واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکا نے ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسے حقانی نیٹ ورک کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل لائیڈ جے ا?سٹن نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ پاک فوج افغان بارڈر پر قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے اور ایک ہی وقت میں القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان اور داعش کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہے۔ جنرل آسٹن نے حقانی نیٹ ورک کو افغانستان میں امریکی افواج کیلئے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان اس دہشت گرد گروپ کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کرے۔ انھوں نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں مصالحتی عمل کیلیے پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی حمایت کرتا ہے۔ ادھر پینٹاگون نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوجی امداد کو مشروط کرنا یا اس پر پابندی عائد کرنا امریکا کے مفادات کیلئے نقصان دہ ہو گا۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے نامزد کمانڈر جنرل جوزف ایل ووٹل نے سینٹ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ہمارے ایسے رویے سے دہشت گردی کیخلاف موثر اقدامات کے حوالے سے اپنی رضامندی سے پیچھے ہٹ سکتا ہے۔ ان اقدامات کے پیش نظر پاکستان کا افغانستان کے حوالے سے تعاون بھی ختم کر دینے کا امکان ہے۔ امریکی خصوصی آپریشن کمانڈ کیلئے نامزد لیفٹیننٹ جنرل ریمنڈ تھامس کا بھی کہنا تھا کہ ہمیں القاعدہ کو شکست دینے کیلئے پاکستان کیساتھ تعاون جاری رکھنے کی ضرورت ہوگی جبکہ افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کیلئے بھی پاکستان کیساتھ ملکر آگے بڑھنا انتہائی اہم ہے۔