بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے فائرنگ کا حکم دیا ، استغاثہ کے گواہان کابیان

datetime 22  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سانحہ ماڈل ٹاو¿ن استغاثہ کے 2 زخمی عینی شاہدین شکیل احمد اور علی احسن نے گزشتہ روز انسداد دہشتگردی عدالت II کے جج خواجہ ظفر اقبال کی عدالت میں اپنی بیان قلمبند کروایا۔گواہ علی احسن نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر پرامن کارکنان پر ایس پی عبدالرحیم شیرازی نے فائرنگ کا حکم دیاجس سے میرے سمیت کئی کارکن شدید زخمی اور جاں بحق ہوئے،انہوں نے اپنا ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ میں کوٹ لکھپت پیکو روڈ پر واقع اپنے گھر میں موجود تھا ،میں نے ٹی وی پر دیکھا کہ پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کا گھیراو¿ کیا ہوا ہے میں بھی وہاں پہنچا تو وہاں لوگ پولیس محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے اس دوران کوٹھی نمبر 293 اور 294 ایم بلاک ماڈل ٹاو¿ن لاہور کے قریب عبدالرحیم شیرازی ایس پی ،اقبال خان اے ایس پی، عاطف معراج ایس ایچ او کوٹ لکھپت، جہانگیر اے ایس آئی انچارج ایلیٹ فورس، اطہر محمود سب انسپکٹر ایلیٹ فورس، شجاعت حسین کانسٹیبل، تنویر عباس اے ایس آئی، عمران علی ہیڈ کانسٹیبل، عرفان علی کانسٹیبل بھاری نفری کے ہمراہ کھڑے تھے اور اسی دوران ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے حکم پر پرامن مجمع پر فائرنگ شروع ہو گئی،عرفان علی کانسٹیبل کا ایک فائرنگ محمد اکبر کو ٹانگ پر لگا، حافظ اطہر محمود کا فائر طارق محمود کو گردن پر لگا، تنویر عباس اے ایس آئی کا فائر خرم شہزاد کی ٹانگ پر لگا، عمران علی ہیڈ کانسٹیبل کا ایک فائر رضا ولد بشیر احمد کے پاو¿ں پر لگا جبکہ اسی دوران شجاعت حسین کانسٹیبل نے مجھ پر سیدھی فائرنگ کی اور ایک فائر مجھے بائیں گھٹنے پر لگا اور میں شدید زخمی ہو گیا،ٹانگ پر اور بھی زخم آئے۔علی احسن نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ یہ وقوعہ میرے علاوہ بھی دیگر زخمیوں نے بچشم خود دیکھا ،اسکے علاوہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ کے نواح میں پولیس والوں نے گولیوں اور ڈنڈوں سے بے شمار کارکنوں کو شدید زخمی اور قتل کیا۔استغاثہ کے دوسرے گواہ شکیل احمد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ 17 جون 2014 ء کے دن میں ماڈل ٹاو¿ن ایم بلاک کی مارکیٹ میں الپائن ہوٹل کے عقب میں کھڑا تھا جہاں عوامی تحریک کے کارکنان پولیس گھیراو¿ کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے،اس جگہ ڈاکٹر فرخ رضا ،ایس پی اقبال ٹاو¿ن کی زیر قیادت محمد یونس ایس ایچ او تھانہ شیراکوٹ، ملک حسین ایس ایچ او تھانہ گلشن راوی، عاطف ذوالفقار ایس ایچ او تھانہ مسلم ٹاو¿ن موجود تھے اور ان کے ہمراہ مرتضیٰ اور بنیاامین گن مین بھی تھے، شکیل احمد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میں بھی اس پرامن احتجاج میں شریک ہوگیا اور اسی دوران ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا نے فائرنگ کرنے کا حکم دیا اور بنیاامین جو ایس ایم جی کے ساتھ مسلح تھا نے سیدھی فائرنگ شروع کر دی،کچھ فائرسامنے سے میرے پیٹ کے اوپر لگے اور گولیاں آر پار ہو گئیں اور اب تک میرے پانچ آپریشن ہو چکے ہیں،میں ابھی بھی زیر علاج ہوں،اس نے اپنے بیان میں کہا کہ اسی دوران مرتضیٰ گن مین کا ایک فائر محمد یوسف کے بائیں کندھے کے پچھلے حصے پر لگا اور وہ بھی زخمی ہو کر گر گیا،فائرنگ کے ساتھ ساتھ پولیس کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج بھی شروع کر دیااور کئی کارکن شہید اور زخمی ہوئے۔مستغیث جواد حامد نے انسداد دہشتگردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج خواجہ ظفر اقبال کو ایک تحریری درخواست دی ہے کہ کچھ دنوں سے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار مشکوک حالت میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے چکر لگاتے ہیں،جس سے کارکن ہراساں ہوتے ہیں،ہمیں تحفظ دیا جائے اگر کسی گواہ ،کارکن ،عہدیدار یا مجھے کوئی نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور ہونگے۔انہوں نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ پولیس کو ہراساں کرنے سے روکا جائے،اس سے قبل ڈیفنس کونسل مرزا نوید بیگ بھی خواجہ ظفر اقبال کو تحفظ کی درخواست دے چکے ہیں کہ جب وہ انسداد دہشتگردی کی عدالت سے باہر جاتے ہیں تو کچھ مشکوک موٹر سائیکل سوار ان کا پیچھا کرتے ہیں،پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ ، مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر، امتیاز چودھری اور چودھری شکیل گجر ایڈووکیٹ عدالت میں موجود تھے ،عوامی تحریک کے مزید گواہ آج 22 مارچ کو اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…