کراچی (نیوزڈیسک) پیرس میں داعشی دہشتگردوں کے حملے نے مغرب میں رہنے والے مسلمان شہریوں کو احساس جرم اور احساس ندامت کا شکار کردیا ہے۔اپنے میزبان معاشرے سے اعتماد اورتعلق کی استواری کےلیے فرانسیسی مسلمان نوجوان نے ایک انوکھا انداز اختیار کیا۔ وہ پیرس کے ایک مصروف چوراہے پر آنکھوں پر پٹی باندھ کر کھڑا ہوگیا اور اس نے اپنے سامنے ایک گتے پر لکھ رکھا تھا ”اگر آپ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں تو مجھے گلے لگایئے،میں ایک مسلمان ہوں اور مجھے کہاجاتا ہے کہ میں دہشت گرد ہوں۔یہ دیکھنے کے بعد پیرس کے رہنے والے بڑی تعداد میں اسے گلے ملنے لگے۔کچھ لوگ اس جذباتی منظر کو دیکھ کر روتے رہے۔ایک طویل وقفے تک مجمعے سے نکل کرآنے والے مردو خواتین نوجوان سے بغل گیر ہوتے رہے جس کے بعد نوجوان نے اپنی آنکھوں پر بندھی پٹی اتاردی اور کہا کہ ”میں آپ میں سے ہر ایک کا شکرگزار ہوں جو مجھ سے بغل گیر ہوا، میں نے یہ سب کچھ ایک پیغام دینے کےلیے کیا اور وہ پیغام یہ تھا کہ میں ایک مسلمان ہوں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں دہشت گرد ہوں۔میں دہشت گردی کے اس سانحہ میں نشانہ بننے والے افراد کے اہل خانہ کے گہرے دکھ کو محسوس کرتا ہوں۔اور میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مسلمان ہونے کا مطلب لازماً دہشت گرد ہونا نہیں ہے۔ اس پیغام کو سن کر لوگوں نے تالیاں بجائیں اور خوشی کا اظہار کیا۔