منگل‬‮ ، 05 اگست‬‮ 2025 

تضحیک کا نشانہ بننے والی برطانوی لڑکی ’حسینہ‘ بن گئی

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانوی کالج میں کلاس فیلوز لڑکیوں کی تنقید اورسائبربلنگ کا نشانہ بننے والی لڑکی نے برطانیہ کی کم عمرحسین ترین لڑکی کا اعزاز حاصل کرلیا۔ ایملی ایڈفرن نے اپنی کلاس فیلو زکی جانب سے ہروقت طعنے دیئے جانے کی وجہ سے کالج جانا چھوڑ دیا تھا جس کے بعد اسے آن لائن تنگ کیا جانے لگا۔برطانوی اخبار ” ڈیلی میل “ کے مطابق ناٹنگھم کے علاقے اسٹیپل فورڈ کی رہائشی 16 سالہ ایملی ایڈفرن نیو کالج ناٹنگھم میں فیشن رٹیل کی طالبہ تھی جہاں اسے لڑکیوں کی جانب سے تضحیک کا سامنا تھا۔ کالج سے پہلے جارج اسپینسر اکیڈمی میں بھی ایملی نے سات سالوں کی پڑھائی کے دوران بھی کلاس فیلوز کی تنقید اور طنز کو برداشت کیا۔اخبار سے بات کرتے ہوئے ایملی ایڈفرن کا کہنا تھا کہ انہیں اسکول اور کالج میں ” نیچ انسان“ کہا جاتا تھا۔ تمام لڑکیاں ان کی بے عزتی کرنے کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرتی تھیں۔مسلسل طنز اور تضحیک کے باعث انہوں نے کالج جانا چھوڑ دیا اور پانچ سالوں تک گھر میں دن رات روتی رہیں۔وہ تنہائی اورعذاب کی زندگی گزارتی رہیں۔خوبصورت اور ذہین ہونے کے باوجود اپنے کلاس فیلوز اور ہم عمر لڑکیوں کی جانب سے تمسخرکا نشانہ بننے والی ایملی کا کہنا تھا جب وہ گھر میں قید ہوکر رہ گئیں تب بھی انہیں معاف نہیں کیا گیا اور فیس بک سمیت دیگر ذرائع سے انہیں نشانہ بنایا جانے لگا۔ انہیں آن لائن پیغامات میں بھی برابھلا کہا جاتا۔ ان کی کلاس فیلوز پیغام بھیجتیں کہ انہیں امید ہے اب میں ڈوب کر مرچکی ہوں گی۔برطانیہ کی ” مس ٹین برٹش امپائر“ کا اعزاز حاصل کرنے والی ایملی کہتی ہیں انہیں بالکل بھی پتہ نہیں ہے کہ کلاس فیلوز، پڑوسی اور خاندان کے لوگ ان سے اس قدر نفرت کیوں کرتے تھے۔ایملی کا کہنا ہے وہ ہمت ہار چکی تھیں کیوں کہ کئی سالوں تک انہیں بے وجہ تنقید، تضحیک اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا رہا لیکن پھر اچانک انہیں ِ” مس ٹین برٹش امپائر“ کے مقابلے میں حصہ لینے کا خیال آیا۔مسلسل عذاب اور عتاب برداشت کرتے ہوئے وہ احساس محرومی کاشکار ہوچکی تھیں جس کے بعد انہوں نے خود کو بدلنے اور اپنی منفرد پہچان بنانے کا عزم کیا جس کے لئے انہوں نے برطانیہ میں ہر سال ہونے والے خوبصورتی کے مقابلے میں پہلی بار حصہ لیا۔ ایملی کو یقین تھا وہ خوبصورتی کا مقابلہ نہیں جیتیں گی کیوں کہ انہیں بدصورت اور نیچ انسان کہاجاتا رہا تھا۔برٹش امپائر کے فیصلہ کن مرحلے میں جب ججز نے ایملی ایڈفرن کو” مس ٹین برٹش“منتخب کیا تب انہیں حیرت ہوئی کیوں کہ انہوں نے پہلی بار خوبصورتی کے مقابلے میں حصہ لیا تھا۔حسینہ منتخب ہونے کے بعد ایملی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ ان تمام لوگوں سے بہتر اور اچھی ہیں۔ایملی کا کہنا ہے کہ اب وہ ان لڑکیوں اور لوگوں کے لئے کام کریں گی جنہیں تزہیک اور تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ لوگوں میں اعتماد اور یقین بحال کرنے کی مہم چلائیں گی۔مس ٹین برٹش امپائر کے مقابلے کا پہلی بار انعقاد 2010 میں ہواتھا۔ مقابلے میں 18 سے 28 سال کی برطانوی اور سابق برٹش امپائر میں شامل ممالک کی لڑکیاں حصہ لینے کی اہل ہوتی ہیں۔ مقابلے میں کنواری، شادی شدہ اور طلاق یافتہ لڑکیاں بھی حصہ لے سکتی ہیں لیکن ان لڑکیوں کو مقابلے کا حصہ بننے نہیں دیا جاتا جن کی قابل اعتراض تصاویر یا وڈیوز منظر عام پر آچکی ہوں۔ایونٹ کے منتظمین کا کہنا ہے ” مس ٹین برٹش امپائر“ کیلئے مقابلے میں شریک لڑکیوں کو فیشن، انٹرٹنمنٹ، خوبصورتی اور بزنس گلیمرسمیت پیشہ ورانہ برتاﺅ کی بنیادوں پر منتخب کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ مس ٹین برٹش امپائر کا اعزازحاصل کرنے والی لڑکی کا نام مقابلہ حسن سمیت دیگر تقریبات کیلئے نامزد کرتی ہے جس کے بعد” مس ٹین برٹش“ کو عالمی مقابلوں میں شریک کیا جاتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…