کوئٹہ(نیوزڈیسک) جعفرایکسپریس کے حادثے میں زخمی ہونیوالے مسافروں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ٹرین کی رفتار بہت تیز تھی، حادثے ہوتے ہی ٹرین کی بوگیاں کھلونوں کی طرح بکھر گئیں، ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی دھول اور مٹی کے باعث کچھ نظر نہیں آرہا تھا، زخمیوں نے دیگر مسافروں کو بوگیوں سے نکالنے میں مدد دی قیامت صغریٰ کا منظر تھا۔ایک مسافر عدنان بتایا کہ وہ اپنے دوست مدثر کے ہمراہ گجرات جا رہا تھا، ٹرین کی اسپیڈ بہت زیادہ تھی حادثے کے وقت کچھ سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ خود ہی ڈبے سے باہر آیا، مسافر علی احمد نے بتایا کہ وہ لاہور جا رہا تھا جب ٹرین کو حادثہ پیش آیا تو وہ بے ہوش ہو گیا اسے دیگر مسافروں نے بوگی سے نکالا، لاہور جانے والے ثناء اللہ نے بتایا کہ وہ دوست کی شادی میں شرکت کیلئے جا رہا تھا حادثے کے وقت ٹرین کی بوگیاں کھلونوں کی طرح بکھر گئیں اور ہر جانب چیخ و پکار مچ گئی۔ ایک مسافر محمد احسان نے بتایا کہ ابھی ٹرین چلے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک بوگیاں الٹ گئیں۔ اس کا کہنا ہے کہ سامان اور مسافر ایک دوسرے پر گر پڑے عورتوں اور بچوں کی چیخ و پکار سے دل دہل گیا۔ رفیع اللہ نے بتایا کہ حادثے کے وقت ایسا معلوم ہوا جیسے زوردار دھماکہ ہوا ہے اسکے بعد کچھ ہوش نہ رہا آنکھ کھلی تو اپنے آپ کو اسپتال میں پایا نثاراحمد جو اپنی فیملی کے ہمراہ لاہور جا رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ جائے وقوع پر دھول اور مٹی کے باعث کچھ نظر نہیں آرہا تھا تاہم انہیں اور خاندان کے دیگر افراد کو معمولی چوٹیں آئیں اور مرہم پٹی کے بعد انہیں فارغ کر دیا گیا۔جعفر ایکسپریس میں دو ماہ کا بچہ بالکل محفوظ رہا اور اسے خراش تک نہ آئی 2ماہ کا محمدموسیٰ اپنے دادا محمد اشفاق اور والدہ کے ہمراہ لاہور جا رہا تھا۔ جعفر ایکسپریس کے حادثے میں اسے خراش تک نہ آئی جبکہ اسکی والدہ اور دادا زخمی ہیں۔