اولاد بڑھاپے میں والدین کا سہارا ہوتی ہے ، مگر مغربی معاشرےمیں والدین کو بوڑھا ہونے کے بعد ٹھکرا کر خود سے دوریعنی اولڈ ہوم میں بھرتی کرنے کا رواج عام ہے ۔ ماں باپ کو بے سہارا بوڑھوں کے نگہداشتی مراکز میں داخل کرکے ، اولاد ان کے خون پسینے کی کمائی پر قابض ہوجاتی ہے ۔
بچوں کی بے رُخی سے دلبرداشتہ ہوکر ایک ایسی ہی آسٹرین خاتون نے نافرمان اولاد کو ایسا سبق سکھایا جو انہیں ہمیشہ یاد رہے گا ۔
80 سالہ لیوناہیلمسلے نے وفات سے قبل اپنے پاس موجود 10 لاکھ یورو کے نوٹ پرزے پرزے کر ڈالے، تاکہ اس کے مرنے کے بعد اولاد کوئی فائدہ نہ اُٹھا سکے ۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے مختلف مغربی اخبارات کے حوالے سے لکھا ہے کہ آسٹریا سے تعلق رکھنے والی ایک 80 سالہ مالدار خاتون کا گزشتہ منگل کو انتقال ہوگیا ۔ لیوناہیلمسلے نامی معمر خاتون صاحب اولاد ہونے کے باوجود بڑھاپے کی عمر میں اکیلی زندگی گزارنے پر مجبور تھی ۔ لیوناہیلمسلے ، آسٹریا کے ایک شمالی قصبے سے تعلق رکھتی تھی ، اور اسی قصبے کے ایک قدیم مکان میں برسوں سے رہائش پذیر تھی ۔
گزشتہ منگل کے روز پولیس کو معلوم ہوا کہ معمر خاتون کا اپنے گھر میں انتقال ہوگیا ہے ، جب پولیس لاش لینے کے لیے اس کے گھر میں داخل ہوئی تو اسے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ لیونا کے کمرے میں ہر طرف یورو ( یورپ کی مشترکہ کرنسی ) کے نوٹوں کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے ۔
مقامی اخبار کا کہنا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون نے اپنی موت سے 5 روز قبل ان نوٹوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے تھے ۔
مقامی جریدے ’’ کوریر‘‘ کے مطابق ، لیوناہیلمسلے ایک کاروباری خاتون تھی ۔ وہ اپنی جوانی میں مختلد شعبوں میں سرمایہ کاری کرتی رہی ۔ لیوناہیلمسلے نے اپنے کاروبار سے حاصل ہونے والی رقوم کو مختلف بنکوں میں جمع کر رکھا تھا ۔ نوجوانی میں ہی لیونا کی شادی ہوئی ، اس کی ایک بیٹی اور 2 بیٹے ہیں ۔ تاہم جب اس کی عمر 65 برس سے تجاویز کر گئی تو اس کا وجود اولاد کو بوجھ محسوس ہونے لگا ۔ بیٹوں کی شادی ہونے کے بعد ماں ان لوگوں کے لیے اجنبی بن گئی ، جبکہ بیٹی نے بھی پرائے گھر جانے کے بعد ماں کو اپنے ساتھ رکھنے سے انکار کر دیا ۔ اسطرح لیوناہیلمسلے نے جن بچوں کو لاڈ پیار سے پالاپوسا تھا ، بڑھاپے میں انہوں نے اپنا رُخ پھیر لیا اور خاتون کو مجبوراً اولڈ ہوم میں پناہ لینا پڑی ۔ مقامی اولڈ ہوم میں تقریباً 10 سال گزارنے کے بعد لیوناہیلمسلے کے لئے زندگی بوجھ محسوس ہونے لگی ۔ اس نے سوچا اپنا سب کچھ ہوتے ہوئے بھی وہ کیوں دوسروں کے رحم و کرم پر زندگی گزارے ۔ یہ سوچ کر اس نے اولڈ ہوم کو خیرباد کہا اور اپنے ذاتی گھر چلی آئی اور وہاں برسوں مقیم رہی ۔
لیوناہیلمسلے کی عمر 80 سال سے زیادہ ہوچکی تھی ، مگر اس کے باوجود بھی وہ گھر کے کام کاج خود نمٹاتی تھی ، وہ اپنی ایک پالتو بلی کے ساتھ قدیم گھر میں زندگی کے باقی ایام گزارتی رہی ۔ جبکہ اس تمام عرصے کے دوران اس کے بچوں نے اس کا احوال پوچھنے کی زحمت گوارا نہ کی ۔
مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کہ لیونا کے بچوں کو معلوم تھا کہ ان کی ماں کی مختلف بنکوں میں خاصی رقوم محفوظ ہیں ۔ وہ ان رقوم کا نکالنے کے لیےماں کی موت کے منتظر تھے ۔
تاہم گزشتہ ہفتے جب لیوناہیلمسلے کی طبیعت خراب ہوئی تو اسے محسوس ہوا کہ زندگی کی شام ہونے والی ہے ۔ وہ اپنی اولاد کی بے رُخی کی وجہ سے ہر انسان سے اتنی متنفر ہوچکی تھی کہ اس نے اپنی ڈائری میں خیراتی اداروں کے خلاف لکھا تھا ۔ اسنے یہ بھی لکھا تھا کہ میری محنت کی کمائی ہر انسان کے لیے حرام ہے ، کیا میں اپنی رقوم اولاد کو دوں ؟ اس کے بعد ایک لمبا ’’ نو‘‘ (نہیں ) لکھ کر اپنی نفرت کا اظہار کیا تھا ۔ اس کے بعد لیونا نے ان تمام بنکوں کا رُخ کیا ۔ جہاں اس نے اپنے اکاؤنٹ کھول رکھے تھے ۔ وہ تمام اکاؤنٹس میں محفوظ اپنی رقوم نکلوا کر اپنے گھر لے آئی ، جو تقریباً 10 لاکھ یورو یا 11 لاکھ ڈالر مالیت کے کرنسی نوٹ تھے ۔ پاکستانی روپے کے حساب سے ان کی مالیت تقریباً 11 کروڑ 33 لاکھ بنتی ہے ۔ لیونا نے 100 اور 500 کے ان فریش نوٹوں کے ٹکڑے کر دیئے اور انہیں اپنے کمرے میں بکھیر دیا ، جس کے پانچ روز بعد اس خاتون کا انتقال ہوگیا ۔
رپورٹ کیمطابق خاتون کی موت کے بعد اس کا بیٹا سامنے آیا ہے ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ لیونا نے ورثا کو محروم کرنے کے لیے نوٹ نہیں پھاڑے ہیں ، بلکہ اس کی ذہنی کیفیت درست نہیں تھی ۔ اس لیے اس نے آسٹریا کے مرکزی بنک سے درخواست کی ہے کہ ان پھاڑے ہوئے نوٹوں کو تبدیل کرکے اسے دوسرے نوٹ دیدیئےجائیں ۔ تاہم اس کی درخواست پر تاحال غور جاری ہے ۔
ماں نے مرنےکے بعد اپنی نافرمان اولاد کو سبق سکھا دیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں