لندن (نیوزڈیسک) دہشت گردی کی تاریخ میں داعش صرف خوفناک حملوں کے حوالے سے ہی یاد نہیں رکھی جائے گی بلکہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق یہ تاریخ کی امیر ترین شدت پسند تنظیم بھی بن چکی ہے، جس کی دولت کے ذرائع تیل کی فروخت، پاورپلانٹس، بھتہ، ٹیکس اور نوادرات کی فروخت تک پھیلے ہوئے ہیں۔ جریدے ”ڈیلی میل“ کے مطابق داعش خام تیل کی فروخت سے یومیہ ایک ملین پاﺅنڈ (تقریباً 16 کروڑ پاکستانی روپے) اور اغوا برائے تاوان سے سالانہ 3کروڑ پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے 4ارب پاکستانی روپے) کماتی ہے، جبکہ اپنے زیر قبضہ علاقے میں لوگوں کی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس بھی لیتی ہے اور عراق میں گندم کی 40 فیصد پیداوار پر بھی اس کا کنٹرول ہے۔ داعش کی یہ اربوں ڈالر کی دولت ہی ہے جو اسے ناصرف مشرق وسطیٰ میں بلکہ مغربی ممالک تک کارروائیاں کرنے کے اسباب مہیا کرتی ہے۔تحقیقاتی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے ایگزیکٹو چیئرمین سٹیو کلیلیا نے جریدے میل آن لائن کو بتایا کہ داعش کی کل دولت کا اندازہ تقریباً 2 ارب ڈالر (تقریباً 2کھرب پاکستانی روپے) لگایا گیا ہے اور دہشتگردی کی تاریخ میں اس قدر دولت مند تنظیم کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔ یہ انکشافات انسٹی ٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ Annual Terrorism Index میں کئے گئے ہیں جس کے مطابق داعش اور بوکوحرام دنیا کی دو خطرناک ترین شدت پسند تنظیمیں ہیں۔ ادارے نے دہشتگردی کے خطرے سے دوچار ممالک کی فہرست بھی جاری کی ہے جن میں پہلے نمبر پر عراق ہے جبکہ اس کے بعد بالترتیب افغانستان، نائجیریا، پاکستان، شام، بھارت، یمن، صومالیہ، لیبیا اور تھائی لینڈ ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں جنگی کارروائیوں کے دوران داعش کے ہلاک کردہ افراد کی تعداد 20 ہزار بتائی گئی ہے جبکہ دہشتگردی کے متعدد حملوں میں 6 ہزار سے زائد افراد بھی ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عراق اور شام میں تیل کے دس کنویں داعش کے قبضے میں ہیں جہاں سے روزانہ 34 سے 40 ہزار بیرل خام تیل فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی حیران کن ہے کہ شام میں 8 پاور پلانٹ داعش کے قبضے میں ہیں جن سے شام کے 90فیصد علاقے میں گیس فراہم کی جاتی ہے۔