دمشق (نیوزڈیسک) شامی صدر بشارالاسد کی حکومت شدت پسند تنظیم داعش کے ہاتھوں خاتمے کے قریب پہنچی ہوئی ہے اور مغربی حمایتیوں کی طرف سے داعش کے خاتمے کے لئے بھرپور جنگ لڑرہی ہے، لیکن دوسری جانب یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ شامی حکومت داعش سے ہی روزانہ لاکھوں ڈالر کا تیل خریدنے پر مجبور ہے۔جریدے بزنس انسائیڈر کے مطابق شمالی شام کے تیل کے کنووں کی بڑی تعداد داعش کے قبضے میں جاچکی ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ شامی حکومت روزانہ تقریباً 15 لاکھ ڈالر (تقریباً 15 کروڑ پاکستانی روپے) کا خام تیل داعش سے خریدتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شام کی صورتحال اس لحاظ سے انتہائی دلچسپ ہے کہ صدر بشارالاسد کو داعش کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لئے تیل کی مسلسل سپلائی کی ضرورت ہے اور یہ سپلائی کسی اور کی طرف سے نہیں بلکہ داعش کی طرف سے ہی کی جارہی ہے۔ داعش اپنے سب سے بڑے دشمن بشارالاسد کو ہی تیل فروخت نہیں کرتی بلکہ خام تیل کی ایک بڑی مقدار بلیک مارکیٹ کے تاجروں کو بھی فروخت کرتی ہے، جو اسے خطے کے کئی باغی گروپوں اور داعش کے زیر قبضہ علاقے میں رہنے و الے لوگوں کو فروخت کرتے ہیں۔