منگل‬‮ ، 01 اپریل‬‮ 2025 

2 ہزار دہشت گرد آزاد گھوم رہے ہیں اور آئی جی کہتے ہیں امن ہوگیا، سپریم کورٹ

datetime 7  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے کراچی بد امنی کیس کی سماعت کے دوران امن و امان کے حوالے سے آئی جی سندھ کی پیش کردہ رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف قرار دے دیا۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ کراچی رجسٹری میں کراچی بد امنی کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے پولیس کی کارکردگی رپورٹ پیش کی، رپورٹ میں کہا گیا کہ شہرمیں ہونے والے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے،24 جولائی 2014 سے اب تک بھتہ خوری میں 60 فیصد ، بینک ڈکیتیوں میں 58فیصد،اسٹریٹ کرائم میں 20 فیصد، اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں 100 فیصد جب کہ ٹارگٹ کلنگ کےواقعات میں69فیصدکمی ہوئی ہے۔چیف جسٹس نے پولیس کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آپ کے سارے اعداد و شمار کا تعلق 2015 سے ہے جب رینجرز نے آپریشن شروع کیا، وہ جس کارکردگی کا ذکر کررہے ہیں اس میں رینجرز، پولیس اور دیگر ایجنسیوں کا مشترکہ کردار ہے، پولیس کا کام صرف اعداد و شمار جمع کرنا نہیں بلکہ تفتیش کرنا ہے، وہ یہ بتائیں کہ 2015 میں ٹارگٹ کلنگ کی جتنی وارداتیں ہوئی ہیں ان میں سے کتنے واقعات کے ملزمان پکڑے گئے، عدالت میں کتنے چالان پیش کئے گئے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کوئی ایسا ملزم جسے پکڑا گیا اور اس کے خلاف چالان بھی عدالت میں پیش کیا گیا ہو اس کی تفصیل دیں، جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس بہت کام کررہی ہے، ہم نے 451 اشتہاری ملزمان کو پکڑا ہے، صفورا گوٹھ،عباس ٹاو¿ن اور ایئر پورٹ حملہ کیس میں ملزمان پکڑے، غلام حیدر جمالی کے جواب پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ اگر 4 ہزار اشتہاری ملزمان شہر میں آزاد دندنا رہے ہوں تو امن وامان کی صورت حال کا کیا بنے گا،2 ہزار دہشت گرد آزاد گھوم رہے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ امن ہوگیا۔ وہ جس کیسز کی بات کررہے ہیں وہ 2015 کے کیس نہیں ہیں اور وہ بھی ہماری مداخلت پر آپ نے پکڑے ہیں۔ 47 افراد کی لسٹ ہے اور آپ کہتے ہیں کہ اغوا برائے تاوان کے واقعات ختم ہوگئے۔عدالت نے استفسار کیا کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کمی آئی ہے لیکن شارٹ ٹرم کڈنیپنگ بڑھ گئی ہے، پولیس کے بھی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، آپ کو معلوم ہے کہ شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کیا ہے، اس سلسلے میں عامر فاروقی تحقیقات کی ہے اس بارے میں آپ کیا جانتے ہیں، آئی جی سندھ کی جانب سے تحقیقات کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کرنے پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کو اتنا بھی نہیں معلوم تو پھر آپ کو وردی میں رہنے کا بھی حق نہیں ہے۔ جن کیسز کی تفتیش ہوئی ان کے ملزمان کے نام اور پتے موجود ہیں مگرآپ ان پر ہاتھ نہیں ڈالتے، بتائیں مفرور ملزمان کو کیوں نہیں پکڑے۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پے رول پر رہا کیے گئے لوگوں کی گرفتاری کے لیے کیا کیا گیا،جس پر پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ 70افراد کو پے رول پر رہا کیا گیا تھا، جن میں سے 54 کے مقدمات نپٹا دیئے گئے۔ 16 مقدمات زیر التواءہیں۔18 ملزمان کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔#/s#

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…