اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر الزام ثابت ہوا تو لمحے کی تاخیر کئے بغیر گھر چلا جاؤنگا،گیدڑ بھبکیوں سے ڈرنے والا نہیں، کبھی خوف کی سیاست نہیں کی، خدا پر ایمان ہے جس کی بدولت پاکستان کے باشعور عوام نے تیسری بار منتخب کیا ،اللہ کے بعد صرف عوام کو جوابدہ ہوں،کمیشن کی سفارشات میں قبول کرونگا،الزامات ثابت نہ ہوئے توکیا الزامات لگانے والے ہاتھ جوڑ کر عوام سے معافی مانگیں گے، جب ہمیں جلا وطن کیا گیا اس وقت سپریم کورٹ کو جگانے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ جو حساب لینے نکلے ہیں ان کا بھی حساب ہونا چاہئے ،ہمیں اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے بتائیں کہ وہ صرف وزرارت عظمیٰ کیلئے اس ملک کو دہشت گردی کی بھٹی میں پھینکنے والے آمر کے پیچھے کیوں بھاگے ،72ججز کو نظربند کرنے کا حساب ہونا چاہیے ان تمام باتوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے ، جمہوریت میں نمائندوں سے سوال پوچھنا عوام کا حق ہے، ہم نے ماضی میں بھی ان تمام سوالوں اور الزامات کا جواب دیا اور اب بھی دیں گے کچھ سوال ہمارے بھی ہیں اور ہمیں بھی ان کا جواب ملنا چاہے۔جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف نے سرکاری ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ایک بار پھر میں قوم کے سامنے انتہائی اہم مسئلہ لے کرحاضر ہوا ہوں، میری ساری زندگی ایک کھلی کتاب کی طرح ہے،میں اسی ملک میں پیدا ہوا، میرا بچپن جوانی اسی ملک میں گزرا اور میں نے اسی ملک میں تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان میں شادی کی، میرا پورا خاندان پاکستان کے ساتھ دل و جان سے وابستہ ہے، مجھے فخر ہے کہ میں اس مٹی میں پیدا ہوا اور اس مٹی سے مجھے عشق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست کی خاردار وادی میں قدم رکھے 30سال ہو گئے ہیں، تین دہائیوں کے دوران میں نے بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک بار پھر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پانامہ لیکس کے سامنے آنے پر فوری طور پر قوم کو اعتماد میں لیا، جمہوری وزیراعظم کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے کمیشن کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اپنے پورے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں، میرے خلاف وہی کیس ہیں جن کی پہلے تحقیقات ہو چکی ہے،مشرف دور میں بھی ایک پائی کی غیر قانونی ٹرانزیکشن ثابت نہ ہو سکی، آج ایک بار پھر پانامہ لیکس کو بنیاد بنا کر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ پرانے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے تحت کمیشن بنانے کا اعلان کیا اور پانامہ لیکس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرا خاندان اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں جب کچھ لوگوں کو اس کے ہجے بھی نہیں آتے تھے، ہم نے پہلی مرتبہ ٹیکس دہندگان کی ڈائریکٹری شائع کی،میں میراخاندان اور میرا کاروبار صاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہتان اور تہمت لگانے والوں نے کہا کہ وہ نواز شریف سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، ان لوگوں نے اس تواتر سے جھوٹ بولا کہ لوگ اس کو سچ سمجھنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ میرے علم میں جب یہ بات آئی کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے عوامی نمائندوں کے اثاثوں کی تفصیلات ہٹا لی گئی ہیں تو میں نے فوری طور پر وزیر خزانہ سے بات کی جنہوں نے یہ معاملہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سامنے اٹھایا جس کے بعد اب اثاثوں کی تفصیلات دوبارہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دے دی گئی ہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزامات لگانے والوں کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو وہ پیش کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر مجھ پر پانامہ لیکس کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو میں استعفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گااور ایک منٹ کی بھی تاخیر نہیں کروں گا۔ نواز شریف نے کہا کہ کمیشن بننے اور تحقیقات سے پہلے ہی فیصلہ بھی صادر کیا جا رہا ہے میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ الزامات کی تحقیقات کر لیا کرے،ہم اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ الزامات کا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے نمائندوں سے سوال پوچھنا عوام کا حق ہے، میڈیا کے کئی لوگ بھی بہتان تراشی اور جھوٹ الزامات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب جانے کا طعنہ دینے والے ہمیں بتائیں کہ ہمیں کیوں جلاوطن کیا گیا تھا، جمہوریت کی تعریف سمجھانے والے بتائیں کہ آمر کے آگے وزارت عظمیٰ کیلئے کون ہاتھ باندھے کھڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے عملدرآمد کا ڈھنڈورا پیٹنے والے یہ بتائیں کہ ہمیں کیوں جلا وطن کیا گیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم نے ماضی میں تمام سوالوں کا جواب دیا اور اب بھی دیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں فیکٹری لگانے کا سوال کرنیوالے یہ بتائیں کہ ہمیں سعودی عرب کیوں بھیجا گیا ؟