پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

قومی احتساب بیورو نے ججوں اور جرنیلوں کا کبھی احتساب نہیں کیا

datetime 18  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف کا نیب کے خلاف بیان دراصل ان کی اپنی ہی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے جس کے تحت مسلم لیگ (ن) بلاتفریق احتساب کیلئے ایک آزاد اور خودمختار احتساب کمیشن کے قیام کے اپنے وعدے کو وفا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں اپنے قیام سے لے کر اب تک نیب خود کو ایک ایسے ادارے کے طور پر پیش کرنے میں ناکام رہا ہے جو سب کا بلاتفریق احتساب کر سکے۔ جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق یہ ادارہ اس وقت کے حکمران جنرل پرویز مشرف کی خوا ہشا ت کے مطابق کام کرتا رہا اور منتخب انداز سے احتساب کرتا رہا۔ اس کے بعد بھی یہ خود کو احتساب کے غیر جانبدار ادار ے کے طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ نیب ریٹائرڈ جرنیلوں اور ججوں کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقا ت نہیں کر پایا کیونکہ یہ صرف سویلینز کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے معاملے میں زیادہ پرجوش تھا۔ نیب کو چاہئے تھا کہ وہ جرنیلوں اور ججوں کے خلاف بھی تحقیقات کے معاملے میں اسی جوش و جذبے کا مظاہرہ کرتا جس طرح کا اس نے سویلینز کے خلاف الزامات کی تحقیقا ت کے معاملے میں کیا۔ نیب کو یہ بھی چاہئے تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف اپنے جہاد میں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اس کے ساتھ، وزیراعظم نے اسی چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری پر تنقید کی ہے جسے انہوں نے خود منتخب کیا تھا اور ان کی ہی حکومت نے 2013ءمیں انہیں بیورو کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وزیراعظم نے کھل کر نیب کو ہدایت جاری کی اور متنبہ بھی کیا کہ اگر ادارے نے درست رویہ اختیار نہ کیا تو اس کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ افسوس کہ وزیراعظم کے بیان اور دھمکی کے بعد نیب نے ایک فرما نبر دا ر ماتحت کے طور پر کہا کہ وہ وزیراعظم کی رائے کا احترام کرتا ہے اور نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ پوری کہانی نیب کی آزاد ساکھ کو بے نقاب کرتی ہے، ادارہ اپنے قیام سے مخالفین کو سیاسی طور پر نشانہ بنانے اور اقتدار میں بیٹھے کرپٹ لوگوں کے تحفظ کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ ادارے نے دوستانہ تحقیقات اور استغاثہ کے ذریعے با اثر ملزمان کو بری ہونے میں مدد فراہم کی ہے۔ بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط کردہ میثاق جمہوریت میں عوام کے نمائندوں کو بدنام کرنے اور کالے قانون (این اے او) کی مدد سے سیاسی رہنماﺅں اور کار کنو ں کو نشانہ بنانے اور ان کا میڈیا ٹرائل کرنے کا سنجیدہ نوٹس لیا گیا تھا۔ میثاق جمہوریت میں کہا گیا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو ختم کرنے اور انہیں تقسیم کرنے، کنگز پارٹی بنانے اور فوجی حکمرانی کے دور میں طوالت کا جواز پیدا کرنے کیلئے نیب قائم کیا گیا۔ اور اس طرح میثاق جمہوریت میں دونوں رہنماﺅں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ سیاسی طور پر متحرک نیب کو ایک آزاد احتساب کمیشن میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ میثاق جمہوریت پر دستخط کے 8? سال بعد، آج بھی نیب کو معصوم افراد کو نشانہ بنانے، انہیں تنگ کرنے اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ یہ نیب کی ناکامی نہیں بلکہ ان کی ناکامی ہے جو ایک قابل اعتبار اور احتساب کا آزاد ادارہ قائم کرنے کا وعدہ کرکے اسے وفا کرنے میں ناکام رہے۔ پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت نے اپنے پانچ سال میں اور نواز شریف کی حکومت نے اپنے تین سال کے موجودہ دور میں نیب کو تبدیل ہی نہیں کیا۔ تاہم، ان تمام برسوں کے دوران، پیپلز پارٹی اور نواز لیگ سے تعلق رکھنے والے با اثر افراد ایک ایک کرکے بری کیے جاتے رہے۔ کچھ ہی مہینے قبل، سینیٹ پاکستان میں ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی جس میں سینیٹ کمیٹی کی سفار شا ت کو منظور کرتے ہوئے ججوں اور جرنیلوں سمیت سب کے بلاتفریق احتساب کا مطالبہ کیا گیا۔ کمیٹی کا اصرار تھا کہ سب کیلئے احتساب کا ایک ہی نظام ہونا چاہئے۔ لیکن نواز شریف حکومت، جو فی الحال نیب کے قوانین میں تبدیلی اور اہم فیصلے لینے کیلئے ایک با اختیار کمیشن بنانے پر غور کر رہی ہے، نے ججوں اور جرنیلوں کو احتساب کے دائرے میں شامل کرنے کو نظر انداز کر دیا۔ سیاست دان جو کچھ بھی اپوزیشن میں رہ کر بولتے ہیں؛ حکومت میں آنے کے بعد اس کے برعکس عمل کرتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف، عمران خان اور آصف زرداری نے اس بات کو ثابت کیا ہے۔ یہاں کشمکش یہ ہے کہ تینوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت کا حصہ ہیں جس کے تحت نواز لیگ مرکز اور پنجاب میں، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں جبکہ پیپلز پارٹی سندھ میں حکومت کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے کسی نے بھی حکمرانوں اور حکمران جماعتوں کے آزاد احتساب کی حمایت نہیں کی۔ تینوں جماعتوں کو احتساب کے موجودہ نظام سے ایک ہی شکایت ہے۔ ان کی شکایت ہے کہ بیوروکریٹس کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور اسی لیے وہ احتساب کا پالتو ادارہ چاہتے ہیں۔ کوئی بھی احتساب کے ایسے ادارے کے قیام کا مطالبہ نہیں کر رہا جو قابل اعتبار اور آزاد ہو اور جو بلاتفریق احتساب کر سکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…