سکھر(این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشیداحمد شاہ نے کہاہے کہ ملک کے حالات دیکھ کر خوف آرہاہے،بلاول بھٹو کے چار مطالبات مان لیں تب جمہوریت بچانے آگے آئیں گے ، ورنہ “پل ” بنیں گے نہ حکومت کو اپنا کندھا دیں گے، موجودہ صورت حال میں نہیں لگتا کہ حکومت اپنی مدت پوری کر پائے گی،حکومت مشکل وقت میں پاؤں پڑتی ہے اور اچھے وقت میں گلے پہ پاؤں رکھتی ہے، عمران خان نے انا پرستی اور غلط سیاست سے حکومت کو مضبوط کیا اس وقت وزیراعظم نوازشریف کے سب بڑے خیر خواہ چیئرمین تحریک انصاف ہی ہیں۔ پیپلزپارٹی تصادم نہیں چاہتی ، نواز شریف کے لیے بڑا موقع ہے وہ عدالت میں پیش ہوجائیں ۔اتوارکوسکھر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاکہ ملک میں بے روزگاری نے تباہی مچا رکھی ہے اور حکومت کی جانب سے غریبوں کی مدد کی ڈگڈگی بجائی جارہی ہے، عوام کو مجبوراً کہتا ہوں کہ بریانی اور حلیم بیچو کیونکہ یہ حکومت روزگار نہیں دے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم آگے جانے کے بجائے پیچھے جا رہے ہیں، پہلے کوئی خوف نہیں تھا لیکن اب ملکی حالات دیکھ کر خوف آتا ہے، ایسی صورتحال میں ہم حکومت کو کندھا دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حالات دیکھ کر نہیں لگتا کہ حکومت 2018 تک چل نہ پائے گی معاملات کو جمہوری انداز سے چلانے کے لیے باہمی افہام و تفہیم اور بحث و مباحثے کی ضرورت ہوتی ہے،سعد رفیق نے ملاقاات کا پیغام پہنچایا تھا اور اسحاق ڈار صاحب نے بھی جمعرات کو ملاقات کا عندیہ دیا تھا،دیکھنا ہے کہ کب تک عملی طور پرملاقات ہو پاتی ہے۔ سیاست میں بات چیت سے انکار جمہوریت کی نفی ہو گی لیکن ہم نے حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ وہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زردای کے دیئے گئے 4 نکات پر کرنا چاہتی ہے تو ہم بھی تیار ہیں اور اگر نکات نہ مانے گئے تو پھر ہم بھی ایک لانگ مارچ کریں گے۔انہوں نے حکمراں جماعت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ جب حکومت پر اچھا وقت ہوتا ہے تو مدد کے لیے اپوزیشن کے پاؤں پرجاتی ہے لیکن جب اچھا وقت آتا ہے تو اپوزیشن کے ہی گلے پہ پاؤں رکھ دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی وکٹوں کے دونوں جانب نہیں کھیلتی،ہم 2 نومبر کو دارالخلافہ بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں،راستے بند کرنا اور زبردستی اپنی بات منوانا مناسب نہیں، ہم نے کبھی تشدد کی سیاست کی اور نہ ایسا احتجاج کیا جس سے عوام کو مشکلات پیش آئی ہوں کیوں کہ سیاستدانوں کا کام تکلیف دینا نہیں بلکہ ریلیف دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے اچھی گیم کھیلی ہے اور وہ اس گیم میں گرفتار بھی ہوسکتے ہیں، پھر کہیں گے کہ ہم جیت گئے اور اگر 2 نومبر کا احتجاج فلاپ ہو گیا تو پھر جواب کون دے گا؟ عمران خان کی انا پرستی اور غلط سیاست نے حکومت کو مضبوط کر دیا ہے، اس وقت عمران خان ہی نوازشریف کے سب سے بڑے ہمدرد اور خیر خواہ ہیں کیونکہ تحریک انصاف کی پالیسیوں سے وزیراعظم کو نقصان کے بجائے الٹا فائدہ ہی ہو رہا ہے اور حکومت مضبوط ہو تی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی و بیرونی معاملات پر بات چیت ہی مسئلے کا حل ہے، دھرنوں کے علاوہ بہت سے راستے ہیں اور پارلیمنٹ بھی موجود ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس طرف حالات جارہے ہیں ہیں مجھے خوف ہے کہ حکومت نہ مانی اور عمران خان بھی ضد پر اڑے رہے تومعاملہ تصادم کی صورت اختیار کر جائے گا اور اگر حالات خراب ہوئے اور حکومت گئی تو پیپلز پارٹی ذمہ دار نہیں ہو گی۔قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے پھانسیاں دیکھی ہیں، کچھ لوگوں نے تو تھپڑ بھی نہیں دیکھا، پنجاب میں ہماری کامیابیاں سرپرائز ہوں گی۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ نواز شریف کے لیے بڑا موقع ہے وہ عدالت میں پیش ہوجائیں ۔