اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی جانب سے انتھک کاوشوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کیلئے ہمیں اپنی کوششوں کو دوگنا کرنا ہو گا، فورتھ شیڈول میں شامل افراد، کالعدم تنظیموں کے اراکین اور انسانی سمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کر کے ان کے قومی شناختی کارڈ بلاک ،سفری دستاویزات منسوخ ، انتظامیہ کو کوائف فراہم نہ کرنےوالی نجی سیکورٹی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں۔ پیر کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت فورتھ شیڈول میں شامل افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور کالعدم تنظیموں کے اراکین اور انسانی سمگلرز کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایسے تمام افراد کے سفری کاغذات منسوخ، قومی شناختی کارڈ بلاک اور ڈرائیونگ لائسنس، موبائل سم کے اجراءاور بینک اکاﺅنٹس کھولنے اور استعمال کرنے کی اجازت جیسی بعض سہولیات واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے انتھک کاوشوں کے نتیجے میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ امن و امان کی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کیلئے ہمیں اپنی کاوشوں کو دوگنا کرنا ہو گا۔ اجلاس کے دوران کالعدم تنظیموں کے اراکین کیخلاف اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات، انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد بڑے کرپشن کیسز میں ایف آئی اے کی پیش رفت، کرپٹ عناصر کیخلاف ایف آئی اے کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات، وزارت داخلہ کے مختلف محکمہ جات میں ادارہ جاتی نظام کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات، ایف آئی اے اور پولیس کی استعداد کار میں اضافہ، وفاقی دارالحکومت کو جرائم سے پاک علاقہ بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیا ہاﺅسز، تعلیمی اداروں، کمرشل مارکیٹوں کی سیکورٹی اور کمیونٹی پولیسنگ کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال پر غور کرتے ہوئے اعلیٰ پولیس حکام نے وزیر داخلہ کو سکولوں اور میڈیا ہاﺅسز کی سیکورٹی یقینی بنانے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیر داخلہ نے ہنگامی امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مختلف اقدامات اور جرائم پیشہ افراد کو موثر انداز میں قابو کرنے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ آئی جی پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی پولیس کی جانب سے کئی نئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اٹھائے گئے نئے اقدامات پولیس اور شہریوں کو اس قابل بنائیں گے کہ ان کے درمیان موثر تعلق قائم ہو اور شہری پولیس کی کارکردگی کے حوالے سے فیڈبیک فراہم کرنے کے قابل ہونگے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر داخلہ کے احکامات کی روشنی میں پولیس میں نئے بھرتی ہونے والے اہلکاروں کی تربیت پاک فوج کے جوانوں سے دلائی جائے گی جبکہ پولیس حکام کے ریفریشر کورس کیلئے وکلاءکی خدمات حاصل کی جائیں گی تاکہ عدالتی حوالے سے بھی مستحکم ہوں۔ وزیر داخلہ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ مختلف پولیس سٹیشنوں کی کارکردگی کی جانچ پڑتال کی جائے اور ایسے اہلکار جو زیادہ محنت کے حامل ہیں ان کی نشاندہی کی جائے اور ان کی محنت کا اعتراف اور اسے سراہا جانا چاہئے۔ اجلاس کے دوران سیف سٹی پراجیکٹ پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پراجیکٹ اس وقت تجرباتی مراحل میں ہے، اس سے اسلام آباد پولیس کو جرائم کی شرح کنٹرول کرنے کیلئے موثر مدد دستیاب ہو گی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اجلاس کو غیر معیاری خوراک کی فراہمی، ملاوٹ اور سرکاری دفاتر کے باہر ایجنٹ مافیا کیخلاف مہم پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ اجلاس کو پرائیویٹ سیکورٹی ایجنسیوں کے آڈٹ پر پیش رفت اور ایجنسیوں کی طرف سے انتظامیہ کو اپنی تمام معلومات فراہم کرنے کے حوالے سے جاری کئے گئے نوٹسز سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ ملاوٹ کی روک تھام سمیت دیگر ایسی کاوشیں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو مسلسل اعتماد میں لیا جانا چاہئے۔ اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ جن سیکورٹی کمپنیوں نے ابھی تک اپنی تفصیلات انتظامیہ کو فراہم نہیں کیں ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے۔ ڈپٹی کمشنر نے اجلاس کو رہائشی علاقوں سے سکولوں کی منتقلی کے حوالے سے قائم کی جانے والی سکول کمیٹیوں کے کام کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ واضح رہے کہ وزیر داخلہ کی ہدایت کی روشنی میں یہ کمیٹیاں طالب علموں اور ان کے والدین کو کسی قسم کی پریشانی سے بچنے کیلئے پرامن اور خوش اسلوبی سے ایسے علاقوں سے سکولوں کی منتقلی کیلئے تشکیل دی گئی ہیں ۔ ایف آئی اے کی جانب سے وزیر داخلہ کو انسانی سمگلروں کیخلاف چلائی جانے والی مہم پر پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس مہم کے دوران 1011 انسانی سمگلر حراست میں لئے گئے۔ ان میں سے 290 اشتہاری مجرمان، 17 انتہائی مطلوب ٹریفکر اور 14 عدالتی مفرور اور 620 عمومی حراست میں لئے گئے۔ انہیں بتایا گیا کہ ایف آئی اے کے معاشی کرائم ونگ نے 2014-15ءکے دوران 2 ارب 40 کروڑ روپے وصول کئے جبکہ 2011-12ءمیں 70 کروڑ 60 لاکھ روپے ریکور کئے گئے تھے۔ اینٹی کرپشن ونگ نے 2014-15ءمیں 14 ارب 80 کروڑ روپے وصول کئے جبکہ 2011-12ءمیں 7 ارب 10 کروڑ روپے وصول کئے۔ انسانی سمگلنگ کیخلاف مقدمات میں عدالتوں کی جانب سے کئے گئے جرمانوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ 2014-15ءمیں مختلف کیسوں میں 16 کروڑ 50 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا۔