پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

نیب کامعاملہ،وزیراعظم کا بیان،پیپلزپارٹی کو بڑی پیشکش

datetime 22  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ پٹھان کوٹ واقعہ کی تفتیش آگے بڑھانے کےلئے ایف آئی آر درج کی گئی -آئندہ چند روز میں سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم بھارت جائیگی کچھ گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں ¾بھارت کی جانب سے دیئے گئے ٹیلی فون نمبرز اور غیر رسمی ناموں کے حوالے سے جب تفتیش ہوگی تب کسی نتیجے تک پہنچیں گے میڈیا سنجیدہ معاملہ پر قیاس آرائی سے گریز کرے پیپلزپارٹی ایف آئی اے کی کارروائیوں پر کسی غلط فہمی کا شکار ہے توعدالتی اسکروٹنی اوراپوزیشن پارٹیوں کے رہنماﺅں کو بریفنگ دینے کےلئے تیار ہوں -ملک میں جمہوری حکومت ہے ¾عدلیہ آزاد ہے پیپلز پارٹی عدالتی دروازہ کھٹکھٹائے ایف آئی اے کی اچھی کار کردگی کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے جان بوجھ کر ڈبل پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنوانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ¾حکومت نیب سے نہ ناراض ہے اور نہ ہی نیب کے پر کاٹنے کی تیاری کررہی ہے وزیر اعظم کے بیان کا مقصد نیب کے اختیارات مینڈیٹ محدود کر نایا قدغن لگانا ہر گز نہیں۔اتوار کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ میگا کیسز کی عدالتی کمیشن سے تحقیقات کی پیشکش آصف علی زداری صاحب کے اس بیان کے حوالے سے تھی جس میں انہوںنے وزیراعظم کی توجہ ایف آئی اے کی کارروائیوں کی طرف مبذول کی تھی میں اس کے جواب میں کہا تھا کہ ڈھائی سالوں میں تمام میگا کیسز جس میں بہت سارے سیاستدان بھی شامل ہیں اس کی لیگل سکروٹنی یا عدالتی سکروٹنی کرانے کےلئے تیار ہوں کہ ان میں سے کسی قسم کی سیاسی مصلحت سیاسی پریشر استعمال نہیں ہوامیرے اس بیان کے بدلے میں سندھ حکومت کے ترجمان کا چھوٹے کیس پر بیان آیا ہے جہاں ایف آئی اے نے ایک ڈیپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا فائلیں قبضے میں لی گئیں انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے پچھلے پانچ سال یا اس سے پہلے کے پانچ استعمال ہوتی رہی ہے وہ ایک مذاق تھا انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے اور وزارت داخلہ آگے آگے تھے اور سپریم کورٹ پیچھے پیچھے تھی انہوںنے کہاکہ پچھلے دور حکومت میں ایف آئی اے نہ صرف سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال ہوئی بلکہ صوبائی حکومتوں کے خلاف استعمال کیاگیا جس کا ریکارڈ سب کے سامنے رکھونگا انہوںنے کہاکہ پنجاب میں تحصیلداروں کے خلاف انکوائریاں کی گئیں ہم نے یہ واویلا نہیں ڈالا کہ پنجاب پر حملہ کیا گیا ہماری خود مختاری پر حملہ کیا گیا ہم نے عدالتی راستہ اختیار کیا جو ہمیں کر نا چاہیے تھا اگر سندھ حکومت کو کسی کیس پر تحفظات ہیں تو ان کے خلاف بھی ایک راستہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایک جمہوری حکومت جس میں آزاد عدلیہ ہے جس پر سب کو اعتماد ہے کیس کے حوالے سے صوبائی حکومت کو ایف آئی اے یا نیب کی کارروائیوں کے حوالے سے کوئی اعتراض ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتی ہے صوبائی حکومت کو میڈیا ٹرائل کر نے کے بجائے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں جانا چاہیے انہوںنے کہاکہ میں نے پوری کوشش کی ہے کہ ڈھائی سالوں میں واقعتاپاکستان کی انوسٹی گیشن ایجنسی بنائیں جس میں کسی قسم کی سیاست مداخلت نہ ہو ۔پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ ہر کیس کو انصاف کے ترازو میں تولا ہے یہی وجہ ہے کہ ایف آئی اے کی اینٹی کرپشن میں ریکوری ریکارڈ ہے انہوںنے کہاکہ پچھلے دور حکومت میں ریکوری کروڑوں میں ہوتی تھی 2013میں ایک ارب سے زائد ریکوری کی گئی اور-15 2014ءمیں ایف آئی اے کی ریکوری 14.6ارب روپے ہے ۔وزیر داخلہ نے کہاکہ ماضی کی حکومتوں سے موازنہ کر لیں کہ بہتری آئی ہے یا نہیں ۔آپ موازنہ کریں چودہ ارب روپے سے زائد قومی خزانہ میں جمع ہوئی ہے یا نہیں عدالتوں نے جو فیصلے کئے تھے اس کی ریکوری ہوئی ہے یا نہیں ؟ایف آئی اے کی اچھی کار کر دگی کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے ۔انہوںنے بتایا کہ بہت سارے میگا کیسز پر ایف آئی اے انکوائری کررہی ہے جن میں ای او بی آئی ہائی سکیم ہے مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ پاکستان دنیا میں واحد اسلامی مملکت ہوگی جہاں عمرہ اور حج میں بھی کرپشن کی گئی اور پچھلی دور حکومت میں کی گئی یہ انکوائری میرے حکم پر نہیں سپریم کورٹ کے حکم پر شروع کی مجھ پر تنقید کر نے والے کاش اپنے پچھلے پانچ سالہ دور میں بھی یہ ساری چیزیں دیکھ لیتے ۔پی ایس او سکینڈل نیو ائیر پورٹ پی آئی اے سکینڈل سب آپ کے سامنے ہیں انہوںنے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ انصاف کے اصولوں کے مطابق کارروائی ہو اور یہ چل رہی ہے انہوںنے کہاکہ میں نے ایف آئی اے کو حکومتی اثرورسوخ سے بھی پاک رکھا ہے اور پوری ذمہ داری کہتا ہوں کہ ڈھائی سالوں میں ایف آئی اے کو کہا ہے کہ کسی کو چھوڑ دو یا کسی کو پکڑ لو ۔ایف آئی اے کو صرف ایک ہی سبق پڑھایا ہے آپ نے انصاف کے اصولوں کے تحت کارروائی کرنی ہے ابھی بھی ایف آئی اے میں بہت سے مسائل ہیں میں نے بہت سے لوگ نکالے بھی ہیں اور بہت سے لوگ ڈیپارٹمنٹ کو واپس بھیجے ہیں مگر تنخواہوں کا بھی مسئلہ ہے جو تمام تر کوششوں کے باوجود بڑھا نہیں سکا ہم ایف آئی اے کو اعلیٰ معیار کی انوسٹی گیشن ا یجنسی بنانا ہے تو ہمیں مٹھی کھولنی ہوگی اور ان کی تنخواہوں اورمراعات میں اضافہ کر نا ہوگی انہوںنے کہاکہ روایت بن چکی تھی کہ ایف آئی اے ایسے لوگ آئے ہیں جو کسی اورذرائع سے مراعات میں اضافہ کرائیں گے ہم نے اگر ایسا نہیں کر نے دنیا تو ان کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافہ ضروری ہے ۔وزیر داخلہ نے کہاکہ اگر پیپلز پارٹی بڑے بڑے سکینڈلز کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار ہے کہ اس میں کسی قسم کا سیاسی یا حکومتی اثرورسوخ استعمال کیا گیا ہے تو عدالتی سکروٹنی کےلئے تیار ہوں اسے چھوٹے سے کیس سے منسوب نہ کیا جائے ۔انہوںنے کہاکہ مجھے افسو س ہوا کہ سندھ حکومت کے ترجمان نے کہاکہ عدالتی کمیشن بنایا جائے چھوٹے چھوٹے کیسز پر عدالتی کمیشن نہیں بنتے ¾عدالتی کمیشن قومی ایشو پر بنتے ہیں انہوںنے کہاکہ اگر پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں تو تمام اپوزیشن پارٹی کے لیڈر کو ان سکینڈل کے بارے میں ڈی جی ایف آئی اے متعلقہ افسران کی جانب سے بریفنگ دینے کےلئے تیار ہوں اس کے بعد خود فیصلہ کریں کہ کیا اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت کی گنجائش تھی یا یہ اتنے گھمبیر کیسز تھے جن پر قدم نہ اٹھانا آگے نہ بڑھنا قومی جرم سے کم نہیں ۔