اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ڈی ایچ اے نے ایک نجی کمپنی الیزیئم ہولڈنگ پاکستان لمیٹڈ کے ساتھ 9جولائی2008 ءکوایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت ڈی ایچ اےکے زون چار اور زون پانچ میں موضع چھپر، موضع گوڑہ سردار ، موضع ترلائی وغیرہ میں 5ہزار کنال زمین فوری لے کردینی تھی اور دیگر 25ہزار کنال 6ماہ کے وقت میں لے کر دینی تھی تاکہ ڈی ایچ اے اپنا پروجیکٹ مکمل کرسکے۔ جنگ رپورٹر بلال عباسی کے مطابق معاہدہ کے تحت ڈی ایچ اے کا ماسٹر پلان بھی اسی نجی کمپنی نے بنانا تھا۔ 5ہزارکنال زمین حاصل کرکے ڈی ایچ اے نے الاٹمنٹ سرٹیفیکیٹ بطور ٹرانسفر جاری کرنے تھے۔ اراضی کیس میں نیب نے ڈی ایچ اے پرالزام عائد کیا ہے کہ 5ہزارکنال زمین حاصل کئے بغیر ڈی ایچ اے نے الاٹمنٹ سرٹیفیکیٹ بیچنا شروع کردیئے تھے۔ اسی بدعنوانی پرنیب آرڈیننس سیکشن9کے تحت3ملزمان کرنل ریٹائرڈ صباحت قدیر بٹ، بریگیڈیئر ریٹائرڈ جاوید اقبال اور نجی کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اسلم بٹ پر مقدمہ درج کیا گیا اور20 جنوری2016 ءکو تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا گیاتھا۔ نیب نے اپنی تفتیش میں ملزمان سے سوالنامے کے جواب حاصل کرنے کے بعد یہ موقف اپنایا کہ نجی کمپنی الیزیئم ہولڈنگ پاکستان کے پاس زمین ہے یا نہیں اس کی تحقیق کیے بغیرہی ڈی ایچ اے کمپنی کے ساتھ معاہدہ کر لیاتھا۔ محکمہ متروکہ وقف املاک اور ای او بی آئی کو ڈی ایچ اے نے تعریفی خط جاری کر دیئے تھے کہ زمین حاصل کی جا سکتی ہے اس طرح ڈی ایچ اے نے زمین حاصل کرنے سے پہلے ہی بیچنا شروع کر دی تھی۔ الاٹمنٹ سرٹیفیکیٹ پر لکھا جانا تھا کہ یہ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا تاہم اس مہر کے بغیر ہی الاٹمنٹ سرٹیفیکیٹ بیچنا شروع کردیا گیا۔ ابھی تک ڈی ایچ اے نے 1982کنال زمین مختلف خسروں میں حاصل کرلی ہے جس میں شاملاتی زمین بھی شامل ہے۔زیادہ تر زمین کا قبضہ بھی نہیں لیا جا سکا ہے تاہم ڈی ایچ اے اس1982 کنال زمین کے عوض 172 الاٹمنٹ سرٹیفیکیٹ جاری کر چکا ہے۔ ان بنیاد پر نیب نے دو ملزمان کرنل ریٹائرڈ صباحت قدیر بٹ اور بریگیڈیئر ریٹائرڈ جاوید اقبال پر الزام لگایا ہے کہ ان افسران نے ڈی ایچ اے کے مفادات کو نقصان پہنچایا ہے۔ جس پر ملزمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم نے جو کام کیا ہے وہ قانون کے تحت کیا ہے۔ ہم نے ڈی ایچ اے کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، یہ سب کام ہم نے اکیلے نہیں کیے بلکہ یہ سب فیصلے آٹھ رکنی ایگزیگٹو بورڈ کی رضامندی سے ہوتے تھے۔ تاہم ملزم اور نجی کمپنی کے سابق سی ای او وسیم اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ میں الیزیئم ہولڈنگ پاکستان لمیٹڈ کمپنی چھوڑ چکا ہوں، میں اس مقدمہ کا ذمہ دار نہیں کمپنی ذمہ دار ہے۔ ڈی ایچ اے افسران 15 روزہ اور نجی کمپنی کے سابق سی ای او کو 23روزہ جسمانی ریمانڈ پورا کرنے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ ڈی ایچ اے آفسران کو 18 فروری جبکہ نجی کمپنی کے سابق سی ای او کو 22 فروری کو جوڈیشل ریمانڈ پورا ہونے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیس کیا جائے گا