کراچی (نیوزڈیسک)اسپین کے سفیر کارلوس مورالس سانشیز(Carlos Morales Sanchez ) نے کہا ہے کہ پاکستان کے تاثر اور مشکلات کے باوجود کئی ہسپانوی کمپنیاں کامیابی کے ساتھ پاکستان میں کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔خطے میں کئی ہسپانوی کمپنیاں کاروبار کر رہی ہیں جن میں سے امارات میں 500 کے قریب کمپنیاںکاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں جو پاکستان سے زیادہ دور نہیں۔ ہمیں انہیں دنیا کے اس حصے میں بھی کاروبار کرنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ۔بدقسمتی سے پاکستان کے بارے میں اچھا تاثر نہیں جسے بہتر بنانے کے لیے کوششیں کرنا ہو ں گی تاہم اس میں وقت لگ سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرکراچی میں اسپین کے اعزازی قونصل جنرل غوث اکبر، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر،سینئر نائب صدرضیاءاحمد خان،نائب صدر محمد نعیم شریف،سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔ہسپانوی سفیر نے ممکنہ مشترکہ شراکت داری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ کراچی کی تاجروصنعتکاربرادری روایتی تجارتی اشیاءمثلاً ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کے علاوہ بھی دیگر اشیاءکو اسپین بھیجنے پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔انہوں نے سیاحت کے شعبے میں اسپین کی مہارت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سیاحت کے شعبے میںاسپین کے تجربات سے فوائد حاصل کرسکتا ہے جو دولت کمانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور یہ اسپین کی معیشت میں11فیصد کا حصے دار ہے جبکہ لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ بطور سفیر ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد انہوں نے سب سے پہلے کراچی چیمبر کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ضروری سمجھا کہ پاکستان و اسپین کے مابین تجارت کے حوالے سے کراچی کی تاجر وصنعتکار برادری سے تبادلہ خیال کیاجائے کیونکہ یہ شہرپاکستان کا معاشی اور فائنانشیل حب ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمدبشیر نے ہسپانوی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کراچی چیمبر کے ساتھ اسپینش حکومت اورسفارتخانے کے تعاون کو سراہا۔انہوں نے کہاکہ شہرِ کراچی میں امن وامان کی صورتحال قدرے بہتر ہورہی ہے جو اسپینش سرمایہ کاروں کومنافع بخش کاروبار کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔کراچی میں مشترکہ شراکت داری اور کاروبار لگا کر اسپینش سرمایہ کار یقینی طور پر زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔کراچی چیمبراسپین کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے اور کے سی سی آئی کا یہ ماننا ہے کہ پاکستان کے اسپین جیسے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات اور تجارت کو فروغ دینے سے یقینی طور پر ملک میں جاری بحران سے نمٹنے میں نہ صرف مدد ملے گی بلکہ یہ ملک کے بہتر مفاد میں ہے۔انہوں نے کہاکہ مالی سال 2015 کے دوران پاکستان سے 788.19ملین ڈالر مالیت کی اشیاءاسپین کو برآمد کی گئی جبکہ اسپین سے مجموعی طور پر123.68ملین ڈالر مالیت کی اشیاءدرآمد کی گئیں جو 900ملین ڈالر سے زائد تجارتی حجم کوظاہر کرتا ہے۔اسپین دنیا میں صف اول کاملک ہونے کے علاوہ متبادل توانائی،شمسی توانائی،ہوا سے توانائی کی پیداوار کے حوالے سے بھی خاص مقام رکھتا ہے جوٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ذریعے پاکستان میںجاری توانائی کے بحران پر قابو پانے میں خاطر خواہ مدد فراہم کرسکتا ہے مزید برآںپاکستان کوتوانائی کے حوالے سے مسائل کو دور کرنے کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے اس توقع کا اظہارکیا کہ دونوں ممالک کی تاجربرادری کو قریب لانے کے لیے مو ¿ثر حکمت عملی وضع کی جائے تاکہ دوطرفہ تجارتی حجم میں کئی گنا اضافہ کیا جاسکے۔کے سی سی آئی پاکستان میں اسپینش سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتا ہے نیزاسپین کے چیمبرز کے ساتھ کراچی چیمبر کے رابطے بڑھانے کی کوششیں بھی کرنے کی ضرورت ہے۔کراچی چیمبر کے صدر نے اسپینش سفیر کوکے سی سی آئی کے زیر اہتمام اگلے سال مارچ میں منعقد ہونے والی”مائی کراچی“نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے نمائش کو فروغ دینے کی بھی درخواست کی۔انہوں نے کہاکہ ”مائی کراچی“نمائش میں اسپینش تاجروں وصنعتکاروں کے لیے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے نہ صرف بہتر مواقع فراہم کرے گی بلکہ خوشگوار ماحول میں کراچی کی تاجربرادری کے ساتھ بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے انعقاد سے روابط کو مضبوط بنانے کا موقع بھی میسر آئے گا۔