وزیر داخلہ نے کہاکہ الحمد اللہ ہم آگے بڑھے اور دو سالوں میں ساڑھے چودہ ارب روپے قومی خزانے میں آئے اربوں روپے اور ریکور کر انے کی ضرورت ہے مگر اس میں بڑے بڑے سیاستدان شامل ہیں جن میں کئی میرے ذاتی دوست ہیں میں ہمیشہ ہر میٹنگ میں کہتا ہوں کہ ہم سب نے اللہ تعالیٰ کے سامنے جوابدہ ہونا ہے اس وقت یہ دوستی اور تعلق پیچھے رہ جائیں گے وزیر داخلہ نے کہاکہ اربوں روپے ملک کے بے دردی سے کھائے گئے ہیں اگر پیپلز پارٹی کو کوئی شکایت ہے تو تمام میگا سکینڈل پر عدالتی سکروٹنی کےلئے تیار ہوں آپ نام لیتے جائیں ¾آپ اور ہم اکٹھے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کر سکتے ہیں اگر چاہتے ہیں ریٹائر ججز ہوں تو ریٹائرڈ ججز ایسے ہوں جن پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے اور جس پر تمام اپوزیشن پارٹیزکا اتفاق ہو جس میں پی ٹی آئی جماعت اسلامی بھی شامل ہیں آپ نام لے لیں اس سے اتفاق کرتا ہوں ۔ایک سوال کے جواب وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت نیب سے ناراض ہے اور نہ ہی خوفزدہ ہے جب سے نیب معرض وجود میں آیا ہے کہ نیب کا چیئر مین حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق رائے سے نامزد ہوا ہے اس سے پہلے تمام کے تمام چیئر مین صاحبان پرویز مشرف کی منظوری اور سابق صدر آصف علی زر داری کی منظوری سے ہوتے تھے ۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں جو بھی چیئر مین نیب منتخب ہوا میری بطور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کو شامل نہیں کیا گیا اور پانچ سال میں اہم ذمہ داری کو پوری کر نے میں سپریم کورٹ کے چکر ہی لگاتا رہا پہلی بار دونوں پارٹیوں کی مشاورت اور اتفاق رائے سے چیئر مین نیب لگایا گیا ۔انہوںنے کہاکہ لوگ کہتے ہیں کہ نیب فلاں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کرتا مگر ایسا نہیں ہے اگر کسی کے پاس کیس ہے تو وہ نیب کے پاس جاسکتا ہے اور پرویزمشرف نے نیب بنایا ہی مسلم لیگ (ن)کے خلاف تھا ۔پیپلز پارٹی اور مشرف کے تیرہ سالہ دور اقتدار میں مسلم لیگ (ن)ہی نشانہ بنی رہی اس وقت کی جو تحقیقات ہیں سامنے لے آئیں اگر تحقیقات میں کچھ ہے تو ہمیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے اگر ہماری سخت ترین حکومتیں بھی ہمارے خلاف کوئی چیز نہیں نکال سکیں تو اب ہمیں خوفزدہ ہونے کی کیا ضرورت ہے ؟انہوںنے کہاکہ چند بڑے بزنس مین وزیر اعظم کے پاس آئے اور انہیں باور کرانے کی کوشش کی کہ انہیں نیب خوفزدہ کررہا ہے اور ان سے نا انصافی کی جارہی ہے ایک بزنس مین نے میرے سامنے اپنی کہانی وزیر اعظم کے سامنے پیش کی جس انداز اس بزنس مین نے کہانی پیش کی اس سے یہی لگ رہا تھا کہ یہ بہت بڑی زیادتی ہورہی ہے اور اسی تناظر میں وزیر اعظم نے کہاکہ ہمیں سرمایہ کاروں کو خوفزدہ نہیں کر ناچاہیے ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کے خلاف ایسے کیسز نہیں ہیں جس سے حکومت خوفزدہ ہو ¾نہ حکومت نیب کے پر کاٹنے کےلئے کوئی تیاری کررہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ نیب پاکستانی صورتحال میں انتہائی ضروری ہے اور اس کی حمایت کی جائے انہوںنے کہاکہ نیب کے اختیارات کم کر نا مینڈیٹ محدود کر نا یہ ہر گز نہ مقصد تھا اور نہ آئندہ نہ کسی قسم کا عمل ہوگا ۔ایک اور سوال کے جواب میں میری پیشکش آصف علی زر داری کے پاکستان آنے سے مشروط نہیں میں ایف آئی اے کی کار کر دگی کو ٹرانسپیرنس انداز سے قوم کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں آصف علی زر داری واپس آئیں یا نہ آئیں اگر تمام میگا سکینڈل کی عدالتی سکروٹنی کےلئے تیار ہیں تو حکومت آگے بڑھنے کےلئے تیارہے ۔