس میں پارٹنر ہیں تو کیا اس بات سے کیس پر فرق نہیں پڑے گا؟ فریحہ ادریس کے سوال کے جواب میں سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ دونوں کی سیاسی وبستگیاں تو مختلف ہیں اور ہو سکتا ہے کہ وہ پارٹنر کی حد تک ہوں لیکن کیس ایک دوسرے کیخلاف ہی لڑیں۔ فریحہ ادریس نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری سینئر صحافی و سیاستدان اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کہتے ہیں کہ یہ پاکستان میں ہی ممکن ہے کہ دو پارٹیز کے وکلاء آپس میں پارٹنر بھی ہوں۔ اس حوالے سے سینئر وکیل عاصمہ جہانگیر نے بھی کہا ہے کہ یہ قسمت کی ستم ظریفی ہے کہ دو پارٹنر ہیں اور ایک پارٹنر وزیر اعظم کی نمائندگی کر رہا ہے اور دوسرا پارٹنر تحریک انصاف کی ، جبکہ تیسرا سابق پارٹنر سپریم کورٹ کے بنچ میں شامل ہے۔ یہ انتہائی دلچسپ صورتحال ہو گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…