اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

الطاف حسین کاراج ختم،مائنس الطاف فارمولہ کنفرم

datetime 23  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،کراچی(نیوزڈیسک+این این آئی)الطاف حسین کاراج ختم،مائنس الطاف فارمولہ کنفرم ہوگیا،فاروق ستار،رشید گوڈیل اور خواجہ اظہار الحسن کسی بھی وقت ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کرسکتے ہیں۔کراچی میں ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت کے شدید ردعمل نے حالات بدل دیئے ،ایم کیو ایم کے ایم این ایز اورسینیٹرز نے پارلیمنٹ لاجز خالی کردیا ہے ان کو خدشہ ہے کہ ان کو گرفتار نہ کرلیاجائے، اب ایم کیو ایم کے پاس ایک ہی راستہ رہ گیا ہے کہ مائنس الطاف حسین کرنا پڑے گا،سینئر صحافی جاوید چودھری کے مطابق ایم کیو ایم کی دو رابطہ کمیٹیوں کے اختلافات نے ایم کیو ایم کو یہ دن دکھائے ہیں ایک رابطہ کمیٹی جس کا تعلق کراچی کے ساتھ ہے اور دوسری جس کا تعلق لندن سے ہے لندن کی رابطہ کمیٹی کراچی کی رابطہ کمیٹی بھوک ہڑتال کرے اور اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کردے جبکہ اس کے برخلاف کراچی کی رابطہ کمیٹی کاموقف یکسر مختلف تھا،فاروق ستار اورکنور جمیل کا کہناتھا کہ بھوک ہڑتال سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے اور چونکہ عمران خان بھی تحریک شروع کرنے والے ہیں اس لئے حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرلے گی لیکن لندن کی رابطہ کمیٹی استعفوں کی بات پر قائم رہی جس کے بعد فاروق ستار اور پرویزرشید کے رابطے ہوئے او ریہ فیصلہ کیاگیاکہ جمعرات کے دن وزیراعظم ایم کیو ایم کی قیادت سے ملاقات کریں گے اور ان کے مطالبات پر گفتگو کی جائے گی،این این آئی کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد کی ہدایت پر کارکنان نے کراچی پریس کلب کے باہر گزشتہ 6روز جاری بھوک ہڑتال ختم کرتے ہوئے نجی ٹی وی چیلنجز کے دفاترکاگھیراؤکرلیا،فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعددزخمی ہوگئے،پولیس موبائل سمیت متعددگاڑیوں کو جلادیا گیا،پولیس اور ایم کیوایم کارکنان کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی، کراچی پریس کلب، فوارہ چوک اور زینب مارکیٹ سمیت دیگرعلاقے جنگ کا منظرپیش کرنے لگے، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کیا اور صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کی،پاکستان رینجرزسندھ نے کراچی پریس کلب کے باہر سے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اورخواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا ہے،جبکہ بعدازاں ایم کیوایم کے رہنماڈاکٹرعامرلیاقت حسین کوبھی حراست میں لے لیاگیا، رینجرز حکام نے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو اور اطراف میں واقع عمارتوں میں داخل ہوکرتلاشی لی، ایم کیو ایم کے رہنماندیم نصرت کے مطابق پارٹی کے رہنماؤں کنورنوید،عامرخان، قمرمنصوراورشاہدپاشاکوبھی حراست میں لے لیاگیاہے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے قائد کی جانب سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی ہدایت کے بعد ایم کیوایم کے کارکنان نے گورنر ہاؤس کے قریب سٹی شاپنگ مال میں نجی ٹی وی چینل کا گھیراؤ کیا اور چینل پر دھاوا بول دیا، مشتعل کارکنان ٹی وی چینل کے دفتر کے اندر داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے عملے کو ہراساں بھی کیا جس کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ فائرنگ اور توڑ پھوڑ کے بعد علاقے میں بھگدڑ مچ گئی اور تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئیں۔پولیس کے موقع پر پہنچنے پر صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی اور اس دوران پولیس اور ایم کیوایم کارکنان میں شدید جھڑپیں ہوئی جس سے فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے، مشتعل کارکنان نے فائرنگ کرتے ہوئے پولیس وین اور 2 موٹرسائیکلوں کو بھی آگ لگا دی،۔ مشتعل افراد نے فوراہ چوک پر ٹریفک چوکی کو بھی توڑ دیا ہے۔ کارکنان کے اشتعال کو دیکھتے ہوئے جائے وقوعہ پر پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی۔کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کا بھوک ہڑتالی کیمپ خالی کرالیا گیا، پولیس نے ایم کیوایم کارکنان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی اور کئی کارکنان کو حراست میں بھی لے لیا۔ ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج اور کشیدہ صورتحال کے باعث زینب مارکیٹ مکمل طور پر بند ہوگئی اور آئی آئی چند ریگر روڈ سمیت اطراف کی سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا جس سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ایم کیوایم کے کارکنان کے احتجاج کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں بھی افراتفری مچ گئی جس کے نتیجے میں اہم شاہراہوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کے فوری بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو فون کیا اور صورتحال کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ میڈیا ہاؤسز اور ان کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلی سندھ نے حکم دیا کہ ہوائی فائرنگ اور تصادم میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن نجی ٹی وی اے آر وائی پر حملہ کے بعد اپنا موقف پیش کرنے کیلئے کراچی پریس کلب پہنچے تھے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔ تاہم رینجرز کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور متحدہ رہنماؤں کو بات چیت کرنے سے روک دیا۔ ذرائع کے مطابق رینجرز اہلکاروں نے فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو ساتھ چلنے کو کہا لیکن متحدہ رہنماؤں نے کہاکہ انھیں چند منٹ میڈیا سے بات کرنے دی جائے تاہم انھیں اس کی اجازت نہیں دی اور حراست میں لے لیا گیا۔ اس موقع پر فاروق ستارنے کہا کہ اگر ڈی جی رینجرز نے انھیں بلایا ہے تو وہ اپنی گاڑی میں ان کے پاس جائیں گے، جس پر رینجرز اہلکاروں نے کہاکہ وہ گاڑی میں ان کے ساتھ بیٹھیں گے۔ متحدہ کے دونوں رہنماؤں کو رینجرز ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کے مطابق ایم کیو ایم کے مزید رہنماؤں کی بھی گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبرنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت کے مطابق شہر میں امن وامان کی صورتحال کو بحال کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں مارکیٹیں کھلی ہیں۔ منگل کوبھی حالات کو مانیٹر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی ہدایت ہے کراچی کشیدگی میں ملوث افراد کو پکڑا جائے۔ میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرنے والوں کو شناخت کرکے سب کو پکڑا جائے گا۔ پاکستان کیخلاف بات کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ فوٹیجز کے ذریعے ملزموں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ جو تقاریر سن رہے تھے انھیں بھی تلاش کیا جائے گا۔پیرکی شب رینجرز حکام نے ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر نائن زیرو کے اطراف میں واقع خورشید بیگم سیکرٹریٹ اوردیگر عمارتوں میں داخل ہوکرگھرگھرتلاشی لی ۔ ایم کیو ایم کے رہنماندیم نصرت کے مطابق پارٹی کے رہنماؤں کنورنوید،عامرخان، قمرمنصوراورشاہدپاشاکوبھی حراست میں لے لیاگیاہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…