انہوںنے کہاکہ پٹھان کوٹ کے واقعہ کے حوالے سے ہم سے کچھ نمبرز شیئر کئے گئے ان نمبرز کو باقاعدہ ایف آئی آر کا حصہ بنایا گیا اس کے علاوہ جو نام غیر رسمی طورپر حکومت پاکستان سے شیئر کئے گئے یہ چیزیں تفتیش میں سامنے آئیں گی ان ٹیلی فون نمبروں پر ابتدائی تفتیش ضرور ہوئی ہے مگر اصل تفتیش آگے بڑھ سکتی ہے جب ہم باقاعدہ سروس فراہم کر نے والے سے ٹیلیون کا ریکارڈ حاصل کریں ¾تفتیش تبھی آگے بڑھ سکتی ہے جب اس کےلئے ایف آئی آر ہو ۔مجھے افسوس ہے کہ چند لوگوں نے ایف آئی آر کے درج ہونے کو ڈرامائی صورتحال سے منسوب کیا ہے جس طرح عمران فاروق کیس کے بارے میں کہتا ہوں کہ یہ خالصتاً قانونی کیس ہے ۔وزیرداخلہ نے کہاکہ پٹھان کوٹ حملہ کے حوالے سے بھارتی حکومت کیا کہتی ہے یا پاکستانی حکومت کیا کہتی ہے اس سے عدالتی یا قانونی پوزیشن پر فرق نہیں پڑ سکتا ۔قانونی پیشرفت کےلئے ضروری ہے کہ پہلے ایف آئی آر درج ہو ۔انہوںنے کہاکہ جب ممبئی کا واقعہ ہوا تو اس وقت بھی ایف آئی آر پاکستان میں درج کی گئی باوجود اس کے کہ بھارت میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی تھی انہوںنے کہاکہ دوسری طرف سے یہ موقف ہے کہ یہ واقعہ یہاں سے پلان ہوا اور یہاں سے لوگ گئے اس حوالے سے جو تفتیش یہاں ہونی ہے اس کی ایف آئی آر یہاں ہی درج کی گئی یہ ایف آئی آر ہے یہ تفتیش نہیں ہے تفتیش بعد میں ہونی ہے ۔پہلے مرحلے میں جو نمبرز دئیے گئے ہیں ان کے ریکارڈ حاصل کیا جائیگا اور تفتیشی ٹیم کے حوالے کیا جائیگا اور پھر دوسری طرف سے جو غیر رسمی طورپر حکومت کو نام دیئے گئے ہیں ان ناموں کا ٹیلیفون نمبروں سے کیا تعلق ہے اس کی ابتدائی تفتیش ہوگی کچھ سوال ابتدائی تفتیش میں سامنے آئے ہیں یہ ساری چیزیں لیکرسپیشل انوسٹی گیشن کی ٹیم بھارت جائیگی اس سے پہلے ایک خط بھارت کو وزارت خارجہ کے ذریعے سے لکھا جاچکا ہے کہ ہماری سپیشل انوسٹی گیشن پٹھان کوٹ کا وزٹ کرے گی تاکہ معاملے کی تفتیش کو آگے بڑھایا جاسکے اس خط کا جواب دیتے ہوئے بھارت نے ہماری بات سے اتفاق کیا ہے مگر ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ جب ٹیم کا بھارت آنے کا پروگرام ہو تو ہمیں پانچ دن پہلے آگاہ کیاجائے ۔انہوںنے کہاکہ ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور ابتدائی تفتیش ہو چکی ہے اورآئندہ چند روز میں معلومات کا تبادلہ ہوگا اور پھر جانے سے پانچ روز پہلے بھارت کو آگاہ کیا جائیگا ۔انہوںنے کہاکہ کچھ گرفتاریاں عمل میں لائی جاچکی ہیں مگر ان گرفتاریوں یا ٹیلیفون نمبرز کا کیا تعلق ہے اس کی جب تفتیش ہوگی تو پھر کسی نتیجے تک پہنچیں گے انہوںنے کہاکہ میڈیا نے مجموعی طورپر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے تاہم میڈیا کے کچھ حصے میں ایسے ناموں کا قبل از وقت گرفتاری کا اعلان کر دیا گیا جو گرفتار نہیں ہوئے اس سے ان لوگوں کو انڈر گراﺅنڈ جانے اور پوزیشن تبدیل کر نے کاموقع مل گیا ۔ انہوںنے کہاکہ جو گرفتاریاں ہوئی ہیں اس حوالے سے نہ پاکستانی میڈیا کو علم ہے اور نہ ہی غیر ملکی میڈیا کو کچھ پتہ ہے نہ ہم اس وقت واضح طورپر اعلان کر نا مناسب سمجھتے ہیں انہوںنے کہاکہ قیاس آرائی سے گریز کیا جائے کہ فلاں گرفتار ہوا ہے یاگرفتار نہیں ہوا ۔یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور حکومت پوری ذمہ داری سے آگے لیکر جائیگی اور جو بھی فیصلے ہونگے قانون کے مطابق ہونگے ۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوںنے کہاکہ وزارت صحت کی طرف سے کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا گیا اگر وزارت صحت کے حوالے سے ریفرنس دائر کیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ ڈبل شناختی کارڈ اور ڈبل پاسپورٹ کے بارے میں پالیسی وضع کی جارہی ہے پچھلے ادوار میں ہزاروں لوگوں نے ڈبل پاسپورٹ بنوالئے تھے اس میں خالصتاً کچھ غلطیاں تھیں کچھ لوگوں نے جان بوجھ ڈبل پاسپورٹ بنوالئے جن کا مقصد ویزا لینا تھا کچھ لوگوں نے غلط کاریوں کے حوالے سے مس یوز کیا ہم نے تقسیم ڈالنی ہے اور پالیسی آخری مرحلے میں ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں پالیسی کا اعلان کرینگے چھوٹی موٹی غلطی والوں سے در گزر کرینگے اور جو سیریس ایشو ہونگے پر ایف آئی آر درج ہوگی ڈبل پاسپورٹ بنوالے والے ہمیں ثبوت دینگے کہ ہم نے ڈبل پاسپورٹ کو غلط استعمال نہیں کیا ۔انہوںنے کہاکہ شناختی کارڈ کامسئلہ سنجیدہ ہے پچھلے ادوار میں پاکستانی شناختی کارڈ ریوڑیوں کی طرح غیر ملکیوں میں بانٹے گئے میں نے نوٹس لیا لاکھوں میں مشکوک شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہم نے نادرا کے سینکڑوں آفیشل کے خلاف ایکشن لئے ہیں جنہوںنے ڈبل شناختی کارڈ جاری کئے ہیں سینکڑوں لوگوں کو نوکریوں سے نکالا ہے اور سابق پارلیمنٹرین کے خلاف پہلی بار ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور باقاعدہ ان کے خلاف قانونی اور فوجداری کے کیس دائر کئے ہیں جنہوںنے جان بوجھ کر غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ کے اجراءکی سفارش کی ہے انہوںنے کہاکہ جو شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ہوسکتا ہے اس میں ہم سے کوئی غلطی ہو گئی ہو اس معاملہ پر ایک کمیٹی بنارہے ہیں جو لوگ غلطی کا نشانہ بنے ہیں انہیں جلد سے جلد کلیئر کر نے کی کوشش کرینگے انہوںنے کہاکہ کارروائی ان لوگوں کے خلاف ہو گی جو غیر قانونی طورپر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کئے ہیں ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ میں چیئر مین نیب یا احتساب کمشنر نہیں ہوں ۔ایک سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ پرویز رشید خود اپنے بیان کی وضاحت کرسکتے ہیں انہوںنے کہاکہ میں ذمہ داری سے یقین دلاتا ہوں کہ موجودہ حکومت ٹرانسپیرنسی کو اور زیادہ بہتر بنانے پر یقین رکھتی ہے نیب یا کوئی ادارہ جو شفافیت پر یقین رکھتا ہو اس پر کوئی بھی قد غن لگانا ہر گز مقصد نہیں ہے جو تحفظات بزنس کمیونٹی یا اور لوگوں کو ہیں امید ہے اس حوالے سے چیئر مین نیب خود دیکھیں گے انہوںنے کہاکہ پچھلے دور حکومت میں سپریم کورٹ نے کیس پر ایف آئی اے کو کارروائی کا حکم دیا مگر اس پر ایک انچ بھی پیشرفت نہیں ہوئی اور ہماری حکومت نے اس پر کارروائی کی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت نے سکینرز منگوائے تھے اور چینی کی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیاگیا تھا پولیس نے مجھے بتایا کہ سکینرز کسی کام کے نہیں ہیں ایک ہم نے خیبر پختون خوا کو دے دیا اور ایک کراچی بھجوادیا اورحکومت نے مزید سکینرز لینے سے انکار کر دیا اس کی قیمت کیا تھی ؟اس حوالے سے کوئی ریفرنس آئے گا تو بات آگے بڑھے گی نیب یا کوئی عام شہری نوٹس لے گا تو بات آگے بڑھے گی وزارت داخلہ کوئی ا حتسابی ادارہ نہیں ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…