پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

نیب کی کھچائی ”پنجاب اسمبلی“ پہنچ گئی، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی

datetime 18  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب اسمبلی کا 17فروری کو ہونیوالا اجلاس وزیراعظم کی نیب کی کھچائی کرنے کے حوالے سے گفتگو کی نظر ہوگیا جس پر اپوزیشن نے خوب ہنگامہ آرائی کی اور کہا کہ وزیراعظم نہ ڈریں نیب کو کام کرنے دیں ، تاہم نیب کو آئینی ذمہ داریوں سے روکنا انتہائی غلط رویہ ہے۔ اس سے پہلے 17فروری کو ہونے والا اجلاس 10بجے کی بجائے گیارہ بجکر تیرہ منٹ پر شروع ہوا تو تلاوت و نعت رسول مقبول کے بعد وقفہ سوالات شروع ہوا تو ایجنڈا پر دو محکموں سماجی بہوبد بیت المال اور بہبود آبادی پر سوالات رکھے گئے تھے جس کے جوابات کے لئے پارلیمانی سیکرٹری برائے سماجی بہبود و بیت المال الیاس انصاری اور صوبائی وزیر برائے بہبود آبادی زکیہ شاہ نواز موجود تھیں ۔ وقفہ سوالات میں 8ستمبر 2015ءکے ایجنڈا سے زیر التواءسوال جوکہ 13فروری 2015ءکو ایم پی اے میاں طارق محمود کی طرف سے پوچھا گیا تھا کہ جواب پر پارلیمانی سیکرٹری الیاس انصاری نے ایوان کو بتایا کہ گجرات میں سماجی بہبود کے تحت دو ادارے کام کررہے ہیں جو 1961ءسے موجود ہیں جن میں صنعت زار گجرات اور دارالامان گجرات موجود ہیں جہاں طبی قانونی اور نفسیاتی سہولت مہیاکی جاتی ہے۔ سوال کے جواب سے غیر مطمئن ایم پی اے میاں طارق غصہ میں آگئے اور کہا کہ جناب اسپیکر ہم کام کرنا ہی نہیں چاہتے میں نے سوال یہ پوچھا تھا کہ 1961کے بعد صرف 2دارے ہی ہیں کوئی نیا ادارہ بنانے کا ارادہ ہے کیونکہ گجرات ایک وسیع علاقہ ہے اور لاکھوں خواتین ہنر سیکھنا چاہتی ہیں۔ تاہم اس پر پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ اگر کوئی سوال کرنا چاہتے ہیں تو نیا سوال دے دیں اس کا جواب دے دیا جائے گا۔ بعدازاں ایم پی اے تحسین فواد کی غیر موجودگی میں ان کا سوال ڈسپوز آف کردیا گیا جبکہ اگلے سوال پر ایم پی اے امجد علی جاوید نے وزیر سماجی بہبود سے پوچھا کہ ایوان کو بتایا جائے کہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کتنے دارلامانہیں ۔ ان میں کتنے افراد رہائش پذیر ہیں جن پر پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ یہاں 20خواتین اور بچے موجود ہیں جن پر 2013-14ءمیں 75لاکھ 41ہزار روپے خرچ کئے گئے ۔ فیصل آباد میں میڈیکل سنٹرز وکلینکس سے متعلقہ سوال کے جواب پر وزیر بہبود آبادی زکیہ شاہ نواز نے بتایا کہ یہاں بہبود آبادی کے تحت 87فیملی ویلفیئر اور 6فیملی ہیلتھ کلینک ہیں تاہم 6موبائل سروس یونٹ کو فعال کیا جارہا ہے تاہم 30خالی آسامیوں کو جلد پر کر لیا جائے گا۔ سوال کے جوال سے غیر مطمئن ایم پی اے میاں طاہر نے اسپیکر رانا محمد اقبال خاں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب میں نے ایمبولینس کے حوالے سے سوال کیا تھا جس کا جواب نہیں دیا جارہا ہم پر رحم کریں ۔ ایوان میں جواب کو درست آنا چاہیے تاہم وقفہ سوالات میں گذشتہ روز کی طرح پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی ڈاکٹر وسیم اختر کی غیر موجودگی میں ان کے دو سوالات جو صوبہ بھر میں رجسٹرڈ این جی اوز کے بارے میں تھے کو ڈسپوز آف کردیا گیا۔ وقفہ سوالات جاری تھا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے پینل آف چیئرمین کے لیے راولپنڈی کے ایم پی اے کوچیئرمین نامزد کرتے ہوئے اسپیکر کی کرسی ان کے حوالے کردی جس کے بعد باقی سوالات کے جوابات کی کارروائی پینل آف چیئرمین راجہ قمر السلام کی زیرصدارت ہوئے۔وقفہ سوالات میں ڈاکٹر مراد راس نے انتہائی حساب کتاب کے ساتھ سوال کیا جس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے سماجی بہبود بہتر انداز میں جواب نہ دے سکے اور اس پر سپلیمنٹری سوال پر رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ فلاحی اداروں کے حوالے سے بتایا جائے ان کا فنڈز کہاں سے آتا ہے کہاں ”چندہ بکس“ رکھے ہوئے ہیں کیونکہ 15سو روپے ماہوار میں سلائی سنٹرز چلانے کی باتیں ہورہی ہیں جن پر راجہ قمر السلام نے ان کو بات کرنے سے روک دیا ، تاہم ضلع لاہور میں خواتین کے دستکاری سکولوں کے پورے جواب نہ دینے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں گرم گرما بحث شروع ہوگئی تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے رکن اسمبلی فائزہ ملک نے کہا کہ اگر خدا کرکے میرا سوال آہی گیا ہے تو اس کا جواب بھی غیر تسلی بخش ہے تاہم اس کے ساتھ ہی وقفہ سوالات پر صرف 5منٹ باقی تھے اور سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے دوبارہ کرسی صدارت سنبھال لی اور اپوزیشن کو ایوان کا خیال رکھنے کی ہدایت کی اور وقفہ سوالات کا وقت ختم ہونے کا اعلان کیا۔ بعدازاں پوائنٹ آف آرڈر پر رکن اسمبلی نے پاکستان اور انڈیا میں ہونے والے بچوں کے حوالے سے ایوان میں خوب ہنگامہ کیا اور کہا کہ ہمارا لاکھوں ڈالر سرمایہ روزانہ کی بنیاد پر انڈیا منتقل ہورہا ہے اور ہر گھر میں جوارئیے موجود ہیں یہ داعش اور دہشت گردی سے بھی بڑا مسئلہ ہے اس پر صوبائی وزیر قانون مکمل خاموش ہیں کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ میاں اسلم اقبال اور میاں محمود الرشید نے کہا کہ نیب کو کارروائی سے روکنا انتہائی افسوس ناک ہے اس سے اداروں میں ٹکراﺅ پیدا ہوگا ، وزیراعظم فکر نہ کریں اور نیب کو کام کرنے دیں اس کے ساتھ ہی پوائنٹ آف آرڈر کا ٹائم بھی ختم ہوگیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…