سلام آباد(نیوز ڈیسک) آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے وفاقی حکومت کی آزاد کشمیر میں مداخلت کے خلاف شکایت کرنے کیلئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو خط لکھنے کا اعلان کرکے ایک غیر جمہوری اقدام اٹھایا۔ وہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف مخصوص وفاقی وزراء اور وزیر اعظم کے قریبی معاونین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں ان اقدامات سے روکیں ، جنہیں ان کی حکومت نے منظور نہیں دی۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر کا یہ مطالبہ غیر منصفانہ ہے ، اگر انہوں نے یہ مطالبہ وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران کیا ہوتا تو یہ بات جمہوری اور عقلمندی کا مظاہرہ ہوتی۔ وہ ابھی تک اپنی سابقہ ذہنی کیفیت سے باہر نہیں آئے حالانکہ صورتحال بڑی حد تک تبدیل ہوچکی ہے۔ انہیں یہ یاد نہیں کہ یہ بہت پرانی بات بھی نہیں جب نواز شریف نے اپنی پارٹی کے ارکان مقننہ کو چوہدری عبدالمجید کی حکومت کے خاتمے کی کوشش کا حصہ بننے سے روکا تھا۔ نواز شریف چاہتے تھےکہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اپنی مدت مکمل کریں تاکہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں عوام ان کی کارکردگی کو جانچ سکیں۔ ن لیگ اور چوہدری عبدالمجید کے درمیان لفظی جنگ اس وقت شدت اختیار کرگئی جب چند وفاقی وزراء بشمول پرویز رشید اور برجیس طاہر اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر آصف کرمانی نے آئندہ انتخابات کے سلسلے میں آزاد کشمیر میں ریلیوں سے خطابات کرنے شروع کیے۔ ان وفاقی وزراء نے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ان پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کےا لزامات عائد کیے، جس پر آزاد کشمیر کے وزیر اعظم نے بھی درعمل کا اظہار کیا۔ چاہے یہ تنقیدی حملے اور جوابی حملے غیر منصفانہ یا غیر مناسب ہوں یا نہ ہوں، انتخابات سے قبل سیاست دانوں میں سخت جملوں کے تبادلے کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ سندھ میں وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے کی جانیوالی کارروائی کے باعث ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں پہلے ہی لفظوں کی جنگ چھڑی ہوئی تھی، اور انتخابات سے قبل یہ جنگ آزاد کشمیر تک پہنچ گئی۔ جس میں ہفتے کو کوٹلی میں پیپلزپارٹی کے ایک کارکن کی ہلاکت کے بعد مزید اضافہ ہوا۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو اس کا مورد الزام ٹھہرایا ، صرف غیر جانبدار اور آزاد فورم کی تحقیقات ہی ذمہ داروں کا تعین کرسکتی ہے۔