،قانون کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں ایک منتخب وزیر اعظم کو کال کوٹھری میں کس قانون کے تحت پھینکا گیا ؟،جب ہمیں جلا وطن کیا گیا اس وقت سپریم کورٹ کو جگانے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ جو حساب لینے نکلے ہیں ان کا بھی حساب ہونا چاہیے ،ہمیں اخلاقیات کا سبق پڑھانے والے بتائیں کہ وہ صرف وزرارت عظمیٰ کیلئے اس ملک کو دہشت گردی کی بھٹی میں پھینکنے والے آمر کے پیچھے کیوں بھاگے ،72ججز کو نظربند کرنے کا حساب ہونا چاہیے ،منتخب وزیر اعظم پر ہائی جیکنگ کا جھوٹا مقدمہ بنانے کا حساب ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام باتوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے ،پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے اور وزیر اعظم کے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹنے کی باتیں کرنیوالے والے ہمیں اخلاقیات کا سبق سکھانے نکلے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آئین توڑنے سے لیکر 17ویں ترمیم کی منظوری تک ساتھ دینے والوں کا احتساب ہونا چاہیے ،مگر ان تمام باتوں کے باوجود پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کو تیار ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا ایک ذمہ دار اور آزاد میڈیا ہے جس نے اپنے آپ کو آمریت کی زنجیروں سے آزاد کیا، میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ الزامات کی تحقیقات کرلیا کریں کیوں کہ میڈیا کے کئی لوگ بھی بہتان تراشی اور جھوٹے الزامات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کسی پر بھی الزام لگانے سے پہلے خود کواس جگہ رکھ کر سوچیں کہ ہمیں کیا لکھنا اور کیا دکھانا چاہیے لیکن افسوس کہ ابھی کمیشن بنا نہیں اور کچھ لوگوں نے فیصلہ سنانا بھی شروع کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں نمایندوں سے سوال پوچھنا عوام کا حق ہے، ہم نے ماضی میں بھی ان تمام سوالوں اور الزامات کا جواب دیا اور اب بھی دیں گے کیوں کہ جواب دینا حکمران کا فرض ہے لیکن کچھ سوال ہمارے بھی ہیں اور ہمیں بھی ان کا جواب ملنا چاہے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا سرکس کے دوران ملک کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا، شفاف انتخابات پر بننے والے کمیشن نے تمام الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے دیا، اس کمیشن نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خاندان 1972 سے حساب دیتاآ رہا ہے اور ہمارا خاندان اب بھی ایک ایک پیسے کا حساب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمیشن 2014 میں بھی بنا تھا، جس نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر الزامات لگانے والوں کی تحقیقات کی اور تمام الزامات کو غلط ثابت کیا، مجھے صرف اس بات کا دکھ ہے کہ ملک و قوم کا نقصان کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے 5سال پورے کرے گی کیونکہ ہمیں پاکستان کی عوام نے مینڈیٹ دیا ہے اور حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار نہ کر کے بھی پرائیویٹ جہازوں میں پھرنے والوں سے حساب کون لے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوامی سطح پر کوئی مطالبہ نہ ہونے کے باجود ہم نے آزاد کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا اور میں ان گیدڑ بھبکیوں سے ڈرنے والا نہیں، میں نے کبھی خوف کی سیاست نہیں کی، خدا پر ایمان ہے جس کی بدولت پاکستان کے باشعور عوام نے تیسری بار منتخب کیا اور اللہ کے بعد صرف عوام کو جوابدہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے از خود ایک انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا، اس کے باوجود کمیشن کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو کمیشن کے قیام کیلئے خط لکھوں گا، چیف جسٹس لزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دیں،چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کی سفارشات میں قبول کروں گا،حکومت کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورننس پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پانامہ لیکس کی تحقیقات کے بعد مجھ پر الزامات ثابت نہ ہوئے توکیا الزامات لگانے والے ہاتھ جوڑ کر عوام سے معافی مانگیں گے؟اور کیا عوام انہیں معاف کردینگے۔