کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف پانامہ شریف ہیں ۔ نوازشریف کا اصل باپ جنرل ضیا الحق ہے۔وزیراعظم صاحب اسلام آباد کیا ہورہاہے ؟۔یہ جو کچھ ہورہا ہے ملک کے خلاف سازش ہے ۔حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ قانون کی بالادستی قائم کرے۔ طالبان وکالعدم تنظیمیں جلسہ کریں تواجازت، بلاول اور عمران کریں تو ان کو روکتے ہو۔ہمیں بتاؤ تم کس کے ساتھ ہو۔پر امن احتجاج ہر ایک کا حق ہے ۔ایک طرف دہشت گردی کی جنگ کی بات کرتے ہیں دوسری طرف وفاقی وزیرداخلہ گڈ اور بیڈ طالبان سے ملاقاتیں کرکے فوٹو سیشن کراتے ہیں ۔یہ کیسی پالیسی ہے ۔اس سے تو مودی کی پالیسی کو فروغ ملے گا۔۔جی ٹی روڈ پر لڑائی ہو احتجاج ہو یا عمران یا کوئی پش اپ لگائے ۔بریکنگ نیوز بن جاتی ہے ۔ موجودہ صورتحال کے دوحل ہیں حکومت میرے چار مطالبات مان لے۔یامیڈیا کیمرے بند کردے تو سارا ڈرامہ بند ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو شیو مندر میں دیوالی کی تقریب میں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 30اکتوبر ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منانے کا اعلان کیا تھا لیکن سانحہ کوئٹہ کے سبب اس پروگرام کو ملتوی کردیااور سادی سے دیوالی منائی گئی ۔آج شیومند ر آنے کا مقصد ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔پاکستان میں بسنے والے ہندو بھی ملک کی تعمیر وترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔پاکستان کی اقلیتی برادری نے سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے سادگی سے دیوالی بناکر دنیا کوپیغام دیا کہ ملک میں رہنے والے سب ایک ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہشت گرد ہمیں ڈرا نہیں سکتے ہیں۔دہشت گرد اپنے ناپاک عزائم میں اس وقت کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں ۔جب تک ہم سب میں یکجہتی قائم ہے۔ہماری نیت صاف اور ارادے بھی پختہ ہیں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف پرہر فورم پر لڑیں گے۔انھوں نے کہا کہ سندھ دھرتی مذہب سے بالاتر ہے۔ہم مذہبی ہم آہنگی کو بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف پانامہ شریف ہیں ۔ نوازشریف کا اصل باپ جنرل ضیا الحق ہے اور وہ ان کے بیٹے ہیں ۔انہوں نے نواز شر یف کو مخاطب کیا اور کہاکہ دیکھواسلام آباد کیا ہورہاہے ؟
۔نواز شریف پہلے امیر المومنین بناناچاہتاتھا اور میری والدہ کے خلاف اسامہ لادن سے فنڈز لیتا تھا۔جس نے اسامہ بن لادن سے محتر مہ بے نظیر بھٹو کی حکومت گرانے کی کوشش کی اس کی نیت کیسی ہو سکتی ہے ۔سب جانتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایس کے شہدا جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کرتے ہیں رہے لیکن پت ٹی آئی اور چورہدری نثار نے ان کا مطالبہ پورا نہیں ہونے دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں ۔ان کی گنتی کرنا مشکل ہے ۔میرے والدہ کے قاتل کیلیے کہا گیا کہ وہ سترہ سال کا تھا۔ لوگوں کو جنت کا جہانسا دیکر خودکش بمبار بنایا جاتاہے،میں سوال کرتا ہوں دہشت گرد کیسے پولیس ٹریننگ سینٹر میں گھس گئے ۔ایک طرف آپ دہشت گردی کی جنگ کی بات کرتے ہیں دوسری طرف وفاقی وزیرداخلہ گڈ اور بیڈ طالبان سے ملاقاتیں کرکے فوٹو سیشن کراتے ہیں ۔یہ کیسی پالیسی ہے ۔اس سے تو مودی کی پالیسی کو فروغ ملے گا۔بھارتی وزیراعظم مودی کا ایجنڈا پاکستان کوعالمی سطح پرتنہا کرنا ہے ۔مودی مسلمانوں اور کشمیریوں پر مظالم کررہاہے ۔جو ظلم مودی مسلمانوں پر کر رہا ہے اس کو کوئی برداشت نہیں کرے گا ۔ہم موودی کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ۔انہوں نے وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ آپ ملک کے وزیر داخلہ ہیں یا طالبان کے یا کالعدم تنظیموں کے ۔وزیر داخلہ فوری استعفی دیں ۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ اسلام آباد کی صورتحال خراب ہے ۔جی ٹی روڈ پر لڑائی ہو احتجاج ہو یا عمران یا کوئی پش اپ لگائے ۔بریکنگ نیوز بن جاتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے دوحل ہیں حکومت میرے چار مطالبات مان لے۔یامیڈیا کیمرے بند کردے تو سارا ڈرامہ بند ہوجائے گا۔ کیونکہ یہ حالات ٹی وی چینل اپنی ریٹنگ بڑھانے کیلیے حالات کو بڑھا چڑھاکر پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت گڈ اور بیڈ طالبان کو مواقع دے رہی ہے ۔ بلاول اور عمران خان کو جلسہ کرنے سے روک رہے ہو۔دوسری جانب کالعد م جماعت جلسہ کریں تو کچھ نہیں کہا جاتا ۔وفاق کے خلاف سازش بے نظیر کی شہادت سے شروع ہوئی تھی اور آج بھی جاری ہے ۔ ملک بنے کے بعد ہی کچھ لوگوں کی یہ کوشش تھی کے اس ملک کو چلنے نہیں دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے بغیر جمہوریت چل نہیں سکتی ہے ۔حکومت پارلیمنٹ سے اپوزیشن کا پانامہ بل منظور کرے ۔پارلیمان کی قومی سیکیورٹی کونسل قائم کی جائے ۔وزیر خارجہ مقرر کیا جائے ۔سی پیک پر اے پی سی قرار داد منظور کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم صوبوں کو مضبوط دیکھنا ہیں ۔ ہمیں آج جمہوریت اورعدلیہ کو مضبوط اور دہشت گردی کو شکست دینا ہے۔انھوں نے کہا کہجہموریت صرف پارلیینٹ کیلیے نہیں معیشیت کیلیے بھی ہے۔ہم جہوریت کے خلاف ہر ساز ش کوناکام بنادیں گے ۔بلاول بھٹو شیو مندرمیں سندھ کابینہ کے بعض وزرا کودیکھ کر برہم ہوگئے اور ان کو کہا کہ آپ یہاں کیا کررہے ہیں۔آپ سب یہاں سے جائیں اپنا کام کریں ۔ کسی کو میرے استقبال کرنے کی ضرورت نہیں ۔آپ اپنے محکموں اور حلقوں میں کام کریں ۔بلاول بھٹو زراداری کی ہدایت کے بعدوزرا وہاں سے چلے گئے ۔