اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ تاریخی کردار ادا کر نے کیلئے تیار ہے جس پر عدالتوں کو سلام پیش کرتا ہوں ، عدالت ملک کو خانہ جنگی سے بچا سکتی ہے،کسی جج نے احتجاج ختم کرنے کا نہیں کہا ایسا ہوتا توپانامہ کیس کی سماعت دونومبر کو رکھ دیتے ،2نومبر کا پروگرام ہر صورت ہو گا ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، جس طرح 28 اکتوبر کو نکلا تھا 2 نومبر کو بھی نکلوں گا۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان کی جوڈیشری نے تاریخی قدم اٹھایا ہے اور وہ تاریخی کردار ادا کررہی ہے جس پر اس کو سلام پیش کرتا ہوں ،جوڈیشری کے اس اقدام سے ملک خانہ جنگی سے بچ سکتا ہے اور عدالت سے پرامید ہوں۔ انہوں نے کہاکہ کسی جج نے احتجاج ختم کرنے کا نہیں کہا اور اگرجج کو اختلاف ہوتا تووہ مقدمہ کی سماعت دو نومبر کو رکھ دیتے ، ہم دونومبر کو ہر صورت نکلیں گے ، احتجاج کا پروگرام کینسل نہیں کرینگے۔شیخ رشید نے کہاکہ جولوگ قومی سلامتی کو نریندر مودی کے ہاتھوں بیچتے ہیں اور جن لوگوں نے قومی سلامتی کی خبر لیک کی تاکہ بھارتی وزیراعظم پاک فوج کو بدنام کر سکے اور جو لوگ طیب اردگان بننا چاہتے ہیں میں کبھی بھی ان کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا، پاک فوج فیصلہ کرے کہ ان حکمرانوں نے اردگان کے ساتھ رہنا ہے یا جمہوریت کے ساتھ رہنا ہے، امریکی کانگریس میں پاک فوج کے خلاف کاغذ کیوں لہرایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور نواز شریف سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی عوام کے ساتھ ہوں، جس طرح 28 اکتوبر کو نکلا تھا 2 نومبر کو بھی نکلوں گا، ہم لوگ لال حویلی لیاقت باغ یا چاندنی چوک سے نکلیں لیکن اور ہر صورت میں بنی گالہ پہنچیں گے اور عوام سے بھی کہتا ہوں کہ ملک بچانے اور عمران خان کا ساتھ دینے کے لئے باہر نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ایک دن میں 2، 2 ارب کے اشتہارات دیئے جا رہے ہیں، پرویز مشرف ایک آمر تھا اور میں اس کے ساتھ تھا لیکن مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے کیونکہ وہ ایک آمر ہونے کے باوجود ان چوروں سے بہتر تھا، جس روز پرویز مشرف پر کرپشن کا الزام لگا تو اسی روز شام میں سیاست چھوڑ دوں گا۔اکبر بگٹی کے حوالے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اکبر بگٹی جس طرح مارا گیا وہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے، اگر قوم کہے گی تو اس پر بھی مباحثہ ہو سکتا ہے، اکبر بگٹی غار میں تھا اور میرے علاقے سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے جوان اور آفیسر اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا اور غار گر گئی جوان غار کے اندر گئے تو اندر سے راکٹ لانچر چلا جس سے ساری غار گر گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 28 اکتوبر کو لال حویلی آنا چاہیئے تھا لیکن مجھے اس کے نا آنے کا کوئی دکھ نہیں ہے کیونکہ ہم جنگ کے عالم میں گلے شکوے نہیں کرتے، جو کام پرویز خٹک نے کیا ہے میں اسے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سپریم کورٹ کے اندر کیا ہوتا رہا؟ شیخ رشید اندرونی کہانی منظر عام پر لے آئے
1
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں