اسلام آباد(نیوزڈیسک) گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان نے حرام سے کمائی ہوئی رقم کے خاتمے کیلئے مؤثر اینٹی منی لانڈرنگ کا نظام اپنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں اگر کسی پاکستانی کو بیرون ملک سے گرفتار کیا گیا ہے تو اس میں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔یہ اظہار خیال انہوں نے اس سوال کے جواب میں کیا کہ امریکی حکام کی جانب سے منی لانڈرنگ کے الزام میں ایک پاکستانی الطاف خانانی کی گرفتاری کے کیا مضمرات ہوں گے۔ دی نیوزکے صحافی مہتاب حیدرکی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید بتایا کہ اس نام کی کوئی کمپنی پاکستان میں کام نہیں کر رہی تاہم امریی حکام نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ الطاف خانانی کو نامزد دہشت گرد تنظیموں کےلیے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ادھر پاکستانی ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان نے انسداد منی لانڈرنگ کا قانون 2010سے نافذ کررکھا ہے تاکہ ملک کو مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس کی ضرورت کے خطوط پر لایاجاسکے اور اسی کے نتیجے میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی بلیک لسٹ سے نکال دیا تھا اب حکومت نے اس قانون میں چند ترامیم تجویز کی ہیں جن کی رو سے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی شقیں متعارف کرائی گئی ہیں۔پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے پہلے ہی اس کی منظوری دے دی ہے لیکن حکومت کو اس حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے کہ ان کم ٹیکس اور سیلزٹیکس چوری کو انسداد منی لانڈرنگ کے قانون میں لایاجائے۔