اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے راہنماءسینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ڈیوڈ کیمرون کی طرح اپنے اثاثے پارلیمان میں پیش کرکے اپوزیشن کو خاموش کرادیں معاملہ نواز شریف اور ان کے بچوں کا ہے تو احتساب پہلے ان کا ہونا چاہیے۔ پھرسب کا ،پہلے جن سے سوال کیا گیا وہ جواب دیں نواز شریف نے جو اثاثے ظاہر کئے وہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ شریف خاندان کے اثاثوں کو جمع کرنے کیلئے کیلکولیٹر پر اتنے ہندسے نہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اوپر لگے الزامات کا سامنا نہیں کر سکتے پارلیمنٹ وزیراعظم کا احتساب کر سکتی ہے لیکن اپوزیشن کے پاس اکثریت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے ٹیکس گوشواروں ‘ اپنے اثاثوں اور جائیدادوں کا 20 سالہ ریکارڈ پارلیمنٹ میں پیش کردیں اور بتا دیں کہ ان پر الزامات غلط ہیں اور ہمیں خاموش کرادیں۔ جیسے ڈیوڈکیمرون نے پیس کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پارلیمان کو خاطر میں بھی نہیں لاتے 10 ماہ سے انہوں نے کابینہ کا اجلاس نہیں بلایا وزیراعظم نے اپنے اوپر لگے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس کیلئے پارلیمان میں تشریف ہی نہیں لاتے۔ وہ اپےن اوپر لگائے گئے الزامات کی صداقت ک سامنا نہیں کر سکتے۔ اصل مسئلہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے اثاثے کیا ہیں اگر اسمبلی میں وزیراعظم کے احتساب کی تحریک پیش کی تو اکثریت نہ ہونے پر تحریک ناکام ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوال وزیراعظم اور ان کے بچوں کے اثاثوں کا ہے تو وہ اپنا جواب دیں کیمرون نے یہ نہیں کہا کہ پہلے دوسروں کا احتساب کریں نواز شریف اپنے اوپر لگے الزامات کی بات کریں دوسروں کا احتساب بھی ہونا چاہیے اس کے خلاف نہیں لیکن پہلے حسن نواز ‘ حسین نواز اور نواز شریف کا احتساب ہوگا ۔ اس کے بعد دوسروں کا احتساب ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹرم آف ریفرنس پر کسی سے رائے نہین لی اور نہ ہی کوئی رابطہ کیا انہوں نے کہا کہ جب تک فارنزک آڈٹ نہیں ہوتا اس وقت تک کمیشن کے سامنے ثبوت نہیں آسکتا اس لیے فارنزک آڈٹ کا ہونا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے اثاثوں کی جتنی مالیت ہے ان کیلئے کیلکولیٹر پر اتنے ہندسے نہیں ہیں اور جو اثاثے انہوں نے ظاہر کیے ہیں وہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹی او آرز پر سینیئر ججز سے مشاورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اصغر خان کیس میں نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ ان کے خلاف آج ۔تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی یہ اسی طرح اس معالے کو بھی الجھا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس کے خلاف کارروائی چل رہی ہو اس کو بڑے عہدے پر نہیں بیٹھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ بیس سال پہلے نواز شریف نے صفر انکم ٹیکس دیا اگر ٹیکس نہیں دیا تو پھر اتنے بڑے اثاثے کیسے بنا گئے۔