کراچی (نیوزڈیسک) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ آرمی اور رینجرز کے آپریشنز مسائل کا وقتی حل ہیں، مستقل حل کیلئے ہمیں اچھی حکمرانی لانی ہو گی ٗایم این ایز، ایم پی ایز کی عوامی اختیارات پر اجارہ داری ختم کی جائے ٗشہریوں کو گلی محلے کے معاملات میں بااختیار بنایا جائے ٗ عوام کو اختیارات نہ دیئے گئے تو آپریشنز کے نتیجے میں کچھ دیر کیلئے قائم ہونے والا امن پھر ختم ہو گا ٗآئندہ چند روز میں اپنی جماعت کا جامع منشور پیش کریں گے۔ اتوار کو باغ جناح میں پاک سرزمین پارٹی کے پہلے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے کم ترین مدت میں ایک نئی سیاسی جماعت کو منظم کر کے ایک نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کر دیا ہے ٗ یہ بھی ایک ورلڈ ریکارڈ ہے کہ چند روزہ جماعت کے پہلے جلسے میں کروڑوں کا مجمع موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج کے دن کو تاریخ سنہری دن کے طور پر یاد رکھے گی۔ لوگ جوق در جوق ہماری جماعت میں داخل ہو رہے ہیں، ہم آئندہ چند روز میں اپنی جماعت کا جامع منشور پیش کریں گے تاہم ہمارے منشور کے چیدہ چیدہ نکات یہ ہیں کہ ہمیں ایسی جمہوریت نہیں چاہئے جو صرف اسلام آباد، لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے ایوانوں میں ہو، ہمیں وہ جمہوریت چاہئے جو عوام کو بااختیار بنائے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی جمہوریت چاہئے جو عوام کو تمام اختیارات دے۔ اگر عوام کو پینے کا صاف پانی نہ ملے، اگر عوام کے اختیار میں صحت، تعلیم اور سیوریج تک کا نطام نہ ہو تو ہمیں ایسی جمہوریت نہیں چاہئے۔سید مصطفی کمال نے کہاکہ اگر ریاست عام آدمی کو پینے کا صاف پانی نہیں فراہم کر سکتی تو پھر وہ عوام سے حب الوطنی کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایم این ایز، ایم پی ایز کی عوامی اختیارات پر اجارہ داری ختم کی جائے۔ شہریوں کو گلی محلے کے معاملات میں بااختیار بنایا جائے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ آرمی اور رینجرز کے آپریشنز مسائل کا وقتی حل ہیں، مستقل حل کیلئے ہمیں اچھی حکمرانی لانی ہو گی، یونین کونسلز کو بااختیار بنانا ہو گا۔ اگر عوام کو اختیارات نہ دیئے گئے تو آپریشنز کے نتیجے میں کچھ دیر کیلئے قائم ہونے والا امن پھر ختم ہو گا۔ گلی محلے کو اختیار دیئے بغیر، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنائے بغیر جمہوریت کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب تک گلی محلے کے لوگ خود بااختیار نہیں ہونگے تب تک کرپشن ختم نہیں ہو گی۔ نیب کرپشن ختم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کے پاس یونین کونسلز کے عہدیداران کے احتساب کی طاقت ہو گی تو کسی نیب کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ عوام کا پیسہ یونین کونسلز کے پاس ہونا چاہئے تاکہ عوام ان پر نظر رکھ سکیں اور ان کے کرپشن کرنے پر ان کا احتساب کر سکیں ٗ اگر یہی نظام رہا تو نئے صوبے بنانے کا بھی کوئی فائدہ نہ ہو گا۔انہوں نے کہاکہ سید مصطفی کمال نے کہا کہ کرپشن ایسے رکنے والی نہیں، ہمارے بتائے طریقے سے رکے گی۔ مصطفی کمال نے کہا کہ کرپشن اور نیب کا ڈرامہ 60 سالوں سے چلتا آ رہا ہے تاہم آج تک کرپشن ختم نہیں ہوئی، یونین کونسلز کے پاس اختیارات ہوں گے تو عوام خود ہی نیب کا رول ادا کرینگے انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا نظام جمہوریت کی پہلی سیڑھی ہے، معاملات کو حل کرنا ہے تو مقامی لوگوں کو اختیارات دینا ہوں گے، یہی نیشنل ایجنڈا ہے۔سید مصطفی کمال نے کراچی کے حالات کا ذمہ دار روایتی سیاسین جماعتوں کوٹھہراتے ہوئے کہا کہ کسی جماعت نے یہاں کے لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ کسی نے را کے ایجنٹ بنانے والوں کے ہاتھ نہیں پکڑے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ہم کراچی میں نئی تہذیب کی بنیاد ڈالیں گے ٗیہاں تعلیم یافتہ لوگ ہوں گے، ہم اس شہر کو را کے ایجنٹوں کو پا کریں گے۔ مصطفی کمال نے کہاکہ ہم اس شہر کو لسانی اور فرقہ وارانہ تفریق سے پاک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں لوگ ہار جیت کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس شہر کو منی پاکستان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت قریب ہے جب یہ شہر را کے ایجنٹوں کا نہیں بلکہ محب وطن لوگوں کا شہر ہو گا ٗ ہمیں بہت لمبا سفر طے کرنا ہے، ابھی شروعات ہے، گھروں میں بیٹھنے والے بھی وطن پرستی کے قافلے میں شامل ہو جائیں۔